حیدرآباد /5 نومبر (سیاست نیوز) تلنگانہ بی جے پی لیجسلیچر پارٹی نے بجٹ کو نئی بوتل میں پرانی شراب قرار دیتے ہوئے اسمبلی سے واک آؤٹ کیا۔ میڈیا پوائنٹ پر اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے بی جے پی کے قائد مقننہ ڈاکٹر لکشمن نے کہا کہ تلنگانہ حکومت کا پہلا بجٹ مایوس کن ہے، جب کہ ٹی آر ایس حکومت نے اعداد و شمار کی الٹ پھیر کرتے ہوئے عوامی توقعات پر پانی پھیر دیا۔ انھوں نے کہا کہ انتخابی منشور میں تلنگانہ عوام سے کئے گئے وعدوں اور بجٹ کی پیشکشی میں کوئی تال میل نہیں ہے۔ ریاستی وزیر فینانس نے ایک لاکھ کروڑ سے زائد بجٹ پیش کیا ہے، مگر اس کو خرچ کرنے کی حکمت عملی تیار کرنے میں پوری طرح ناکام ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ تلنگانہ میں برقی بحران جاری ہے، برائے نام ایک ہزار میگاواٹ برقی خریدنے کے لئے چھتیس گڑھ سے معاہدہ کیا گیا ہے، مگر برقی بحران پر کس طرح قابو پایا جائے گا اور عوام کو کس طرح راحت فراہم کی جائے گی، اس کا کوئی تذکرہ نہیں کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ ریاستی حکومت نے بجٹ میں عوام پر ٹیکس کا بوجھ عائد نہ کرنے کا اعلان کیا ہے، تاہم معاشی خلاء کو پر کرنے کیا اقدامات کئے جا رہے ہیں، اس پر روشنی نہیں ڈالی گئی۔ اسی طرح ایل کے جی تا پی جی مفت تعلیم فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا، مگر اس پر عمل آوری کے لئے بجٹ میں معمولی رقم مختص کی گئی، جس سے حکومت کی نیت کا پتہ چلتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ تلنگانہ میں وسائل اور آمدنی کے ذرائع کم ہیں، لیکن اس میں اضافہ کے لئے حکومت کے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ اسی طرح کسانوں کو اعتماد میں لینے کے لئے حکومت نے کسی حکمت عملی کا اعلان نہیں کیا، جب کہ تلنگانہ میں کسانوں کے خودکشی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ علاوہ ازیں کسانوں کے قرض معاف کرنے، غریبوں کے لئے مکانات کی تعمیر اور پسماندہ طبقات کو اراضیات کی فراہم کے لئے کوئی ٹھوس بجٹ مختص نہیں کیا گیا، جس پر بی جے پی نے بطور احتجاج اسمبلی سے واک آؤٹ کیا۔