حکومت سے تفویض کردہ اراضیات بھی فروخت ، مسائل کے حل کے لیے ماہرین کمیٹی سے بات چیت
حیدرآباد۔27ڈسمبر(سیاست نیوز) ریاست میں 5لاکھ ایکڑ ایسی اراضیات ہیں جو غیر مجاز افراد کے قبضہ میں ہیں اور جنہیں یہ اراضیات حکومت کی جانب سے تفویض کی گئی تھیں ان لوگوں نے ان اراضیات کو فروخت کردیا ہے۔ حکومت تلنگانہ نے تفویض کردہ اراضیات پر دوسروں کے قبضہ کے متعلق مسائل کے حل کیلئے ماہرین کی کمیٹی سے مشاورت کرے گی تاکہ ان مسائل کو حل کیا جاسکے ۔ باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ریاست کے کئی اضلاع میں حکومت کی جانب سے غریب عوام کو جو اراضیات کاشت کیلئے دی گئی تھیں ان میں 5لاکھ ایکڑ اراضیات ان لوگوں کے قبضہ میں نہیں ہیں جنہیں حوالہ کی گئی تھیں بلکہ جنہیں حکومت سے اراضیات حاصل ہوئی تھیں انہوں نے یہ اراضیات کسی اور کو فروخت کردیں اور ان میں بعض مقامات پر بلڈر‘ رئیل اسٹیٹ کے علاوہ صنعتی اداروں کے مالکین قابض ہیں لیکن اراضیات کے ریکارڈس میں اب بھی ان کے ہی نام ہیں جنہیں یہ اراضیات حوالہ کی گئی تھیں۔ حکومت تلنگانہ نے ریاست کی تمام اراضیات کو محفوظ بنانے کیلئے اراضیات کا جو سروے شروع کیا ہے اس سروے کے دوران اس بات کا انکشاف ہوا جس پر حکومت نے ذیلی کابینی کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے مسئلہ کے حل کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ بتایاجاتا ہے کہ ریاست میں موجود تفویض کردہ ان اراضیات کو موجودہ قابضین جو اراضی کو اسی مقصد کیلئے استعمال کر رہے ہیں جس مقصد کیلئے حوالہ کی گئی ہیں انہیں منتقل کرنے کے متعلق بھی غور کیا جا رہاہے ۔ حکومت نے ریاست کے تمام اراضیات کاریکارڈ یکجا کرتے ہوئے تفویض کردہ اراضیات کے استعمال کے متعلق تفصیلات جمع کر رہی ہے تاکہ اس سلسلہ میں کوئی قطعی فیصلہ کیا جاسکے۔ اراضیات کے سروے میں خدمات انجام دینے والے عہدیدارو ں نے سروے کے دوران پیدا ہونے والے مسائل کے متعلق بتایا کہ موجودہ ریکارڈس کی تجدید کیلئے ضروری ہے کہ ان اراضیات کے مقصد استعمال اور ان اراضیات کے استفادہ کنندگان کی تفصیلات بھی شامل کی جائیں ۔ اسی لئے ان مسائل کو حل کرنے کیلئے ماہرین سے مشاورت کا عمل شروع کیا جاچکا ہے اور اس سلسلہ میں حکومت کی جانب سے جلد ہی محکمہ مال کو رہنمایانہ خطوط کی اجرائی کا امکان ہے ۔محکمہ مال کے عہدیداروں نے بتایاکہ اراضی کی غیر قانونی فروخت کے سلسلہ میں کئے جانے والے ان اقدامات پر کاروائی اور اراضیات کے واپس حصول کے امور کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے ۔