تلنگانہ پولیٹیکل جے اے سی انتخابی امیدواروں کی تائید پر الجھن کا شکار

انتخابی حکمت عملی پر چیرمین جے اے سی کا مشاورتی اجلاس، مختلف پارٹیاں حصول تائید کیلئے کوشاں

حیدرآباد۔/29مارچ، ( سیاست نیوز) تلنگانہ پولٹیکل جوائنٹ ایکشن کمیٹی آئندہ عام انتخابات میں تلنگانہ میں کسی پارٹی کی تائید کے مسئلہ پر اُلجھن کا شکار ہے اور وہ یہ طئے نہیں کرپارہی ہے کہ انتخابات میں کس پارٹی کی تائید کا اعلان کیا جائے۔ یوں تو تلنگانہ تحریک میں پولٹیکل جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے اہم رول ادا کیا تھا تاہم جے اے سی کا خیال ہے کہ ٹی آر ایس کے علاوہ کانگریس، بی جے پی اور سی پی آئی نے بھی علحدہ تلنگانہ کے قیام میں اہم رول ادا کیا۔ آئندہ انتخابات کی حکمت عملی کا جائزہ لینے کیلئے صدرنشین پروفیسر کودنڈا رام نے جے اے سی میں شامل قائدین کے ساتھ مشاورت کی ہے تاہم کوئی قطعی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ ٹی آر ایس اور کانگریس پارٹی کا جے اے سی پر مسلسل دباؤ ہے کہ وہ آئندہ انتخابات میں ان کی تائید کرے۔ اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ جے اے سی سے وابستہ کئی قائدین انتخابات میں حصہ لینے کیلئے ان جماعتوں میں شامل ہوچکے ہیں۔ دوسری طرف بی جے پی اور سی پی آئی بھی چاہتے ہیں کہ جے اے سی ان کے امیدواروں کی تائید کرے کیونکہ پارلیمنٹ میں ان پارٹیوں نے بل کی تائید کی تھی۔ صدرنشین جے اے سی کودنڈا رام چاہتے ہیں کہ جے اے سی عوام سے اپیل کرے کہ وہ تلنگانہ میں حصہ لینے والے امیدواروں کو منتخب کریں اور اگر ایک حلقہ میں اس طرح کے ایک سے زائد امیدوار ہوں تو ان میں کامیابی کی اہلیت رکھنے والے امیدوار کی تائید کی جائے۔ وہ جماعتی بنیاد پر کسی ایک کی تائید کے حق میں نہیں۔ جے اے سی کیلئے مشکل یہ ہے کہ اگر وہ ٹی آر ایس کی تائید کرے تو اسے کانگریس کی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اسی طرح وہ کانگریس کی تائید کرنے کے موقف میں نہیں، اس سے نہ صرف ٹی آر ایس بلکہ بی جے پی بھی ناراض ہوجائے گی۔

بی جے پی کا موقف یہ ہے کہ اگر جے اے سی کسی بھی پارٹی کی تائید نہ کرے تو اس کے لئے فائدہ ہوگا۔ جے اے سی نے تمام پارٹیوں کو تلنگانہ کی تعمیر نو کیلئے درکار مطالبات پر مشتمل منشور کی تیاری کا فیصلہ کیا ہے جو تلنگانہ کی تمام پارٹیوں کو پیش کیا جائے گا۔ منشور کی تائید کرنے والی جماعتوں کے حق میں جے اے سی تائید کا اعلان کرسکتی ہے۔ جے اے سی میں شامل جماعتوں کا اصرار ہے کہ انتخابی مہم کے دوران جے اے سی قائدین مہم میں شامل ہوں تاہم کودنڈا رام اس کیلئے تیار دکھائی نہیں دیتے۔ اسی دوران اسی دوران جے اے سی قائدین میں ٹی آر ایس کے تعلق سے ناراضگی بڑھتی جارہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ پارلیمنٹ میں تلنگانہ بل کی منظوری کے بعد جے اے سی کے تعلق سے ٹی آر ایس کے رویہ میں اچانک تبدیلی آگئی۔ تلنگانہ تحریک میں جے اے سی کے اہم رول کو بھی ٹی آر ایس نظرانداز کررہی ہے اور تلنگانہ ریاست کے حصول کے سہرا اپنے سر باندھنے کی کوشش کررہی ہے۔بتایا جاتا ہے کہ جے اے سی سے وابستہ بعض قائدین نے ٹی آر ایس سے ٹکٹ کا مطالبہ کیا جس کا کہ کے سی آر نے وعدہ کیا تھا لیکن اب وہ اپنے وعدہ سے منحرف ہوگئے۔ ذرائع نے بتایا کہ جے اے سی قائدین ورنگل سے تعلق رکھنے والے کونڈہ سریکھا اور تانڈور کے رکن اسمبلی مہیندر ریڈی کی ٹی آر ایس میں شمولیت کے بھی خلاف ہیں۔ یہ دونوں قائدین تلنگانہ کی شدت سے مخالفت کرچکے ہیں۔