تلنگانہ کی ٹی آر ایس حکومت پر طالبان کی طرز پر کام کرنے کا الزام

سابقہ حکومتوں کی یادگاروں کو مٹانے کا ایجنڈہ، قائد اپوزیشن قانون ساز کونسل محمدعلی شبیر کا شدید ردعمل

حیدرآباد 2 اگسٹ (این ایس ایس) تلنگانہ قانون ساز کونسل میں قائد اپوزیشن محمد علی شبیر نے ٹی آر ایس حکومت پر الزام عائد کیاکہ وہ سابق حکومتوں کی یادگاروں کو مٹانے کے ایجنڈہ میں ’’تلنگانہ کے طالبان‘‘ جیسا کام کررہی ہے۔ یہاں ایک بیان میں محمد علی شبیر نے ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی کے حالیہ ریمارکس کی مذمت کی جنھوں نے تاریخی چارمینار کو منہدم کرنے کی وکالت کی ہے۔ حالانکہ مغل شہنشاہ اورنگ زیب نے بھی جب انھوں نے گولکنڈہ کو فتح کیا تھا تو چارمینار کو چھوڑ دیا تھا جبکہ انھوں نے قطب شاہی بادشاہوں کی جانب سے تعمیر کی گئی خوبصورت عمارتوں کو منہدم کردیا تھا۔ انھوں نے چارمینار کو ہاتھ نہیں لگایا کیونکہ اس کی دوسری منزل پر ایک مسجد ہے۔ تاہم ڈپٹی چیف منسٹر نے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ان حقائق کو نظرانداز کردیا ہے اور ان کے باس چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ کو خوش کرنے کے لئے تاریخی یادگار عمارت کا انہدام چاہتے ہیں۔انھوں نے کہاکہ طالبان اور آئی ایس آئی ایس جنگجوؤں نے محض ان کی برتری جتانے کے لئے ان کے ممالک میں پرانی عمارتوں کو منہدم کیا۔

اسی طرح کے سی آر نے سکریٹریٹ، چیسٹ ہاسپٹل اور اب عثمانیہ جنرل ہاسپٹل کو منہدم کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے اور وہ تاریخ میں آصف جاہی خاندان کی یادگار عمارتوں کو مٹانے والے شخص بننا چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ کے سی آر کو یہ بات اچھی طرح سمجھ لینا چاہئے کہ وہ کوئی بادشاہ نہیں ہیں بلکہ صرف ایک چیف منسٹر ہیں۔ اُنھوں نے گزشتہ سال یوم آزادی کے موقع پر قلعہ گولکنڈہ سے عہدیداروں کو مخاطب کرتے ہوئے ایک بادشاہ جیسا محسوس کرنے کی کوشش کی تھی۔ پھر انھوں نے نئی کاروں کی خریدی کی، ان کے دفتر، قیامگاہ اور دوروں میں بے دریغ اخراجات کئے اور آمرانہ انداز میں بات کرنا بھی شروع کردیا ہے۔ محمد علی شبیر نے کہاکہ کے سی آر تلگو لٹریچر میں ایک ماسٹرس ڈگری رکھتے ہیں نہ کہ آرکیٹکچر میں۔ اس لئے کے سی آر کا یہ خیال کہ عثمانیہ جنرل ہاسپٹل کی عمارت شکستہ ہوگئی ہے اور اسے منہدم کردینا چاہئے صحیح نہیں ہے۔

محمد علی شبیر نے کہاکہ ریاستی حکومت کو عثمانیہ جنرل ہاسپٹل کی عمارت کی حالت کا جائزہ لینے اور اس کے تحفظ اور حفاظت کے لئے کئے جانے والے اقدامات پر تجاویز پیش کرنے کیلئے ماہرین کی کمیٹی تشکیل دینی چاہئے۔ محمد علی شبیر نے کہاکہ جب 400 سال سے زائد قدیم قطب شاہی مقبروں کا تحفظ کیا جاسکتا ہے تو 1919 ء میں تعمیر کی گئی عثمانیہ دواخانہ کی عمارت کا تحفظ کیوں نہیں کیا جاسکتا۔ ریاستی حکومت عثمانیہ دواخانہ کے احاطہ میں دستیاب کھلی جگہ پر ہاسپٹل کی نئی عمارت تعمیر کرسکتی ہے۔ انھوں نے کہاکہ ملک اور دنیا میں کئی قدیم عمارتوں کو آج بھی ہاسپٹلس کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔ملک کا ایک قدیم ہاسپٹل آئی این ایچ ایس (انڈین نیول ہاسپٹل شپ) اسوینی ہاسپٹل واقع کولابہ ممبئی کو 1756 ء میں تعمیر کیا گیا تھا۔ سینٹ بارتھولومیو (1123 میں قائم کیا گیا) ، بیتہہیلم رائل ہاسپٹل 1247 کی تعمیر اور 1851 میں تعمیر کئے گئے رائل مایرسڈن، تمام لندن میں واقع ہیں اور اب بھی ہاسپٹلس کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔