خاتون کو وزارت کی ذمہ داری دینے پر غور، وزراء کی سرگرمیوں کی نگرانی کیلئے انٹلیجنس متعین
حیدرآباد۔/13جون، ( سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ حکومت کے ایک سال کی تکمیل کے بعد کابینہ میں ردوبدل کی تیاری کررہے ہیں۔ باوثوق ذرائع کے مطابق وزراء کی ایک سال کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے کابینہ میں ان کی برقراری یا علحدگی سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔ چیف منسٹر نے اگرچہ کابینہ میں تبدیلی کیلئے کسی تاریخ کا تعین نہیں کیا ہے تاہم قریبی حلقوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی اہم اسکیمات کے آغاز کے بعد اس سلسلہ میں کوئی قدم اٹھایا جائے گا۔ ریاستی کابینہ میں چیف منسٹر کے علاوہ 17وزراء شامل ہیں اور کابینہ میں کسی خاتون کو ابھی نمائندگی نہیں دی گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر کابینہ میں تبدیلی کے ذریعہ خاتون وزیر کو نمائندگی دینے کے حق میں ہیں اس کے علاوہ بعض وزراء کو وہ تبدیل کرنا چاہتے ہیں کیونکہ ان کی کارکردگی توقعات کے مطابق نہیں رہی۔ چیف منسٹر نے مختلف ذرائع سے وزراء کی کارکردگی کے بارے میں رپورٹ طلب کی ہے۔ کارکردگی میں انہیں تفویض کردہ اُمور کی انجام دہی کے علاوہ وزراء کی دیگر سرگرمیوں کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ چیف منسٹر کو حالیہ عرصہ میں کئی وزراء کے بارے میں شکایات ملی ہیں کہ وہ نہ صرف سرکاری اسکیمات پر موثر عمل آوری میں ناکام ہیں بلکہ غیر متعلقہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ کئی وزراء کے سکریٹریز اور ماتحت عہدیداروں اور ارکان خاندان کی جانب سے مختلف معاملات میں ملوث ہونے کی شکایات بھی چیف منسٹر تک پہنچی ہیں جس پر بعض وزراء کی سرزنش بھی کی گئی۔ چیف منسٹر نے وزراء کی رہائش گاہوں اور ان کے چیمبرس کی سرگرمیوں کی نگرانی کیلئے انٹلیجنس اور پارٹی کے بااعتماد قائدین کی خدمات حاصل کی ہیں۔ باوثوق ذرائع کے متعلق موجودہ 17وزراء میں تقریباً 4ایسے ہیں جنہیں چیف منسٹر نے کابینہ سے علحدہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ تلنگانہ ریاست کے قیام کے بعد ٹی آر ایس کی پہلی کابینہ کی تشکیل کے بعد سے صرف ایک وزیر کو برطرف کیا گیا۔ ڈپٹی چیف منسٹر کے عہدہ پر فائز ڈاکٹر راجیا کو اچانک عہدہ سے برطرف کرتے ہوئے ان کی جگہ کڈیم سری ہری کو ڈپٹی چیف منسٹر مقرر کیا گیا۔ ڈاکٹر راجیا پر محکمہ صحت میں تقررات اور تبادلوں کے سلسلہ میں بھاری رقم حاصل کرنے کے الزامات عائد کئے گئے تھے۔ ان کے علاوہ جگدیشور ریڈی کا قلمدان تبدیل کردیا گیا اور انہیں تعلیم کے بجائے برقی کا قلمدان تفویض کیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر ایک سال کی تکمیل کے بعد وزارت میں خاتون کو نمائندگی دینا چاہتے ہیں۔ اس کے علاوہ بعض ایسے ارکان اسمبلی کو شامل کیا جائے گا جو چیف منسٹر بااعتماد اور انتظامی صلاحیتوں کے ماہر سمجھے جاتے ہیں۔ موجودہ 17رکنی کابینہ میں 4وزراء قانون ساز کونسل کے رکن ہیں۔ کابینہ میں سب سے زیادہ نمائندگی حیدرآباد کو دی گئی ہے جہاں سے ایک ڈپٹی چیف منسٹر سمیت چار وزراء شامل ہیں۔ میدک، کریم نگر، عادل آباد، ورنگل اور محبوب نگر سے ایک سے زائد نمائندگی دی گئی ہے۔ مجوزہ کابینی ردوبدل میں بتایا جاتا ہے کہ نلگنڈہ، رنگاریڈی اور نظام آباد کی نمائندگی میں اضافہ پر غور کیا جائے گا۔