بس یاترا سے کانگریس کیڈر میں نیا جوش و خروش ، پی سدھاکر ریڈی کانگریس ایم ایل سی
حیدرآباد ۔ 9 ۔ مئی : ( سیاست نیوز ) : کانگریس کے رکن قانون ساز کونسل پی سدھاکر ریڈی نے کہا کہ بس یاترا سے کانگریس کیڈر میں نیا جوش و خروش پیدا ہوا ہے ۔ تلنگانہ کو ٹی آر ایس کے اقتدار سے نجات دلانے کے لیے مزید جدوجہد کرنے پر زور دیا ۔ ریونت ریڈی کے ریمارکس پر سخت اعتراض کرتے ہوئے جلد بازی کرنے کے بجائے صبر و تحمل سے کام لینے کا مشورہ دیا ۔ میڈیا سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے پی سدھاکر ریڈی نے کہا کہ سونیا گاندھی کی جانب سے علحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل دینے کے باوجود کانگریس قائدین میں تال میل اور رابطہ کے فقدان سے کانگریس پارٹی اقتدار حاصل کرنے سے محروم رہ گئی ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی میں چیف منسٹر امیدوار کانگریس پارٹی ہی ہے ۔ پارٹی کے تمام قائدین کے سی آر حکومت کے خلاف علم بغاوت اٹھائیں ۔ عوام سے قریب ہوتے ہوئے ان کا اعتماد حاصل کرنے کی کوشش کریں ۔ پارٹی کے قائدین کوئی ایسا کام نہ کریں کہ ان کے اوپر انگلیاں اٹھیں ۔ کانگریس کی بس یاترا سے عوام اور کانگریس کیڈر میں ایک نیا جوش و خروش پیدا ہوا ہے ۔ اس میں مزید شدت پیدا کرنے اور تلنگانہ کو ٹی آر ایس اقتدار سے نجات دلانے کے لیے مزید جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے ۔ ٹی آر ایس کا 4 سالہ دور حکومت مایوس کن ہے ۔ عوام سے کئے گئے وعدوں کو عملی جامہ پہنانے میں چیف منسٹر کے سی آر پوری طرح ناکام ہوچکے ہیں ۔ تلنگانہ کے عوام ٹی آر ایس سے بدظن ہوچکے ہیں ۔ وہ پارٹی کو ہی سب کچھ ماننے والوں میں سے ہیں ۔ صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی اتم کمار ریڈی پر ریونت ریڈی کے ریمارکس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ چند دن قبل ہی ریونت ریڈی کانگریس پارٹی میں شامل ہوئے ہیں ۔ انہیں راہول گاندھی کے مشیروں کی جانب سے وعدے کرنے کا جو دعویٰ کیا جارہا ہے وہ بے بنیاد ہے ۔ کسی کو بھی پارٹی میں غیر مشروط شامل کیا جاتا ہے ۔ وہ ریونت ریڈی کو مشورہ دیتے ہیں کہ پارٹی میں صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں ۔ پارٹی کے کور کمیٹی اجلاس میں ریونت ریڈی کے ریمارکس پر غور و خوص کیا جائے گا ۔ چند افراد کے خلاف توہین آمیز ریمارکس کرنا ریونت ریڈی کو زیب نہیں دیتا ۔ علحدہ تلنگانہ تحریک میں ریونت ریڈی متحدہ آندھرا کی جدوجہد کرنے والے این چندرا بابو نائیڈو کے ساتھ تھے ۔ خود کو قائد قرار دینے کے بجائے ایسا کارنامہ انجام دیں کہ پارٹی و عوام قائد تسلیم کریں ۔ عوامی قائد بننے کے لیے عوام میں گھل مل جانا ضروری ہے ۔۔