تلنگانہ کے تعلیمی نصاب میں سونیا گاندھی کا ذکر نظر انداز

حیدرآباد ۔ 27 ۔ مئی : ( این ایس ایس ) : تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی نے ریاست تلنگانہ میں تعلیمی سال 2015-16 کے دوران دسویں جماعت کے سماجی علم نصابی کتاب میں صدر کل ہند کانگریس کمیٹی شریمتی سونیا گاندھی کے تشکیل تلنگانہ میں رول ادا کرنے سے متعلق کچھ بھی ذکر نہ کرنے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا ۔ کانگریس قائدین ، بشمول صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کیپٹن اتم کمار ریڈی اور قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز اسمبلی مسٹر محمد علی شبیر آج یہاں گاندھی بھون میں پریس کانفرنس کے دوران یہ بات بتائی ۔ اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ دسویں جماعت کے سماجی علم کے نئے نصاب میں 14 صفحات پر مشتمل ایک مضمون ’ علحدہ ریاست تلنگانہ کے لیے تحریک ‘ کو شامل کیا جارہا ہے تاہم اس مضمون میں چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اور تلنگانہ راشٹریہ سمیتی کی ہی مدح سرائی کو ہی شامل کیا جارہا ہے ۔ حکومت تلنگانہ کے اس طرح کے اقدام پر کانگریس قائدین نے سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے غیر منصفانہ قرار دیا اور کہا کہ اس میں کے سی آر کا ڈیکٹیٹر شپ اور آمرانہ رویہ شامل ہے ۔ اتم کمار اور محمد علی شبیر نے کہا کہ کانگریس کے لیے یہ مضمون ناقابل قبول ہے ۔ صدر پی سی سی تلنگانہ نے مزید بتایا کہ تلنگانہ سے متعلق فرد واحد اور ایک جماعت کو ہی شامل کرنا غیر منصفانہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ یہی نہیں بلکہ طلبہ اور شہیدوں کو بھی اس مضمون میں فراموش کیا گیا ہے ۔ کانگریس قائدین نے دوران پریس کانفرنس ویڈیو کلپنگ بتاتے ہوئے کہا کہ گذشتہ سال 14 مارچ کو کے چندر شیکھر راؤ نے اس بات کا ادعا کیا تھا کہ صدر کل ہند کانگریس کمیٹی شریمتی سونیا گاندھی کے بغیر ریاست تلنگانہ کا قیام ممکن نہیں تھا کیوں کہ سونیا گاندھی نے تشکیل تلنگانہ کے لیے کافی اہم کردار نبھایا ہے ۔ کے سی آر نے اس موقع پر تیقن دیا تھا کہ اسکولی نصاب میں تشکیل تلنگانہ کے دوران سونیا گاندھی کی گرانقدر خدمات اور اہم کردار کو شامل کیا جائے گا ۔ لیکن کے سی آر نے ان تمام باتوں کو فراموش کرتے ہوئے اپنی قدیم چالبازی کو پھر ایک مرتبہ دکھاتے ہوئے نئے نصاب میں سونیا گاندھی کا تذکرہ تک نہیں کیا ہے ۔ محمد علی شبیر نے بتایا کہ سونیا گاندھی کے ذکر کے بغیر نئے نصاب کا مضمون نا مکمل ثابت ہوگا ۔ کیوں کہ اس مضمون کے ذریعہ طلبہ کو غلط رہبری ہوگی ۔ اتم کمار نے کہا کہ سال 1999 میں کانگریس پارٹی نے علحدہ ریاست تلنگانہ کے لیے تحریک کا آغاز کیا تھا ۔ بعد میں ٹی آر ایس نے اس طرح کی تحریک شروع کی ۔ انہوں نے کہا کہ 11 اگست 2000 کو کانگریس قائدین پر مشتمل ایک گروپ نے صدر کل ہند کانگریس کمیٹی شریمتی سونیا گاندھی سے ملاقات کر کے ایک یادداشت حوالے کی گئی جس میں کانگریس کے 40 ارکان اسمبلی نے علاقہ واری سطح پر پارٹی کے فیصلہ پر قائم رہنے کا عہد کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ 2004 کے انتخابات میں کانگریس سے ٹی آر ایس کے اتحاد پر ہی ٹی آر ایس کو سیاسی پہچان بنانے کا موقع دستیاب ہوا تھا ۔

انہوں نے کے سی آر کو یاد دہانی کروائی کہ تلنگانہ ریاست کے لیے سونیا گاندھی خود اور اپنی پارٹی کی عظیم قربانی دی ہے جب کہ کانگریس قائدین نے اپنے عہدوں سے مستعفی ہوئے تھے ۔ کانگریس کے ارکان پارلیمنٹ کو ایوانوں سے معطل کیا گیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر نے نہیں بلکہ سونیا گاندھی نے تلنگانہ دیا ہے کیوں کہ طلبہ کے مزید خود کشیوں کو فوری طور پر روکنا تھا ۔ اس کے علاوہ کئی موقعوں پر کانگریس نے تشکیل تلنگانہ کے لیے قربانیاں دیں ۔ ان تمام چیزوں کو کے سی آر نے فراموش کردیا ہے ۔ انہوں نے حکومت تلنگانہ سے پر زور خواہش کی کہ وہ فوری طور پر سماجی علم کے مضمون پر نظر ثانی کرتے ہوئے اس میں ترمیم کریں اور سونیا گاندھی سے متعلق معلومات کو شامل کریں ۔ انہوں نے حکومت کو انتباہ دیا کہ اگر حکومت اس پر نظر ثانی نہ کرے گی تو وہ ریاست گیر سطح پر زبردست احتجاج منظم کر کے اس کی سخت مخالفت کریں گے ۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ سابق مرکزی وزیر ایس جئے پال ریڈی ، تلنگانہ کانگریس کمیٹی ورکنگ پریسیڈنٹ ملی بھٹی وکرامارک اور دیگر بھی موجود تھے ۔۔