تلنگانہ کی ٹی آر ایس حکومت کی کارکردگی سے عوام ناراض

انٹلی جنس رپورٹ سے چیف منسٹر کے سی آر کو تشویش لاحق
حیدرآباد ۔ 27 ۔ دسمبر : ( سیاست نیوز ) : انٹلی جنس کی رپورٹ سربراہ ٹی آر ایس و چیف منسٹر کے سی آر کو تشویش میں مبتلا کررہی ہے ۔ ٹی آر ایس کے کئی ارکان اسمبلی بالخصوص دوسری جماعتوں سے حکمراں ٹی آر ایس میں شامل ہونے والے ارکان اسمبلی و ارکان پارلیمنٹ کی کارکردگی سے مقامی عوام ناراض ہیں ۔ نقصانات کی تلافی ( ڈیامیج کنٹرول ) کے لیے ٹی آر ایس قیادت متحرک ہوگئی ہے ۔ کے سی آر نے حکومت اور ٹی آر ایس کے عوامی منتخب نمائندوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے ابھی تک تین سروے کروایا ہے ۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ انٹلی جنس نے حال ہی میں جو رپورٹ پیش کی ہے وہ ٹی آر ایس قیادت کو فکر مند کررہی ہے ۔ جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ حکومت کی فلاحی اسکیمات ترقیاتی و تعمیری کاموں سے عوام مطمئن ضرور ہیں مگر زیادہ تر عوام حکمران جماعت کے عوامی منتخب نمائندوں بالخصوص دوسری جماعتوں سے ٹی آر ایس میں شامل ہونے والے ارکان اسمبلی ارکان پارلیمنٹ سے ناراض ہیں ۔ انٹلی جنس کی رپورٹ وصول ہونے کے بعد ٹی آر ایس میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہوگئی ہے اور اس بات کا بھی علم ہوا ہے کہ چیف منسٹر نے انہیں 6 ماہ کی مہلت دیتے ہوئے عوام میں کھویا ہوا اعتماد دوبارہ حاصل کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ بصورت دیگر کامیاب ہونے والے امیدواروں کے ناموں پر غور کرنے کا بھی انتباہ دیا ہے اور متعلقہ اضلاع کے وزراء کو اسمبلی حلقوں کے ترقیاتی و تعمیری زیر التواء کاموں کو جنگی خطوط پر تکمیل کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ حکمران جماعت کے ارکان اسمبلی ارکان پارلیمنٹ کا عوام سے رابطہ صحیح نہیں ہے اور انہیں پارٹی میں دوسرے و تیسرے درجہ کے قائدین کو اہمیت نہ دینے کی بھی شکایت ہے ۔ واضح رہے کہ 2014 کے عام انتخابات میں ٹی آر ایس نے 63 اسمبلی حلقوں پر کامیابی حاصل کی تھی ۔ ٹی آر ایس کو سیاسی طور پر مستحکم کرنے کے لیے ’ آپریشن آکریشن ‘ کے نام پر تلگو دیشم کے 12 کانگریس کے 7 وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے 3 بی ایس پی کے 2 اور سی پی آئی کا 1 جملہ 25 ارکان اسمبلی کو ٹی آر ایس میں شامل کرلیا گیا جس سے ٹی آر ایس کے ارکان اسمبلی کی تعداد 88 تک پہونچ چکی ہیں جب کہ اسمبلی کے ریکارڈ میں یہ ارکان اسمبلی اپنی اپنی جماعتوں کے نمائندے ہیں جو ارکان اسمبلی ٹی آر ایس میں شامل ہوئے ہیں ان میں سوائے ایک دو ارکان اسمبلی کے باقی تمام ارکان اسمبلی سے عوام ناراض ہیں ۔ اس کے علاوہ دوسری جماعتوں سے ٹی آر ایس میں شامل ہونے والے ارکان اسمبلی کو خود ٹی آر ایس کا کیڈر نے ابھی تک قبول نہیں کیا ہے ۔ ان حلقوں میں حکمران جماعت میں بہت زیادہ اختلافات اور گروپ بندیاں ہیں جو ٹی آر ایس کے لیے لمحہ فکر ہے ۔ یہی نہیں ٹی آر ایس کے ٹکٹوں پر کامیابی حاصل کرنے والے ارکان اسمبلی سے بھی عوام نالاں ہیں ۔ ٹی آر ایس 2019 میں 100 نشستوں پر کامیابی حاصل کرنے کا نشانہ مقرر کرتے ہوئے آگے بڑھ رہی ہے ۔ مگر پارٹی میں ارکان اسمبلی اور ارکان پارلیمنٹ کے خلاف بڑھتی ناراضگی ٹی آر ایس کے لیے بریک ثابت ہورہی ہے ۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ عوامی ناراضگی کا سامنا کرنے والے ٹی آر ایس کے ارکان اسمبلی کو لمحہ آخر میں ٹکٹ سے محروم کرتے ہوئے ان کی جگہ نئے چہروں کو بھی ٹکٹ دیا جاسکتا ہے ۔ چیف منسٹر تلنگانہ 2019 میں دوبارہ ٹی آر ایس کو برسر اقتدار لانے کے لیے تمام سیاسی ہتھکنڈے استعمال کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے ۔ عوام سے رابطہ نہ رکھنے ترقیاتی کاموں کا حصہ نہ بننے اور بدعنوانیوں میں ملوث ہونے کے ساتھ اس کی حوصلہ افزائی کرنے والے عوامی منتخب نمائندوں پر ٹی آر ایس خصوصی نظر رکھی ہوئی ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ 40 ارکان اسمبلی کی کارکردگی کا خصوصی تجزیہ کیا جارہا ہے جن کی کارکردگی سوالیہ نشان بنی ہوئی ہے ۔۔