تلنگانہ کے سیاحتی مقامات پر مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش

محکمہ سیاحت اور ٹورازم کارپوریشن کو توجہ دینے کی ضرورت ، کئی شکایات موصول

حیدرآباد۔3۔ڈسمبر (سیاست نیوز) سیاحتی مقامات پر متعصبانہ رویہ کا حامل عملہ بچوں کے ذہنوں میں نفرت کے بیج کو جنم دینے کاموجب بن رہا ہے حکومت بالخصوص محکمہ سیاحت و تلنگانہ ٹورازم کارپوریشن کو چاہئے کہ وہ فوری اس مسئلہ پر توجہ دیتے ہوئے اپنے سیاحتی مقامات پر موجود عملہ کو اخلاقیات کا درس دیں کیونکہ سیاحتی مقامات پر بھی مذہبی منافرت کے آثار نظر آنے لگیں تو اس کے اثرات صرف مقامی عوام پر ہی نہیں بلکہ بیرونی شہریوں پر بھی اس کے منفی اثرات مرتب ہونے لگتے ہیں اور ا ن منفی اثرات کے سبب حکومت کی جانب سے ریاست کی سیاحتی ترقی کی تمام تر منصوبہ بندیاں خاک میں مل جائیں گی۔ شہر کے مختلف مقامات پر موجود سیاحتی مقامات سے اس طرح کی شکایات موصول ہونا معمول کی بات بنتی جا رہی ہے کیونکہ اس طرح کے واقعات سے نوجوانوں اور بچوں کے ذہن میں مذہبی منافرت پیدا ہونے لگی ہے۔ گذشتہ دنوں شلپارامم میں بغرض سیاحت پہنچنے والے ایک اسکول کے طلبہ کے گروپ کے ساتھ برتے گئے امتیازی سلوک کے سبب نہ صرف اسکول انتظامیہ بلکہ اساتذہ اور خود طلبہ ذہنی کوفت میں مبتلاء ہیں اور سمجھ نہںے پا رہے ہیں کہ شلپارامم انتظامیہ کی جانب سے ان کے ہمراہ ناروا سلوک کیونکر کیا گیا؟ باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے بموجب چوتھے درجہ کے ملازمین اور بعض متعصب ذہنیت کے حامل اہلکاروں کی جانب سے سیاحتی مقامات پر اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے سیاحوں کے ہمراہ بد تمیزی اور انہیں مشتبہ قرار دینے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کے منفی اثرات بچوں کے ذہنوں پر مرتب ہونے لگے ہیں اور بچے ذمہ داروں سے اس بات کے سوال کررہے ہیں کہ دیگر اسکولوں کے بچوں کے ساتھ عملہ کا جو رویہ ہے ان کے ساتھ وہ رویہ کیوں نہیں ہے اور کیوں ان کے ساتھ بدتمیزی سے گفتگو کی جا رہی ہے؟ بچوں کے ان سوالوں کے جواب منتظمین کے پاس نہیں ہیں لیکن ایسے کسی بھی حالات کی صورت میں اسکول انتظامیہ اور اساتذہ کو فوری متعلقہ عہدیداروں سے شکایت کرنی چاہئے لیکن ایسا کرنے سے اساتذہ خائف ہوتے ہیں اور اسکولوں کے نام کی بدنامی سے ڈرتے ہیں کہ کہیں شکایت کی صور ت میں ادارہ نہ بدنام ہوجائے۔ محکمہ سیاحت کی جانب سے اگر عملہ کے رویہ میں تبدیلی لانے کے اقدامات نہیں کئے جاتے ہیں اور ان کی اقلیتی طلبہ کے متعلق منفی سونچ میں تبدیلی نہیں آتی ہے تو یہ نظریہ ریاست کی سیاحتی پالیسی اور گنگا جمنی تہذیب کو نقصان پہنچا سکتا ہے ۔ محکمہ سیاحت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کنٹراکٹ اور عارضی عملہ کی جانب سے اس طرح کی حرکات ہوں اور ان کے خلاف شکایت موصول ہوں تو فوری انہیں خدمات سے برطرف کیا جا سکتا ہے اور اگر محکمہ کے کسی عملہ یا ملازم نے ایسا کیا ہے تو اس کے خلاف بھی محکمہ جاتی کاروالی کی گنجائش موجود ہے لیکن اس کے لئے شکایت موصول ہونی چاہئے۔