حیدرآباد۔/7جنوری، ( سیاست نیوز) تلنگانہ جاگرتی کی صدر کویتا نے چیف منسٹر کرن کمار ریڈی کی جانب سے تشکیل تلنگانہ کے مسئلہ کو کرکٹ میچ سے تقابل کرنے پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے آج اندرا پارک پر منعقدہ مہا دھرنا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کرن کمارریڈی ریاست کی تقسیم جیسے اہم مسئلہ کو کھیل سے جوڑنے کی کوشش کررہے ہیں حالانکہ ریاست کی تقسیم کا عمل تقریباً مکمل ہوچکا ہے اور اب صرف بعض دستوری اُمور کی تکمیل باقی ہے۔ انہوں نے آخری گیند تک مقابلہ کرنے سے متعلق کرن کمار ریڈی کے بیان کو مضحکہ خیز قرار دیا اور کہا کہ مرکزی حکومت کے فیصلہ اور مسودہ بل کی تیاری سے عملاً میچ ختم ہوچکا ہے لیکن کرن کمارریڈی ابھی بھی میچ جاری رہنے کی بات کرتے ہوئے خوش فہمی کا شکار ہیں۔ انہوں نے انتباہ دیا کہ اگر کرن کمار ریڈی تشکیل تلنگانہ کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرنے کی کوشش کریں گے تو تلنگانہ کی خواتین انہیں مناسب سبق سکھائیں گی۔ کویتا نے وجئے واڑہ کے رکن پارلیمنٹ راجگوپال کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ حیدرآباد میں اپنے اثاثہ جات کے تحفظ کے بارے میں فکر مند ہیں اور مختلف جماعتوں اور سرکاری ملازمین کو تلنگانہ کی مخالفت کیلئے اُکسارہے ہیں۔ کویتا نے واضح کیا کہ مکمل اختیارات کے ساتھ تلنگانہ ریاست کے حصول کے سلسلہ میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس ورکنگ کمیٹی کے فیصلہ کے بعد تلگودیشم اور وائی ایس آر کانگریس پارٹی نے اچانک اپنا موقف تبدیل کرلیا ہے حالانکہ ان دونوں جماعتوں نے تلنگانہ کی تشکیل کی تائید کی تھی۔ انہوں نے یاد دلایا کہ حلقہ اسمبلی پرکال کے ضمنی انتخابات میں وائی ایس آر کانگریس کے قائدین نے جئے تلنگانہ کا نعرہ لگایا تھا۔انہوں نے تلنگانہ کے وزیر سریدھر بابو کی جانب سے استعفی پیش کئے جانے اور تلنگانہ کے حصول کیلئے استعفی دینے کے اعلان کو مضحکہ خیز قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس نازک مرحلہ پر جبکہ سریدھر بابو کو علحدہ ریاست کے حصول میں اہم رول ادا کرنا چاہیئے انہوں نے استعفی پیش کرتے ہوئے اپنی ذمہ داری سے سبکدوشی اختیار کرلی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ سریدھر بابو نے گورنر کو اپنا استعفی پیش کرنے کے بجائے جانا ریڈی کو استعفی کیوں دیا ہے۔ اس طرح کانگریس کے تلنگانہ قائدین کی سنجیدگی کا اظہار ہوتا ہے۔ انہوں نے اسمبلی میں تلنگانہ مسودہ بل پر عدم مباحث کے باعث تمام تلنگانہ وزراء سے استعفوں کی مانگ کی۔ کویتا نے کہا کہ اپنے استعفے پیش کرتے ہوئے تلنگانہ وزراء کو عوام کے سامنے اپنی سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیئے۔ انہوں نے سیما آندھرا کے میڈیا سے مخالف تلنگانہ پرچار ختم کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ سیما آندھرا میڈیا غیر ضروری طور پر مخالف تلنگانہ سرگرمیوں کو اہمیت کے ساتھ پیش کررہا ہے۔