تلنگانہ کابینہ کا تین ماہ بعد آج پہلا اجلاس

چیف منسٹر کے دورہ چین سے قبل سرکاری امور اور فلاحی اسکیمات کا جائزہ لیا جائے گا
حیدرآباد۔ یکم ستمبر، ( سیاست نیوز) تلنگانہ کابینہ کا اجلاس آخر کار تین ماہ کے وقفہ کے بعد کل 2ستمبر کو منعقد ہوگا اور یہ اجلاس چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے دورہ چین سے عین قبل منعقد ہورہا ہے۔حکومت نے اجلاس کیلئے ایجنڈہ کو قطعیت دے دی لیکن اس میں 12فیصد مسلم تحفظات کی عدم شمولیت سے اقلیتوں کو مایوسی ہوئی ہے۔ کابینہ کا آخری اجلاس 10جون کو منعقد ہوا تھا جس کے بعد دو مرتبہ اجلاس کو ملتوی کیا گیا۔ مختلف سرکاری اسکیمات اور فلاحی پروگراموں کے آغاز کے بہانے کابینی اجلاس کو ملتوی کیا جاتا رہا۔3 ماہ کے وقفہ کے بعد منعقد ہونے والے اس اجلاس کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہے اور حکومت نے اجلاس کیلئے جو ایجنڈہ تیار کیا ہے اس میں ریاست کو درپیش کئی اہم اُمور شامل ہیں۔ چیف منسٹر کی ناسازی مزاج کے باعث 11جولائی کے اجلاس کو لمحہ آخر میں ملتوی کیا گیا تھا۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ کل منعقد ہونے والے اجلاس میں جن اُمور پر مباحث کا امکان ہے اُن میں آبپاشی پراجکٹس اور خاص طور پر پرانہیتا چیوڑلہ پراجکٹ کے علاوہ حکومت کی سستی شراب کی اسکیم شامل ہے۔ حکومت نے عوام کو گڑمبہ سے بچانے کیلئے اپنے طور پر سستی شراب کی سربراہی کی اسکیم شروع کی ہے جس کی اپوزیشن کے علاوہ خواتین کی تنظیموں کی جانب سے سختی سے مخالفت کی جارہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کابینی اجلاس میں مختلف محکمہ جات میں مخلوعہ 50ہزار جائیدادوں پر تقررات اور کنٹراکٹ ملازمین کو باقاعدہ بنانے کو منظوری دی جائے گی۔ چیف منسٹر کی روانگی سے قبل اسمبلی کا مختصر مدتی مانسون سیشن منعقد کرنے کے امکانات کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت کی 2بیڈ روم پر مشتمل مکانات کی سربراہی سے متعلق اسکیم کے رہنمایانہ خطوط کو قطعیت دی جائے گی اور جاریہ فلاحی اسکیمات کے فوائد مستحقین تک پہنچنے کے بارے میں بھی ضلع واری رپورٹس پیش کی جائیں گی۔ تین ماہ کے وقفہ کے بعد منعقد ہونے والے اجلاس میں مسلمانوں کو 12فیصد تحفظات کی فراہمی کا مسئلہ زیر بحث آنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ حکومت نے اس مسئلہ کو ایجنڈہ میں شامل نہیں کیا ہے۔ ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کو 12فیصد تحفظات کی فراہمی کو بھی کابینہ کے ایجنڈہ میں شامل کیا جاتا۔ 50ہزار تقررات میں 4فیصد مسلم تحفظات پر عمل آوری سے 2000جائیدادوں پر مسلم امیدواروں کے تقررات کی راہ ہموار ہوگی اگر 12فیصد تحفظات پر عمل کیا گیا تو 6000 جائیدادوں پر مسلم امیدوار منتخب ہوسکتے ہیں۔ اس طرح 4000 جائیدادوں کا مسلمانوں کو نقصان ہورہا ہے۔ تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن اور دیگر محکمہ جات کے ریکروٹمنٹ بورڈس کے ذریعہ یہ تقررات عمل میں لائے جائیں گے جبکہ دوسرے مرحلہ میں مزید 50ہزار جائیدادوں پر تقررات کا منصوبہ ہے۔ الغرض طویل عرصہ بعد ہونے والے کابینی اجلاس سے اقلیتوں نے کئی توقعات وابستہ کی ہیں لیکن ایجنڈہ میں مسلم تحفظات کی عدم شمولیت سے مسلمانوں کو مایوسی ہوئی۔ حکومت میں شامل واحد اقلیتی نمائندہ ڈپٹی چیف منسٹر کو چاہیئے کہ وہ ایجنڈہ میں 12 فیصد مسلم تحفظات کو شامل کرنے کی مساعی کریں۔ چیف منسٹر نے انتخابات سے قبل وعدہ کیا تھا کہ برسراقتدار آنے کے چار ماہ بعد مسلم تحفظات پر ٹاملناڈو کی طرز پر عمل کیا جائے گا لیکن 16ماہ گذرنے کے باوجود ابھی تک اس سلسلہ میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے۔ حکومت نے تحفظات کی سفارش کے سلسلہ میں جو کمیشن آف انکوائری قائم کیا ہے اس نے تشکیل کے 6 ماہ بعد اپنی ذمہ داری سنبھالی لہذا کمیشن آف انکوائری کی رپورٹ کی پیشکشی کیلئے مزید وقت درکار ہوگا۔ اگر یہی صورتحال رہی تو 12فیصد مسلم تحفظات کا وعدہ محض زبانی جمع خرچ ثابت ہوگا۔ چیف منسٹر 8ستمبر کو ورلڈ اکنامک فورم کے اجلاس میں شرکت کیلئے وزراء اور عہدیداروں کے9رکنی وفد کے ساتھ چین روانہ ہوں گے۔ ریاستی وزراء کے ٹی راما راؤ اور جوپلی کرشنا راؤ کو سرکاری وفد میں شامل کیا گیا ہے۔