لوک سبھا میں ٹی آر ایس ارکان پارلیمنٹ کا احتجاجی مظاہرہ
حیدرآباد۔/4اگسٹ، ( سیاست نیوز) مرکزی حکومت نے تلنگانہ میں ایک علیحدہ ہائی کورٹ کے قیام کی حمایت کی ہے لیکن آندھراپردیش کو خصوصی موقف دینے کے بارے میں کوئی وعدہ نہیں کیا ۔ جبکہ ان دونوں ریاستوں سے تعلق رکھنے والے ارکان آج لوک سبھا میں اپنے مطالبات کی تائید میں نعرے لگارہے تھے۔ تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے ارکان اپنی ریاست میں علیحدہ ہائی کورٹ کے قیام کا مطالبہ کررہے تھے اور وائی ایس آر کانگریس کے ارکان نے آندھراپردیش کو خصوصی موقف دینے کا مطالبہ کیا۔ ٹی آر ایس ارکان ہاتھوں میں پلے کارڈس تھامے ہوئے اجلاس کے آغاز کے ساتھ ہی احتجاج کرنے لگے۔ انہوں نے ہائی کورٹ کی جلد تقسیم اور تلنگانہ کیلئے علحدہ ہائی کورٹ کے قیام کی مانگ کی۔ مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ اور مرکزی وزیر شہری ترقی وینکیا نائیڈو نے احتجاجی ارکان کو یقین دلایا کہ ہائی کورٹ کی تقسیم کے مسئلہ پر حکومت جلد ہی ضروری کارروائی کرے گی اور اس سلسلہ میں وزارت قانون کی توجہ مبذول کراتے ہوئے تلنگانہ کے ساتھ انصاف کیا جائے گا۔ ابتداء میں وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے احتجاجی ارکان کو مطمئن کرنے کی کوشش کی لیکن ٹی آر ایس ارکان نے یہ کہتے ہوئے احتجاج جاری رکھا کہ وزیر اعظم اور وزیر قانون سے مسلسل نمائندگی کے باوجود ابھی تک ہائی کورٹ کی تقسیم میں کوئی پیشرفت نہیں کی گئی۔ اسپیکر لوک سبھا نے ٹی آر ایس ارکان کو مشورہ دیا کہ وہ مرکز کے تیقن پراپنا احتجاج ختم کردیں لیکن ٹی آر ایس ارکان واضح تیقن کا مطالبہ کرتے رہے۔ مرکزی وزیر شہری ترقی وینکیا نائیڈو نے مداخلت کی اور تیقن دیا کہ مرکز تلنگانہ کے ساتھ مکمل انصاف کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ریاستوں کیلئے علحدہ ہائی کورٹ کے قیام کے اقدامات کئے جائیں گے۔ وینکیا نائیڈو نے کہا کہ ریاست کی تقسیم کے بعد دونوں کیلئے علحدہ ہائی کورٹ کی تشکیل ضروری ہے اور دونوں ریاستوں کی ضرورت بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آندھرا پردیش تنظیم جدید قانون میں اس بات کی وضاحت کی گئی کہ ریاست کی تقسیم کے بعد دونوں ریاستوں کیلئے علحدہ ہائی کورٹ تشکیل دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ تقسیم سے متعلق قانون پر مرکزی حکومت سنجیدگی سے عمل کرے گی۔ وینکیا نائیڈو نے کہا کہ تلنگانہکی تشکیل کے فوری بعد جشن منایا گیا لیکن بعد میں مختلف مسائل پر حکومت کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ خود بھی ایک طویل عرصہ سے حیدرآباد میں مقیم ہیں اور وہ علحدہ ہائی کورٹ کے قیام کی ضرورت کو اچھی طرح سمجھتے ہیں۔انہوں نے تیقن دیا کہ تلنگانہ وکلاء کے ساتھ بھی مکمل انصاف کیا جائے گا۔ وینکیا نائیڈو نے بتایا کہ اس سلسلہ میں وزارت قانون سے خواہش کی جائے گی کہ وہ تمام ضروری اُمور کی جلد از جلد تکمیل کرے۔ ٹی آر ایس رکن جتیندر ریڈی نے تنظیم جدید قانون پر عمل آوری میں تاخیر کا الزام عائد کیا اور علحدہ ہائی کورٹ کے قیام میں تاخیر کو دستور کی خلاف ورزی سے تعبیر کیا۔ انہوں نے کہا کہ آندھرا پردیش تنظیم جدید قانون میں تلنگانہ کیلئے علحدہ ہائی کورٹ کے قیام کی گنجائش موجود ہے لیکن مرکزی حکومت عمل آوری میں تاخیر کررہی ہے۔ انہوں نے مرکز کی جانب سے تاخیر کے رویہ پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ہائی کورٹ کی تقسیم جلد از جلد مکمل کی جانی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ سابق میں این ڈی اے حکومت نے جھارکھنڈ، چھتیس گڑھ اور اترانچل ریاستوں کے قیام کے بعد ان ریاستوں کیلئے علحدہ ہائی کورٹس قائم کیا تھا لیکن تلنگانہ کے معاملہ میں تاخیر باعث حیرت ہے۔ ٹی آر ایس کے ایک اور رکن ونود کمار نے کہا کہ ہائی کورٹ کی تقسیم کوئی پیچیدہ مسئلہ نہیں ہے جس طرح کہ حکومت ظاہر کررہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چیف منسٹر تلنگانہ نے آندھرا پردیش ہائی کورٹ کیلئے حیدرآباد میں موزوں عمارت فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے تاکہ آندھرا پردیش کے مقدمات کی یکسوئی ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ آندھرا پردیش کے چیف منسٹر، ڈائرکٹر جنرل پولیس اور چیف سکریٹری حیدرآباد سے ہی کام کررہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہائی کورٹ کی تقسیم تک ٹی آر ایس کا احتجاج جاری رہے گا۔