تحریک کے دوران ٹی آر ایس نے قربانیاں دی ، کانگریس کی تنقیدیں مسترد
حیدرآباد۔/4مارچ، ( سیاست نیوز) تلنگانہ راشٹرا سمیتی نے کانگریس سے تعلق رکھنے والے تلنگانہ قائدین کی جانب سے کے سی آر کو تنقید کا نشانہ بنانے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ پارٹی قائدین جوپلی کرشنا راؤ اور جتیندر ریڈی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس قائدین کو ٹی آر ایس اور اس کی قیادت پر تنقید کا کوئی حق حاصل نہیں کیونکہ تلنگانہ تحریک کے دوران ان قائدین کی کوئی حصہ داری نہیں تھی۔ اب جبکہ مرکزی حکومت نے تلنگانہ عوام کے مطالبہ کو قبول کرلیا ہے، تلنگانہ کانگریس قائدین اپنی نشستوں کو بچانے کی فکر میں ہیں۔ ٹی آر ایس قائدین نے کانگریس میں پارٹی کو ضم نہ کرنے سے متعلق چندرشیکھر راؤ کے اعلان کی تائید کی اور کہا کہ عوام کی رائے کے مطابق پارٹی کو ضم نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ٹی آر ایس اور اس کی قیادت کو نشانہ بنانے والے قائدین کو سبق سکھائیں اور آئندہ انتخابات میں ان کی ضمانت ضبط کردیں۔ جوپلی کرشنا راؤ نے کہا کہ تلنگانہ کے وزراء اور قائدین کو تلنگانہ ریاست میں حصہ داری کا کوئی حق نہیں کیونکہ جب کبھی بھی سیما آندھرا حکمرانوں نے تلنگانہ کی مخالفت میں فیصلے کئے یہ قائدین خاموش رہے۔
انہوں نے آئندہ انتخابات میں ٹی آر ایس کی شاندار کامیابی کو یقینی قراردیا۔ کرشنا راؤ نے کانگریس قائد محمد علی شبیر کے مخالف کے سی آر ریمارکس کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ کے سی آر پر تنقید کے ذریعہ وہ اپنا مقام بلند کرنا چاہتے ہیں۔ کرشنا راؤ نے یاد دلایا کہ ٹی آر ایس کے سبب ہی محمد علی شبیر کو انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا اور وہ اپنی ضمانت بھی نہیں بچاسکے۔ انہوں نے تلنگانہ کے سابق وزراء کو مشورہ دیا کہ وہ کے سی آر پر تنقید سے باز آئیں ورنہ آئندہ انتخابات میں عوام مناسب جواب دیں گے۔ ٹی آر ایس قائدین نے سوال کیا کہ جس وقت تلنگانہ کیلئے ٹی آر ایس نے اپنے عہدوں کی قربانی دی اس وقت کانگریس قائدین کیوں عہدوں سے چمٹے رہے۔ کرشنا راؤ نے کہا کہ چندرشیکھر راؤ نے شرائط کے بغیر تلنگانہ کی تشکیل کی صورت میں پارٹی کو کانگریس میں ضم کرنے کا تیقن دیا تھا لیکن مرکزی حکومت نے کئی ایک شرائط کے ساتھ تلنگانہ ریاست تشکیل دی ہے۔ لہذا انہیں انضمام کے بارے میں اصرار کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ٹی آر ایس قائدین نے کہا کہ کرن کمار ریڈی نے اسمبلی میں تلنگانہ کو بجٹ منظور نہ کرنے کا اعلان کیا تھا
اسوقت تلنگانہ کے کانگریس قائدین نے لب کشائی نہیں کی۔ کرشنا راؤ نے اور جتیندر ریڈی نے الزام عائد کیا کہ دراصل تشکیل تلنگانہ کا سہرا اپنے سر باندھنے کیلئے کانگریس پارٹی کے سی آر کو نشانہ بنارہی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ چندر شیکھر راؤ کی جدوجہد کے باعث ہی تلنگانہ ریاست کا قیام عمل میں آیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ کانگریس قائدین جب اسمبلی کی 110اور لوک سبھا کی15نشستوں پر کامیابی کا دعویٰ کررہے ہیں تو پھر انہیں ٹی آر ایس کے انضمام کی ضرورت کیوں؟۔