چیف منسٹر اے پی چندرا بابو نائیڈو کی للکار کو وزیر تعلیم تلنگانہ جگدیش ریڈی نے قبول کرلیا
حیدرآباد۔/10اکٹوبر، ( سیاست نیوز) وزیر تعلیم جگدیش ریڈی نے تلنگانہ کو درپیش مسائل اور آندھرا پردیش حکومت کی ناانصافیوں کے مسئلہ پر چندرا بابو نائیڈو سے مباحث کے چیالنج کو قبول کیا ہے۔آج تلنگانہ بھون میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے جگدیش ریڈی نے کہاکہ تلگودیشم قائد اور چندرا بابو نائیڈو کے فرزند لوکیش نے موجودہ مسائل پر ٹی آر ایس کو چندرا بابو نائیڈو سے مباحث کا پیشکش کیا تھا جسے وہ قبول کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ سے جاری ناانصافیوں کیلئے چندرا بابو نائیڈو ذمہ دار ہیں۔ اگر انہیں تلنگانہ سے حقیقی معنوں میں ہمدردی ہے تو انہیں چاہیئے کہ کرشنا پٹنم پاور پراجکٹ کا جلد آغاز کرتے ہوئے تلنگانہ کو اس کے حصہ کے مطابق برقی سربراہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ تشکیل تلنگانہ سے قبل جس طرح نائیڈو نے مخالفت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ چندرا بابو نائیڈو تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے پارٹی قائدین کو حکومت کے خلاف بیان بازی کیلئے اُکسارہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کئی تلگودیشم قائدین نے ٹی آر ایس میں شمولیت کا فیصلہ کیا ۔ جگدیش ریڈی نے تلگودیشم قائدین کی بس یاترا کو مضحکہ خیز قرار دیا ۔عوام تلگودیشم کی بس یاترا پر کوئی توجہ نہیں دیں گے اور حکومت کی کارکردگی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ انہوں نے تلگودیشم قائدین پر بیان بازی کے ذریعہ عوام کو گمراہ کرنے کا الزام عائد کیا۔ ریاستی وزیر نے کہا کہ تلنگانہ کے موجودہ مسائل کیلئے کانگریس اور تلگودیشم کی سابقہ حکومتیں ذمہ دار ہیں جن کی غلط پالیسیوں کا خمیازہ تلنگانہ ریاست کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ آئندہ تین برسوں میں تلنگانہ میں برقی بحران پر قابو پالیا جائے گا۔جگدیش ریڈی نے کانگریس قائدین کی جانب سے کسان بھروسہ یاترا کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کانگریس قائدین کی بدعنوانیوں کی تحقیقات کی جائے تو انہیں جیل کی یاترا کرنی پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ یاترا کے نام پر مواضعات پہنچنے والے قائدین کو عوام مناسب سبق سکھائیں گے۔