ٹی آر ایس کو زبردست اکثریت ملنے کا یقین، قومی سطح پر بھی اہم رول ادا کرنے کا خواب
حیدرآباد۔/27مارچ، ( سیاست نیوز) آندھرا پردیش کی تقسیم کے بعد سیما آندھرا میں پارٹیاں ایک دوسرے کو تقسیم کا ذمہ دار قراردے رہی ہیں تو دوسری طرف تلنگانہ میں تشکیل تلنگانہ کا سہرا اپنے سر باندھنے پارٹیوں میں مسابقت جاری ہے۔ تلنگانہ راشٹرا سمیتی جو گذشتہ 14برسوں سے تلنگانہ کے حصول کی جدوجہد کررہی تھی اس کی قیادت نے نئی ریاست کی تشکیل کا سہرا اپنے سر لینے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگادیا ہے۔ تلنگانہ میں عوامی تائید کو دیکھتے ہوئے چندر شیکھر راؤ نے کانگریس یا کسی اور پارٹی سے انتخابی مفاہمت سے انکار کردیا۔ تلنگانہ میں مضبوط علاقائی جماعت کے طور پر ابھرنے کیلئے چندر شیکھر راؤ نے تلنگانہ کی تمام 119اسمبلی اور 17لوک سبھا نشستوں پر مقابلہ کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا مقصد تلنگانہ میں ٹی آر ایس کو ایک مضبوط سیاسی قوت کے طور پر اُبھارنا اور 2جون کو نئی ریاست کے قیام کے بعد ریاست کی تعمیر نو پر دعویداری پیش کرنا ہے۔ چندر شیکھر راؤ کے اس سخت گیر موقف سے خود پارٹی قائدین حیرت زدہ ہیں کیونکہ انہیں اس بات کا یقین نہیں کہ انتخابات میں ٹی آر ایس واضح اکثریت حاصل کرپائے گی۔ پارٹی اجلاسوں میں بھی قائدین نے کانگریس سے انتخابی مفاہمت کی تائید کی تاہم چندر شیکھر راؤ نے اس کی مخالفت کی۔ بتایا جاتا ہے کہ چندر شیکھر راؤ کو یقین ہے کہ ان کی پارٹی دوتہائی اکثریت کے ساتھ تشکیل حکومت کے موقف میں ہوگی۔ان کا کہنا ہے کہ جب سیما آندھرا میں تلگودیشم اور وائی ایس آر کانگریس پارٹی جیسی علاقائی جماعتیں مقابلہ کرسکتی ہیں تو تلنگانہ میں ٹی آر ایس علاقائی پارٹی کے طور پر کیوں اُبھر نہیں سکتی۔ کے سی آر کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ چندر شیکھر راؤ تلنگانہ میں تشکیل حکومت کے ساتھ قومی سطح پر بھی اہم رول ادا کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے 100اسمبلی اور 16لوک سبھا حلقوں پر کامیابی کا نشانہ مقرر کیا ہے۔