پارٹی نے علیحدہ ریاست کی کبھی مخالفت نہیں کی۔ محبوب نگر میں پرجا گرجنا، چندرابابو نائیڈو کا خطاب
حیدرآباد 25 مارچ (سیاست نیوز) رشوت اور سازشی سیاست کے موضوع پر تلگودیشم پارٹی کی جانب سے مستقر محبوب نگر کے اسٹیڈیم گراؤنڈ میں ایک زبردست پرجا گرجنا منعقد کیا گیا۔ تلگودیشم سربراہ این چندرابابو نائیڈو شہر کی اہم شاہراہوں سے گزرتے ہوئے ایک زبردست ریالی کی قیادت کرتے ہوئے جلسہ گاہ پہونچے۔ ان کے ہمراہ ریاستی بی سی ویلفیر اسوسی ایشن کے صدر آر کرشنیا موجود تھے۔ تلگودیشم پارٹی کے اہم قائدین ٹی ناگیشور راؤ، اروند کمار گوڑ، لوتکو پلی نرسمہلو اور ایرا بلی دیاکر راؤ بھی ان کے ساتھ تھے۔ ضلع کے سابق ٹی ڈی پی ارکان اسمبلی ریونت ریڈی، دیاکر ریڈی، آر چندرشیکھر ریڈی نے چندرابابو نائیڈو کا شہر کے باہر جاکر استقبال کیا اور زبردست مجمع کے ساتھ انھیں جلسہ گاہ لے آئے۔ اسٹیڈیم میدان کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ تمام مذاہب کے قائدین نے چندرابابو نائیڈو کا اپنے اپنے طرز پر استقبال کیا۔ چندرابابو نائیڈو نے این ٹی آر کے مجسمہ پر پھول مالا چڑھائی۔ جلسہ میں ایک تلگودیشم کارکن این ٹی آر کے لباس میں اچانک نمودار ہوتے ہوئے شرکاء کی توجہ کا مرکز بن گیا۔
این چندرابابو نائیڈو نے اپنے خطاب میں کہاکہ علیحدہ تلنگانہ کی ترقی اور تمام طبقات کے ساتھ انصاف صرف تلگودیشم سے ممکن ہے۔ اُنھوں نے عوام کی کثیر تعداد کے بیچ اپنے اعلان کو دہرایا کہ بی سی طبقہ کے قائد کو ہی چیف منسٹر بنایا جائے گا۔ اُنھوں نے خطاب جاری رکھتے ہوئے کہاکہ تلگودیشم کبھی علیحدہ تلنگانہ کی مخالف نہیں رہی۔ 2009 ء میں ہی ہم نے مرکزی حکومت کو مکتوب روانہ کردیا تھا۔ تقریباً 5 سال تک اس کو التواء میں رکھ کر کانگریس نے عین انتخابات سے قبل جو اعلان کیا وہ بڑی سازش ہے۔ میں آندھرائی علاقہ کے ساتھ انصاف کے لئے لڑرہا ہوں جبکہ ہمارے ارکان پارلیمنٹ نے تلنگانہ کے حق میں ووٹ دیا ہے۔ جلسہ کی صدارت صدر ضلع ٹی ڈی پی بی نرسمہلو نے کی۔ بابو نے مزید کہاکہ ہمارے دور اقتدار میں ضلع میں کئی ترقیاتی کام کئے گئے۔ جورالا پراجکٹ کے لئے 6000 کروڑ روپئے خرچ کئے گئے۔ فلاحی اسکیمات کی عمل آوری اور پسماندہ طبقات کی ترقی کو تلگودیشم نے ہمیشہ ترجیح دی۔ ہر طبقہ کے افراد کو نمائندگی کیلئے عہدے دیئے گئے۔ بی سی طبقہ سے تعلق رکھنے والے وینکٹیا کو ضلع پریشد چیرمین بنایا گیا۔ حیدرآباد کی ترقی کا ذکر کرتے ہوئے اُنھوں نے کہاکہ ہائی ٹیک سٹی، آؤٹر رنگ روڈ، ایرپورٹ اور سائبرآباد کا قیام تلگودیشم کی مرہون منت ہے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے دائرہ کو وسیع کیا اور لاکھوں طلباء کو روزگار سے جوڑا گیا۔
جبکہ گزشتہ 10 سال سے برسر اقتدار کانگریس ترقی کو نظرانداز کرکے ذاتی مفادات حاصل کررہی ہے۔ اُنھوں نے ٹی آر ایس سربراہ کے سی آر پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ وہ بڑے دھوکہ باز ہیں۔ عہدے کی لالچ میں ابتداء میں تلگودیشم سے وابستہ تھے، کابینی درجہ نہ ملنے پر تلنگانہ کی آڑ میں دکان چلارہے ہیں۔ آج بڑے دعوے کے ساتھ کہتے ہیں کہ وہ تلنگانہ سے تلگودیشم کا صفایا کردیں گے۔ وہ بھول گئے کہ محض تلگودیشم کی بدولت لوک سبھا سیٹ جیتے ہیں۔ اُنھوں نے 5 سال تک ضلع میں کیا کیا؟ اور پارلیمنٹ میں کبھی تلنگانہ کی آواز نہیں اُٹھائی۔ تلگودیشم ہی وہ پارٹی ہے جو دونوں ریاستوں کے عوام کی ترقی کیلئے کوشاں ہے۔ تلگو عوام کے عزت نفس کو باقی رکھنے کیلئے تلگودیشم قائم کی گئی ہے۔ اُنھوں نے عوام سے اپیل کی کہ آنے والے 35 دن آپ کے سیاسی امتحان کے ہیں۔ دھوکہ باز اور رشوت میں ڈوبے ہوئے سیاسی قائدین سے دور رہئے اور آپ کی ہمدرد تلگودیشم کو مستحکم کیجئے۔ اس موقع پر عالم پور کے سابق ایم ایل اے ڈاکٹر ابراہام تلگودیشم میں شامل ہوئے بابو نے انھیں کھنڈوا پہناکر خیرمقدم کیا۔ اس موقع پر اُنھوں نے کہاکہ بلدیہ، ایم پی ٹی سی اور زیڈ پی ٹی سی کے علاوہ اسمبلی و لوک سبھا کیلکئے تلگودیشم امیدواروں کو کامیاب بنایئے۔ تلگودیشم قائدین پی نرسمہلو اور دیاکر راؤ نے کہاکہ علیحدہ تلنگانہ کا مطالبہ 60 برس سے جاری تھا۔ تمام تحریکوں کی تلگودیشم نے حمایت کی۔ اُنھوں نے کے سی آر کو چیلنج کرتے ہوئے کہاکہ وہ اپنے وعدے کے مطابق وزیراعلیٰ کا عہدہ بی سی طبقہ کو نائب وزیر اعلیٰ کا عہدہ مسلمان کو دے کر بتائیں۔ ان کے وعدے کہاں گئے؟ اپنے وعدے سے منحرف ہوکر وہ اپنے ارکان خاندان کو اقتدار دینے کی تیاری کررہے ہیں۔ وہ جو وزیر اعلیٰ کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ تلگودیشم کبھی اس کو پورا ہونے نہیں دے گی۔ اس موقع پر تلگو فلمی کامیڈین وینو مادھو نے اپنے مخصوص انداز میں کانگریس اور کے سی آر کو جھنجوڑا اور تلگودیشم کو مضبوط بنانے کی اپیل کی۔ آر چندرشیکھر ریڈی، پی راملو، دیاکر ریڈی، ریونت ریڈی نے بھی مخاطب کیا۔ شہ نشین پر ناما ناگیشور راؤ، ایل رمنا، پرکاش راؤ، ڈی کے سمر سمہا ریڈی، سیا دیاکر ریڈی اور دیگر تلگودیشم قائدین موجود تھے۔