کرنسی تنسیخ کے بعد سافٹ ویر اور سنسر کی تبدیلی ضروری ، وقت پر رقم نہ ملنے سے عوام میں ناراضگی
حیدرآباد ۔ 28 ۔ نومبر : ( سیاست نیوز ) : تلنگانہ کے 11 ہزار اے ٹی ایم کو نئے سافٹ ویر اور سنسر سے اپ گریڈ کرنے کے لیے مزید ایک ماہ درکار ہوگا ۔ صرف 20 فیصد اے ٹی ایم ہی ابھی تک اپ گریڈ ہوئے ہیں ۔ جس میں زیادہ تر شہر حیدرآباد میں ہیں ۔ تلنگانہ کے اے ٹی ایم میں منسوخ شدہ بڑی نوٹوں کا سافٹ ویر ہے جو 10 نومبر سے ناکارہ ہوچکا ہے ۔ 2 ہزار اور 500 کی جاری کردہ نوٹوں کی سائز اور وزن کم ہے جس کی وجہ سے اے ٹی ایم میں ان کا استعمال مشکل ہوگیا ہے ۔ شہر حیدرآباد سکندرآباد کے علاوہ ریاست کے مختلف علاقوں یہاں تک کہ ایرپورٹ پر بھی اے ٹی ایم بند پڑے ہیں یا نوکیاش کے بورڈ آویزاں کردئیے گئے ہیں ۔ انہیں مکمل کارآمد بنانے کے لیے کم از کم ایک ماہ کا وقت لگے گا ۔ بینکوں میں رقم نہ ہونے کی دو وجوہات ہیں سب سے پہلے سافٹ ویر اور سنسر دونوں تبدیل کرنا ہے ۔ تب تک نئی کرنسی اے ٹی ایم سے نکالنا مشکل ہے ۔ شہر میں 20 فیصد اے ٹی ایم کا سافٹ ویر تبدیل کیا گیا ہے ۔ ماباقی اے ٹی ایم کا سافٹ ویر تبدیل کرنے میں عملے کی قلت پائی جاتی ہے ۔ نصف شب کو اے ٹی ایم میں رقم بھری جاتی ہے ۔ تاہم 500 اور 1000 روپئے کے نوٹوں کی منسوخی کے بعد عوام دن رات اے ٹی ایم سنٹرس کے سامنے قطاروں میں موجود ہیں ۔ نقد رقم وقت پر نہ ملنے کی وجہ سے ناراض ہے ۔ ان کے سامنے نوٹ بھرنے پر سیکوریٹی مسائل پیدا ہونے کے خدشات ہیں ۔ پولیس کا تعاون حاصل کرتے ہوئے 50 اور 100 روپئے کے نوٹ اے ٹی ایم سنٹرس میں بھرے جارہے ہیں ۔ دیہی علاقوں میں اے ٹی ایم مکمل بند پڑے ہیں ۔ دیہی علاقوں کے عوام بینک اور پوسٹ آفسوں پر مکمل انحصار کیے ہوئے ہیں ۔ اے ٹی ایم کا سافٹ ویر تبدیل کرنے کا عملہ اپنی ساری توجہ شہر حیدرآباد پر مرکوز کیا ہوا ہے ۔ اس کے بعد وہ دوسرے شہروں اور اضلاع ہیڈ کوارٹرس پر توجہ دے گا ، پھر منڈل اور دیہی علاقوں کے اے ٹی ایم کا سافٹ ویر تبدیل کیا جائے گا ۔۔