تلنگانہ کو قلت ِآب سے چھٹکارہ دِلانے کا عزم

اسمبلی میں آبپاشی پروجیکٹس پر پاور پوائنٹ پریزنٹیشن، آندھرائی حکمرانوں پر تنقید:چیف منسٹر
حیدرآباد۔ 31 مارچ (سیاست نیوز) چیف منسٹر کے سی آر نے کہا کہ تلنگانہ کو تنازعات یا بلندی نہیں ’’پانی‘‘ چاہئے۔ آندھرائی حکمران بالخصوص راج شیکھر ریڈی نے منظم سازش کے تحت تلنگانہ میں آبپاشی پروجیکٹس کو پڑوسی ریاستوں کے ساتھ تنازعات کا شکار بنادیا اور ماحولیاتی منظوریوں کے معاملے میں پیچیدہ بنادیا۔ تلنگانہ حکومت آئندہ پانچ سال میں ایک کروڑ ایکر اراضی کو قابل کاشت بنائے گی، حقائق کا سامنا کرنے کے بجائے کانگریس اور تلگو دیشم نے اسمبلی میں راہ فرار اختیار کی ہے۔ آبپاشی پروجیکٹس کی ری ڈیزائننگ پر چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر نے تقریباً 3 گھنٹوں تک اسمبلی میں پاور پوائنٹ پریزنٹیشن پیش کرتے ہوئے تلنگانہ کی خشک سالی، پانی نہ ملنے کے علاوہ حکومت تلنگانہ کے منصوبوں کو پیش کیا۔ ایوان اسمبلی میں بہت بڑے اسکرین لگائے گئے تھے۔ گیالریز میں چند ارکان اسمبلی کے علاوہ مختلف محکمہ جات کے اعلیٰ عہدیدار موجود تھے۔ چیف منسٹر نے آبپاشی پروجیکٹس پر حکومت کی پالیسی کے بارے میں تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ نئی ریاست تشکیل پائی ہے۔ تلنگانہ سے ماضی میں جو ناانصافیاں ہوئی ہیں اور مستقبل میں کیا اقدامات کئے جانے والے ہیں، اس کو وہ ریکارڈ میں لانے کے مقصد سے اسمبلی میں پاور پوائنٹ پریزنٹیشن کررہے ہیں۔ کاکتیہ حکمرانوں اور قلی قطب شاہ اور آصف جاہی حکمرانوں نے تلنگانہ کو سرسبز و شاداب بنانے کیلئے آبپاشی پروجیکٹس کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر تالابوں کا انتظام کیا تھا۔ 1956ء میں متحدہ آندھرا پردیش کی تشکیل تک تلنگانہ میں 20 لاکھ ایکر اراضی پر کاشت ہوئی تھی اور 75 ہزار چھوٹے بڑے تالاب تھے، تاہم آندھرائی حکمرانوں نے ہمیشہ آندھرا کے مفادات کو اہمیت دی تلنگانہ کو نظرانداز کردیا۔ فی الوقت تلنگانہ میں صرف 20 لاکھ ایکر اراضی پر کاشت ہورہی ہے اور 46 ہزار تالاب باقی ہیں۔ پڑوسی ریاستوں مہاراشٹرا اور کرناٹک نے دریائے گوداوری اور دریائے کرشنا پر 450 بیارج تعمیر کردیئے ہیں جس سے سنگور، نظام ساگر اور دوسرے ذخیرہ آب کو ایک بوند پانی نہیں مل رہا ہے۔ تلنگانہ خشک سالی کا شکار ہے۔ اگر اس وقت نئی آبپاشی پالیسی تیار نہیں کی گئی تو تلنگانہ کی خشک سالی میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔ اگر مستقبل کی نسلوں کو پانی سربراہ کرنے کیلئے آبپاشی پروجیکٹس کے ڈیزائن کو تبدیل کررہے ہیں۔ وہ تمام رکاوٹوں کو دُور کرتے ہوئے ڈیزائن تبدیل کریں گے۔ ضرورت پڑی تو اپنی جان کی قربانی دینے سے بھی گریز نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کے مفادات کا تحفظ کرنے کیلئے اپوزیشن کی جانب سے حکومت کو تجاویز پیش کرتے ہوئے تعاون کرنے کی بجائے جھوٹے اور بے بنیاد الزامات عائد کئے جارہے ہیں، عدالتوں سے رجوع ہورہے ہیں اور ہڈکو کو قرض دینے سے انکارکرنے کیلئے مکتوب روانہ کررہے ہیں۔ انہیں رکاوٹوں کی پرواہ نہیں ہے۔ وہ آگے بڑھتے رہیں گے۔ (سلسلہ صفحہ 8 پر)