مرکزی کابینہ سے گری راج کی برطرفی کا مطالبہ، نریندر مودی پر تنقید، ڈگ وجے سنگھ کی پریس کانفرنس
حیدرآباد /2 اپریل (سیاست نیوز) آل انڈیا کانگریس کے جنرل سکریٹری و انچارج تلنگانہ کانگریس امور ڈگ وجے سنگھ نے کہا کہ اگر وہ وزیر اعظم نریندر مودی سے نفرت کرتے ہیں تو کیا وہ بھی پاکستان چلے جائیں؟۔ انھوں نے کہا کہ مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے سونیا گاندھی کے خلاف نسلی ریمارکس کئے ہیں، جس کی کانگریس پارٹی سخت مذمت کرتی ہے۔ انھوں نے مرکزی وزیر پر زور دیا کہ وہ سونیا گاندھی اور قوم سے معذرت خواہی کریں۔ انھوں نے وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں بھی گری راج سنگھ نے مودی سے نفرت کرنے والوں کو پاکستان جانے کا مشورہ دیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ مرکز میں بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے کے اقتدار کے بعد عام آدمی کے لئے تو اچھے دن نہیں آئے، لیکن وزیر اعظم اور بی جے پی کے قومی صدر امیت شاہ کے اچھے دن ضرور آگئے۔ بلیک مارکٹنگ کو روکنے، سو دن میں بیرونی ممالک سے کالادھن وطن واپس لانے اور ہر شہری کے اکاؤنٹ میں 15 لاکھ روپئے جمع کرنے کے وعدہ کو پورا کرنے میں مرکزی حکومت ناکام ہو گئی۔ انھوں نے پاکستان کے حملوں کا جواب دینے کی بجائے موافق پاکستان پالیسی رکھنے والی جماعت سے اتحاد کرکے جموں و کشمیر میں حکومت تشکیل دینے کا بی جے پی پر الزام عائد کیا۔ راہول گاندھی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ راہول گاندھی ہمارے قائد ہیں اور رہیں گے۔ کانگریس غریب عوام، اقلیتوں، کسانوں اور پسماندہ طبقات کی جماعت ہے۔ 19 اپریل کو دہلی میں کسانوں کے مسائل پر ریلی منظم کی جا رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس کے بشمول 14 سیاسی جماعتوں کے احتجاج کے بعد مرکزی حکومت حصول اراضی بل کے بارے میں ازسرنو غور کر رہی ہے۔ ڈگ وجے سنگھ نے ٹی آر ایس حکومت اور چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انھوں نے اپنی پارٹی کے انتخابی منشور میں مسلمانوں اور قبائلی طبقات کو 12 فیصد تحفظات، دلت طبقات کو 3 ایکڑ اراضی اور غریب عوام کو دو بیڈ روم کا فلیٹ دینے کے علاوہ کے جی تا پی جی مفت تعلیم کی سہولت فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا، مگر ان میں سے ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ عوامی فلاح و بہبود کو نظرانداز کرکے واٹر گرڈ پراجکٹ پر 40 ہزار کروڑ روپئے مختص کئے گئے، جب کہ یہ پراجکٹ مستقبل میں تلنگانہ کے سب سے بڑے اسکام میں تبدیل ہو جائے گا۔ انھوں نے چیف منسٹر آندھرا پردیش این چندرا بابو نائیڈو کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ آندھرا پردیش کے عوام کو اسمارٹ فون سے زیادہ پینے کے پانی کی ضرورت ہے، لہذا مسٹر نائیڈو کو بنیادی سہولتوں کی جانب زیادہ توجہ دینی چاہئے۔ اس موقع پر صدر تلنگانہ پردیش کانگریس اتم کمار ریڈی، ورکنگ پریسیڈنٹ ملو بٹی وکرامارک، قائد اپوزیشن اسمبلی کے جانا ریڈی، قائد اپوزیشن کونسل محمد علی شبیر اور دیگر بھی موجود تھے۔