5000 روپئے اضافہ کا اعلان انتخابی حربہ، 2000 ائمہ و مؤذنین اسکیم سے محروم
حیدرآباد۔/25 اگسٹ، ( سیاست نیوز) تلنگانہ کی کے سی آر حکومت نے انتخابات کی تیاریوں سے عین قبل دیگر طبقات کی طرح مسلمانوں کو خوش کرنے کیلئے ائمہ اور مؤذنین کے ماہانہ اعزازیہ کی رقم کو 1500 سے بڑھا کر 5000 روپئے کرنے کا اعلان کیا ہے۔ چیف منسٹر کے اعلان کے مطابق یکم ستمبر سے اضافی رقم ادا کی جائے گی اور تقریباً 9000 ائمہ اور مؤذنین کو اس اسکیم سے فائدہ ہوگا۔ چیف منسٹر نے اعلان کیا کہ یہ ملک بھر میں پہلی مرتبہ شروع کی گئی اسکیم ہے جبکہ آندھرا پردیش میں چندرا بابو نائیڈو حکومت نے نہ صرف اسکیم کا آغاز کیا بلکہ اعزازیہ کی رقم تلنگانہ سے زیادہ مقرر ہے۔ موذنین کیلئے ماہانہ 3000 اور ائمہ کیلئے ماہانہ 5000 روپئے ادا کئے جارہے ہیں۔ ٹی آر ایس نے انتخابی فائدہ کو پیش نظر رکھتے ہوئے رقم میں دونوں کیلئے یکساں 5 ہزار روپئے کا اضافہ کیا ہے۔ تلنگانہ میں پہلے ایک ہزار روپئے ادا کئے جاتے تھے جسے بعد میں 1500 کیا گیا۔ چیف منسٹر کے اعلان پر عمل آوری کے سلسلہ میں نہ صرف سرکاری احکامات کی اجرائی ابھی باقی ہے بلکہ درکار بجٹ وقف بورڈ کو جاری کرنا پڑے گا جس کے ذریعہ اسکیم پر عمل کیا جاتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ائمہ و مؤذنین گزشتہ چار ماہ سے اعزازیہ سے محروم ہیں لیکن حکومت نے آج تک بجٹ جاری نہیں کیا۔ جاریہ سال اپریل تک ائمہ و مؤذنین تقریباً ایک سال کے اعزازیہ سے محروم تھے۔ انہیں اعزازیہ کی سلسلہ میں وقف بورڈ کے دفتر کے چکر کاٹنے پڑ رہے تھے تاہم رمضان المبارک میں سرکاری افطار کے بجٹ کے ساتھ اعزازیہ کی رقم بھی جاری کی گئی تاکہ مسلمانوں کی ناراضگی سے بچا جاسکے۔31 اضلاع کے 7121 ائمہ و مؤذنین کیلئے 12 کروڑ 61 لاکھ 31 ہزار 500 روپئے جاریہ سال مئی میں جاری کئے گئے۔ اس کے بعد سے دوبارہ رقم جاری نہیں کی گئی حالانکہ حکومت نے سرکاری ملازمین کی طرح ہر ماہ کی پہلی تاریخ کو ائمہ اور موذنین کے اکاؤنٹ میں رقم جمع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اسکیم کیلئے 9000 سے زائد ائمہ اور مؤذنین نے درخواستیں داخل کیں لیکن مختلف وجوہات کا بہانہ بناکر صرف 7000 کو رقمی منظوری دی گئی اور مزید 2000 ائمہ اور مؤذنین اعزازیہ اسکیم سے محروم ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ نئی درخواستوں کو قبول کرنے سے انکار کیا جارہا ہے۔ اب جبکہ چیف منسٹر نے اعزازیہ کی رقم 5 ہزار کرنے کا اعلان کیا درخواستوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے لیکن وقف بورڈ اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے بالکلیہ طور پر تیار نہیں ہے۔ درخواستوں کی جانچ کے سلسلہ میں وقف بورڈ کے پاس کوئی میکانزم نہیں اور اسٹاف کی کمی کا بہانہ بناکر کئی حقیقی ائمہ اور مؤذنین کو اسکیم سے محروم کردیا گیا۔ ائمہ اور موذنین کا کہنا ہے کہ مشاہرہ میں اضافہ بعد میں ہوگا پہلے 4 ماہ کے بقایا جات جاری کئے جائیں۔2000 ائمہ و مؤذنین کو اسکیم سے محروم رکھنا کوئی معمولی بات نہیں۔ حیرت اس بات پر ہے کہ وقف بورڈ کے اعلیٰ عہدیداروں کو ان غریب ائمہ اور موذنین سے کوئی ہمدردی نہیں۔ اسکیم پر عمل آوری کیلئے وقف بورڈ میں علحدہ سیکشن اور اسٹاف دستیاب نہیں حالانکہ اس اسکیم کی اہمیت کے اعتبار سے کمپیوٹر سے مربوط سیکشن ہونا چاہیئے۔ انتخابی فائدہ کیلئے 5 ہزار روپئے کا اعلان ائمہ اور مؤذنین کے کانوں کو خوش کرنے کیلئے تو ٹھیک ہے لیکن اس پر عمل آوری کب ہوگی اس کی کوئی ضمانت نہیں۔