حیدرآباد /2 جولائی (سیاست نیوز) قائد اپوزیشن کونسل ڈی سرینواس اور ریاستی وزیر آبپاشی و امور مقننہ ہریش راؤ کے درمیان نوک جھونک ہو گئی۔ آج جیسے ہی صدر نشین کونسل کے انتخاب کے لئے کونسل کے اجلاس کا آغاز ہوا، ڈی سرینواس نے روایت کے خلاف انتخاب کرانے کا حکومت پر الزام عائد کیا اور کہا کہ من مانی کرتے ہوئے جمہوریت کا خون کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ دس دن قبل کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے جماعتی وابستگی سے بالاتر ہوکر کام کرنے کا اعلان کیا تھا،
تاہم اس کے بعد قانون ساز کونسل کے صدر نشین کا عہدہ حاصل کرنے کے لئے کانگریس کے ارکان میں پھوٹ ڈال کر اور لالچ دے کر انھیں ٹی آر ایس میں شامل کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ ریاست میں خشک سالی کے علاوہ دیگر کئی مسائل ہیں، لیکن ان سب کو نظرانداز کرکے صدر نشین کے انتخاب کے لئے کونسل کا خصوصی اجلاس طلب کیا گیا اور خفیہ رائے دہی کی جا رہی ہے، جس کی کانگریس پارٹی سخت مخالفت اور فوری انتخاب کو ملتوی کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔ اسی دوران ہریش راؤ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ قاعدے کے مطابق ہی صدر نشین کونسل کا انتخاب عمل میں لایا جا رہا ہے۔ انتخاب کے تعلق سے تمام ارکان کو معلومات فراہم کردی گئی ہے اور اعلامیہ بھی جاری کیا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے بھی انتخاب کو تسلیم کرتے ہوئے اپنے امیدوار کی پرچہ نامزدگی داخل کی ہے، لہذا انتخابی عمل شروع ہونے کے بعد اس کو غیر جمہوری قرار دینا یا التوا کا مطالبہ کرنا غیر واجبی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر قاعدے قانون پر اعتراض ہے تو کمیٹی تشکیل دے کر اس پر غور کیا جاسکتا ہے، تاہم انتخاب کے التوا کا مطالبہ مضحکہ خیز ہے اور ڈی سرینواس جیسے سینئر قائد کی جانب سے اس طرح کا مطالبہ مناسب نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ انسداد انحراف قانون اور صدر نشین کے انتخاب سے کوئی تعلق نہیں ہے، دراصل کانگریس کو اپنی شکست کا خوف ہے اور رائے دہی کرانے کی صورت میں اس کے مزید ارکان وہپ کی خلاف ورزی کرنے کے ڈر سے کانگریس نے مقابلہ سے دست برداری کے علاوہ واک آؤٹ کیا، لہذا پرچہ نامزدگی کے ادخال کے بعد انتخاب کے التوا کے مطالبہ پر معذرت خواہی کا وہ قائد اپوزیشن کو مشورہ دیتے ہیں۔