حیدرآباد /26 مارچ (سیاست نیوز) کانگریس قائدین دہلی پہنچ گئے، تاہم ٹکٹوں کی تقسیم پر تجسس برقرار ہے۔ 2014 ء کے عام انتخابات کے لئے اُلٹی گنتی شروع ہو گئی ہے، رائے دہی کے لئے صرف 34 دن باقی رہ گئے ہیں۔ مقامی اداروں کی انتخابی مہم سے ہی سیاسی سرگرمیاں عروج پر پہنچ چکی ہیں۔ دہلی میں کانگریس اسکریننگ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہو رہا ہے، جب کہ کانگریس ٹکٹ کے لئے متعدد دعویدار ہیں۔ ہائی کمان کے پاس اضلاع کانگریس کمیٹیوں، تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کے علاوہ سینئر قائدین کی بھی علحدہ علحدہ فہرست پہنچ چکی ہے۔ جن اسمبلی اور پارلیمانی حلقوں کے لئے صرف ایک ایک نام ہے، ان حلقوں کی پہلی فہرست کو تقریباً قطعیت دی جاچکی ہے۔ سی پی آئی سے اتحاد کی صورت میں چند موجودہ ارکان اسمبلی کو ٹکٹوں سے محروم ہونا پڑ سکتا ہے۔
سابق ریاستی وزیر محمد فرید الدین 2009ء میں حلقہ اسمبلی عنبر پیٹ سے مقابلہ کرچکے ہیں، لیکن اس مرتبہ وہ حلقہ لوک سبھا ظہرآباد سے ٹکٹ دینے ہائی کمان پر دباؤ ڈال رہے ہیں، تاہم کانگریس ہائی کمان موجودہ ارکان پارلیمنٹ کو ہی دوبارہ ٹکٹ دینے پر غور کر رہی ہے۔ کئی سابق ریاستی وزراء اور ارکان اسمبلی اس مرتبہ اپنے فرزندوں یا شریک حیات کو ٹکٹ دینے کے لئے نمائندگی کر رہے ہیں، لیکن ہائی کمان خاندان کے صرف ایک ہی فرد کو ٹکٹ دینے کی پالیسی تیار کر رہی ہے۔ ساتھ ہی ارکان راجیہ سبھا اور ارکان قانون ساز کونسل کو ٹکٹ دینے کے حق میں بھی نہیں ہے۔ علاوہ ازیں سماج کے تمام طبقات کو نمائندگی دینے کے لئے ناموں کی سفارش پر زور دے رہی ہے۔ دہلی میں ہر ایک گھنٹہ میں حالت تبدیل ہو رہی ہے اور ہر قائد ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے۔
حلقہ اسمبلی مشیر آباد سے صدر نشین ریاستی اقلیتی کمیشن عابد رسول خاں، حلقہ اسمبلی کوکٹ پلی سے صدر پردیش کانگریس اقلیت ڈپارٹمنٹ محمد سراج الدین، حلقہ اسمبلی کھمم سے سابق رکن اسمبلی یونس سلطان، حلقہ اسمبلی محبوب نگر سے صدر کانگریس ضلع محبوب نگر عبید اللہ کوتوال، کانگریس قائد خلیق الرحمن اور ٹی آر ایس قائد سید ابراہیم کے نام پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح حلقہ اسمبلی ملک پیٹ سے الطاف محمد خاں، حلقہ اسمبلی نظام آباد اربن یا رورل سے کانگریس صدر ضلع نظام آباد طاہر بن ہمدان، حلقہ اسمبلی کاما ریڈی سے سابق ریاستی وزیر محمد علی شبیر کے فرزند محمد الیاس کے نام پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے۔
اس کے علاوہ پرانے شہر میں کانگریس امیدواروں کے انتخاب کو کوئی اہمیت نہ دے کر مجلس سے دوستی نبھانے کو ترجیح دی جا رہی ہے، پھر بھی ضابطہ کی تکمیل کے لئے پرانے شہر سے ایک یا دو مسلم قائدین کو ٹکٹ دیا جائے گا۔ باوثوق ذرائع کے بموجب اکثریتی طبقہ کی جانب سے مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دینے کی مخالفت ہو رہی ہے اور کانگریس رکن راجیہ سبھا رینوکا چودھری یونس سلطان پر پی اجے کو ترجیح دے رہی ہیں۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ انجن کمار یادو اور سابق ریاستی وزیر ایم مکیش اپنے اپنے فرزندوں کو حلقہ اسمبلی مشیرآباد سے ٹکٹ دلوانے کے لئے دوڑ دھوپ کر رہے ہیں، جب کہ حلقہ اسمبلی محبوب نگر کے مقامی قائدین بی سی طبقہ کے امیدوار کو ترجیح دے رہے ہیں۔