تلنگانہ کی ترقی کیلئے تمام قائدین کی متحدہ جدوجہد ضروری

حیدرآباد۔/25جون، ( سیاست نیوز) چیف منسٹر تلنگانہ و صدر ٹی آر ایس کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ تلنگانہ ریاست کی ترقی کیلئے تلنگانہ کے تمام قائدین کو متحدہ جدوجہد کی ضرورت ہے۔ سنہرے تلنگانہ کی تشکیل سے متعلق عوام سے جو وعدے کئے گئے ہیں ان کی تکمیل کیلئے تلنگانہ قائدین کا متحد ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کی ترقی کے مقصد سے مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے قائدین ٹی آر ایس کا رُخ کررہے ہیں جس کا وہ خیرمقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے آج تلنگانہ بھون میں کانگریس، تلگودیشم اور بی ایس پی کے عوامی نمائندوں کی شمولیت کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وضاحت کی کہ عوامی نمائندوں کی شمولیت سیاسی مقاصد کیلئے نہیں بلکہ تلنگانہ ریاست کی ترقی کیلئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پیش نظر سیاست سے زیادہ تلنگانہ کی ترقی ہونی چاہیئے۔ چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ ان عوامی نمائندوں کی شمولیت سیاسی مقاصد اور عہدوں کیلئے نہیں ہے

بلکہ وہ تلنگانہ ریاست کی ترقی میں خود کو شامل کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک طویل جدوجہد کے بعد جس تلنگانہ ریاست کو ہم نے حاصل کیا ہے اس کی ترقی کس طرح ہوگی اس کا اندازہ عوامی نمائندوں کی شمولیت سے ہوتا ہے اور عوامی نمائندوں کی دلچسپی قابل ستائش ہے۔ عوامی نمائندوںکی طرح سارے تلنگانہ سماج کو متحد ہوکر اپنی ریاست کی ترقی کی جدوجہد کرنی چاہیئے۔ چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ ریاست کی تقسیم اور تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے باوجود آندھرا کے قائدین ابھی بھی فخر اور تکبر کے انداز میں گفتگو کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ ریاست کے قیام کے باوجود انصاف کے حصول کیلئے ہمیں مزید جدوجہد کرنی ہوگی، کرشنا سے پانی کے حصول کیلئے ہمیں جدوجہد کرنی پڑ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیما آندھرا قائدین ناگرجنا ساگر کا پانی صرف اپنی ضرورتوں کیلئے استعمال کرتے ہوئے اسے اپنا ذاتی پراجکٹ تصور کررہے ہیں۔ کے سی آر نے پھر ایک بار تلنگانہ کے سیاسی قائدین سے اپیل کی کہ وہ نئی ریاست کی ترقی کیلئے سیاسی اختلافات بالائے طاق رکھ کر متحد ہوجائیں۔ انہوں نے قائدین سے کہا کہ وہ ایسی پارٹیوں سے دوری اختیار کرلیں

جنہوں نے تلنگانہ کے ساتھ ناانصافی کی ہے ان میں سیما آندھرائی جماعتیں شامل ہیں۔ انہوں نے پارٹی کی مخالف تلنگانہ پالیسیوں کا حوالہ دیتے ہوئے اس کے قائدین کی ٹی آر ایس میں شمولیت کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ تلگودیشم میں شامل تلنگانہ قائدین کو سوچنا چاہیئے کہ وہ ابھی بھی کس طرح ایسی پارٹی میں برقرار ہیں جو تلنگانہ کے مفادات کے خلاف کام کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن پارٹیوں نے یہ کہا تھا کہ انتخابات میں ٹی آر ایس کا صفایا ہوجائے گا آج انہی جماعتوں کا تلنگانہ سے صفایا ہوچکا ہے۔ صدر تلگودیشم اور چیف منسٹر آندھرا پردیش چندرا بابو نائیڈو کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کے سی آر نے کہا کہ چندرا بابو نائیڈو کا مخالف تلنگانہ حقیقی چہرہ عوام کے روبرو بے نقاب ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گورنر کے ذریعہ آندھرا پردیش حکومت نے ریاست کی تقسیم کے بارے میں جو ریمارکس کئے ہیں اس سے ان کا حقیقی چہرہ بے نقاب ہوچکا ہے۔ کے سی آر نے کہا کہ انہوں نے جذبہ خیرسگالی کے تحت 10برسوں تک حیدرآباد کو مشترکہ دارالحکومت کے طور پر قبول کرلیا تاہم سیما آندھرا کے قائدین ابھی بھی اپنی مخالف تلنگانہ پالیسیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نئی ریاست کے قیام کے باوجود بھی سیما آندھرا قائدین کی جانب سے آندھرا پردیش کے وسائل کی لوٹ مار کا سلسلہ جاری ہے۔ کے سی آر نے کھمم ضلع کے 7منڈلوں کو آندھرا پردیش میں شامل کرنے سے متعلق مرکزی حکومت کے آرڈیننس کی مخالفت کی اور کہا کہ تلنگانہ کے ان علاقوں کو آندھرا پردیش میں شامل کرتے ہوئے تلنگانہ سے ناانصافی کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سات منڈلوں سے تعلق رکھنے والے قبائیلی عوام تلنگانہ میں برقرار رہنا چاہتے ہیں لیکن حکومت یکطرفہ فیصلہ کرتے ہوئے جبراً ان علاقوں کو آندھرا پردیش میں شامل کررہی ہے۔ کے سی آر نے مرکز سے مطالبہ کیا کہ وہ اس آرڈیننس سے فوری دستبرداری اختیار کرے۔ انہوں نے بتایا کہ اس مسئلہ پر نمائندگی کیلئے وہ نئی دہلی روانہ ہورہے ہیں جہاں وزیر اعظم اور دیگر قائدین سے آرڈیننس سے دستبرداری اور برقی بحران میں تلنگانہ سے تعاون کی اپیل کی جائے گی۔