تلنگانہ کی مالی حالت مستحکم ۔ کوئی بحران نہیں

ریاست کا جی ڈی پی اب بھی مستحکم ۔ پرنسپل سکریٹری محکمہ فینانس راما کرشنا راو کا بیان
حیدرآباد۔21مئی (سیاست نیوز) تلنگانہ کی مالی حالت بحران کا شکار نہیں ہے اور ریاست میں ادائیگیوں کیلئے سرکاری خزانہ میں کوئی کمی نہیں ہے۔ پرنسپل سیکریٹری محکمہ فینانس مسٹرکے راما کرشنا راؤ نے میڈیا سے خطاب کے دوران یہ بات کہی اور اس بات کی تردید کی کہ تلنگانہ کا خزانہ خالی ہوچکا ہے ۔ انہوں نے ریاست کی جی ڈی پی اور آمدنی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ میں حکومت کے اقدامات کے سبب ریاست کا جی ڈی پی اب بھی مستحکم ہے۔انہوں نے بتایا کہ ملک کی تمام ریاستوں میں تلنگانہ واحد ریاست ہے جو کہ سر فہرست آمدنی کے علاوہ مستحکم معیشت کی حامل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست کی شرح ترقی 14 فیصد تک پہنچ چکی ہے اور اس پر برقرار رہنا ریاست کے معاشی استحکام کی علامت ہے۔ راما کرشنا راؤ نے بتایا کہ ریاست میں بقایاجات کے بلس کا جائزہ لینے پر یہ بات سامنے آئی ہے کہ ریاست میں صرف 3474 کروڑ کے بلس زیر التواء ہیں جن کی حکومت کے مختلف محکمہ جات کی جانب سے بہت جلد یکسوئی کردی جائے گی۔انہوں نے واضح کیا کہ ریاست میں چلائی جانے والی فلاحی اسکیمات کے علاوہ کسانوں کے لئے چلائی جانے والی اسکیمات رعیتو بندھو اور رعیتو بیمہ کے لئے فنڈس کی کوئی قلت نہیں ہے اور حکومت کی جانب سے اس بات کو یقینی بنایا جا رہاہے کہ ریاست تلنگانہ میں جو فلاحی اسکیمات چلائی جا رہی ہیں ان اسکیمات اور ریاست کے فلاحی ریاست کے موقف کو برقرار رکھنے کیلئے متعدد اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔ پرنسپل سیکریٹری محکمہ فینانس نے بتایا کہ ریاستی حکومت اپنی آمدنی میں اضافہ کے علاوہ مرکزی حکومت کی جانب سے فنڈس کے حصول کے ساتھ اسکیمات کو جاری رکھے ہوئے ہے اور رعیتو بیمہ اور رعیتو بندھو اسکیم کو مؤثر بنانے کے لئے آن لائن ریکارڈ تیار کیا جا چکا ہے اسی لئے کوئی بھی اس بات کی شکایت نہیں کرسکتا ہے اور نہ ہی یہ کہہ سکتا ہے کہ ریاست تلنگانہ میں اسکیمات پر عمل آوری نہیں کی جا رہی ہے۔ مسٹر کے راما کرشنا راؤ نے کہا کہ گمراہ کن اطلاعات کے ذریعہ عوام میں بد گمانی پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور یہ تاثر دیا جا رہاہے کہ ریاست تلنگانہ معاشی بحران کا شکار ہے جبکہ ریاست تلنگانہ ملک کی دیگر ریاستوں کے مقابلہ میں زیادہ تیز رفتار ترقی کرنے والی اور معاشی طور پر مستحکم و خوشحال ریاستوں میں سر فہرست ریاست ہے۔انہوں نے بتایا کہ جو بلس محکمہ فینانس کے پاس زیر التواء ہیں ان بلوں کی یکسوئی کے سلسلہ میں احکامات جاری کردیئے گئے ہیں اور آئندہ دو ہفتوں میں ان بلوں کی منظوری اور بجٹ کی اجرائی کے اقدامات بھی مکمل کرلئے جائیں گے۔انہوں نے بتایا کہ کسی بھی سرکاری اسکیم کو جاری رکھنے میں کوئی دقت نہیں ہے لیکن جس طرح آمدنی میں اضافہ ہوتا جا رہاہے اسی طرح ریاست کے اخراجات میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا جا رہاہے۔