تلنگانہ کے اسکولی نصاب میں تبدیلی ناگزیر

آندھرا کے حکمرانوں اور دانشوروں نے حقائق کو مسخ کیا، ہندو ۔ مسلم منافرت پیدا کرنے کاالزام
حیدرآباد۔5 اکٹوبر(سیاست نیوز) متحدہ ریاست آندھرا پردیش میںحکمران اورآندھرائی دانشواروںکے مخصوص طبقہ نے تلنگانہ کی حقیقی تاریخ کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہوئے تلنگانہ کے ہندو اور مسلمانوں کے درمیان منافرت کی دیوار کھڑی کرنے کاکام کیا ہے مگر اس دیوار کو گراتے ہوئے تلنگانہ کی حقیقی تاریخ کو منظر عام پر لانے کی تمام تر ذمہ داری ریاستی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ آ ج یہاں تلنگانہ ریسور س سنٹر کے دفتر واقع چندرم حمایت نگر میں منعقدہ ٹی آر سی کے 142ویں مذاکرے تلنگانہ ریاست ۔ اسکولی نصاب میں تلنگانہ کی تاریخ حصہ دوم سے صدراتی خطاب کے دوران رکن قانو ن ساز کونسل پی سدھاکر ریڈی نے ان خیالات کا اظہار کیا۔ پروفیسر انور خان‘ جوپکا سوبھدرا‘ ڈاکٹر لکشمی نارائنہ اور دیگر نے بھی اس مذاکرے سے خطاب کے ذریعہ تلنگانہ کے اسکولی نصاب میںتبدیلی کو ناگز یر قراردیا۔ مسٹر سدھاکر ریڈی نے آندھرائی حکمرانوں اور دانشواروں پر تلنگانہ کی تاریخ کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہاکہ رضاکار اور آصف جاہی حکمران بالخصوص نظام ہشتم کے متعلق بدگمانیاں پیدا کرتے ہوئے رضاکار تحریک کو مسلم حکمرانوں سے منسوب کرنے اور مسلم حکمرانوں کو بدنام کرنے میں آندھرائی حکمرانوں نے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ پروفیسر انور خان نے مذاکرے سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ رضاکار تحریک سے ناصرف مسلمان بلکہ ریڈی‘ رائو ‘ پٹیل‘ پٹواری‘ دیشمکھ وابستہ تھا مگر چند ایک مسلمانوں کو بنیاد بناکر رضاکار تحریک کو مسلم حکمران سے منسو ب کرنے کاکام آندھرائی حکمرانوں نے کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ دیشمکھ ‘ پٹیل اور پٹواری اپنی علاقائی جاگیروں کو بچانے کے لئے جن رضاکاروں کا تعاون حاصل کرتے تھے ان میںبیشتر کا شمار غیر مسلم طبقے سے تھا اور اس کاثبوت بھی لنگاپانڈورنگاریڈی کے تحقیقی مقالہ میں موجود ہے۔انہوں نے تلنگانہ کے تاریخ کے اسکولی نصاب میں تبدیلی کو ضروری قراردیا۔