تلنگانہ کو صرف تلگو دیشم ہی ترقی دے سکتی ہے

حیدرآباد کی ترقی کا سہرا میری حکومت کے سر جاتا ہے ، چندرا بابو نائیڈو کا دعویٰ

حیدرآباد ۔ 22 ۔ فروری : ( سیاست نیوز) : علاقہ جات تلنگانہ اور سیما آندھرا کو ترقی کی راہ پر گامزن صرف اور صرف تلگو دیشم پارٹی کے لیے ہی ممکن ہوسکے گا ۔ جب کہ موجودہ کانگریس حکومت نے تلنگانہ و سیما آندھرا کی ترقی کو یکسر نظر انداز کردیا اور ریاست آندھرا پردیش میں اب تک جو بھی ترقی ہوئی وہ بھی صرف سابق تلگو دیشم حکومت میں انجام دی گئی ۔ بالخصوص علاقہ تلنگانہ و شہر حیدرآباد کی ترقی کا سہرا صرف اور صرف سابق تلگو دیشم حکومت کے سر ہی جائے گا ۔ آج یہاں تلنگانہ تلگو دیشم پارٹی فورم کے زیر اہتمام تلنگانہ تلگو دیشم پارٹی قائدین و کارکنوں کے منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر تلگو دیشم پارٹی و قائد اپوزیشن مسٹر این چندرا بابو نائیڈو نے یہ بات کہی اور واضح طور پر اپنا اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ وہ ( چندرا بابو نائیڈو ) کبھی بھی تلنگانہ کے مخالف نہیں رہے ۔ بلکہ تلنگانہ ریاست کے لیے باقاعدہ طور پر مکتوب مرکزی وزارت داخلہ کے حوالے کیا تاہم ریاست کی تقسیم کے طریقہ کار کے مخالف ضرور تھے اور اس طریقہ کار ہی کی مخالفت کرتے ہوئے مساویانہ انصاف کے لیے جدوجہد کی اور اس جدوجہد کے دوران کبھی بھی انہوں نے تلنگانہ کی مخالفت میں نہ ہی لب کشائی کی اور نہ ہی مخالفت میں ایک لفظ بھی نہیں کہا ۔ لہذا حقائق کو پیش نظر رکھتے ہوئے تلنگانہ عوام سے آئندہ منعقد ہونے والے انتخابات میں تلگو دیشم پارٹی کو بھاری اکثریت سے کامیاب بنانے کی اپیل کی اور کانگریس ، ٹی آر ایس کے گمراہ کن و غلط پروپگنڈہ پر دھیان نہ دینے کی بھی تلنگانہ عوام سے پر زور خواہش کی ۔

انہوں نے کہا کہ علاقہ تلنگانہ کی بھی از سر نو تنظیم جدید کرنے اور سیما آندھرا میں تعمیر نو انجام دیتے ہوئے تلنگانہ و سیما آندھرا دونوں علاقوں کے ساتھ مکمل انصاف کرنے کی ضرورت ہے ۔ مسٹر چندرا بابو نائیڈو نے تلنگانہ راشٹرا سمیتی و وائی ایس آر کانگریس پارٹی کو اپنی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ راشٹرا سمیتی علاقہ تلنگانہ کے چند اضلاع میں ہی اور وائی ایس آر کانگریس پارٹی علاقہ رائلسیما و آندھرا کے چند اضلاع میں ہی اپنا اثر و رسوخ اور مقام رکھتی ہیں اور کانگریس پارٹی کا سیما آندھرا علاقوں میں وجود ہی نہیں رہے گا بلکہ مکمل صفایا ہوجائے گا ۔ صدر تلگو دیشم پارٹی نے کہا کہ علاقہ تلنگانہ میں بھی کانگریس پارٹی کے مستحکم ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوگا کیوں کہ تلنگانہ عوام کانگریس پارٹی کی اصلیت و حقیقت سے بخوبی واقف ہیں اور تلگو دیشم پارٹی کی حقیقت سے واقف ہیں کیوں کہ تلنگانہ کی ترقی صرف اور صرف سابق تلگو دیشم حکومت میں انجام دی گئی جب کہ گذشتہ دس سال سے کانگریس پارٹی ریاست میں برسر اقتدار ہے لیکن علاقہ تلنگانہ کی ترقی پر کبھی توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے ہی تلنگانہ عوام آئندہ انتخابات میں ترقی پر توجہ دینے والی جماعت کو ہی اپنی اولین ترجیح دیں گے اور کانگریس پارٹی کو بہتر سبق سکھائیں گے ۔ مسٹر چندرا بابو نائیڈو نے پر زور الفاظ میں کہا کہ تلگو عوام کے مابین ریاست کی تقسیم کے معاملہ میں جو اختلاف پیدا ہوا تھا اس اختلاف کو دور کرنے اور تلگو عوام میں پھر ایکبار اتحاد پیدا کرنے کی صلاحیت صرف اور صرف تلگو دیشم پارٹی میں ہی پائی جاتی ہے اور آئندہ بہت جلد ریاست کی تقسیم کے باوجود سیما آندھرا اور تلنگانہ عوام کے مابین سابقہ موقف کو تلگو دیشم پارٹی ہی بحال کر دکھائے گی ۔

اس اجلاس سے مسٹر ای دیاکر راؤ ، کنوینر تلنگانہ تلگو دیشم پارٹی فورم ین ناگیشور راؤ ، قائد تلگو دیشم پارلیمنٹری پارٹی ، ٹی سرینواس یادو و دیگر قائدین نے بھی مخاطب کیا ۔ چندرا بابو نائیڈو نے مزید کہا کہ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں آج جو کچھ ترقی ہے وہ میری حکومت کی ہی مرہون منت ہے ۔ تلنگانہ کی ترقی کے لیے ہم بھی پابند ہیں اپنی زبان پر قائم ہیں ۔ ہم تقسیم ریاست کی صورت میں تمام علاقوں کے ساتھ یکساں انصاف کے خواہاں تھے ۔ اس پر اب بھی قائم ہیں ۔ تلگو دیشم صدر چندرا بابو نائیڈو آندھرا کے پہلے لیڈر ہیں جنہوں نے کھل کر نئی ریاست تلنگانہ کو تسلیم کیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ تاریخی تقاضہ ہے کہ تلگو دیشم کو تلنگانہ اور آندھرا دونوں جگہ اقتدار پر واپس لانے کے لیے ووٹ دیا جائے ۔ ہم نہ صرف تلنگانہ اور آندھرا پردیش میں اقتدار پر آئیں گے بلکہ مرکزی سیاست میں بھی پھر ایک بار فیصلہ کن رول ادا کریں گے۔