تلنگانہ و اے پی کے عازمین کا منیٰ میں قیام

حکام کا مسلسل رابطہ، منیٰ میں گرم موسم، آج وقوف عرفات

حیدرآباد 22 ستمبر (پریس نوٹ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی سنت پر عمل کرتے ہوئے فریضہ حج کی ادائیگی کے لئے ریاست تلنگانہ و آندھراپردیش کے عازمین حج اب دنیا میں خیموں کے سب سے بڑے شہر منیٰ میں مقیم ہیں اور ان عازمین کے ساتھ مل گئے ہیں جو مکہ معظمہ، مدینہ منورہ، جدہ، ریاض، ابہا، جزان اور طائف سے یہاں آئے ہوئے ہیں جو کل رات سے ہی منیٰ پہنچنا شروع ہوگئے تھے۔ عازمین پیدل، وہیل چیر پر، بسوں اور کاروں کے ذریعہ اپنی منزل پر پہنچے۔ تمام شاہراہوں پر بے پناہ ٹریفک ہے اور گاڑیوں نے سست رفتاری کے ساتھ اپنا سفر طے کیا۔ پروفیسر ایس اے شکور اسپیشل آفیسر تلنگانہ اسٹیٹ حج کمیٹی نے بتایا کہ دونوں ریاستوں کے علاوہ حیدرآباد امبارکیشن پوائنٹ سے کرناٹک کے جو عازمین حج کے لئے روانہ ہوئے تھے وہ تمام خیریت سے ہیں اور مکہ معظمہ سے منیٰ پہنچ چکے ہیں جہاں رات گزارنے کے بعد فجر ادا کرکے میدان عرفات کے لئے روانہ ہوں گے جو منیٰ سے 14 کیلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔ وقوف عرفات حج کا سب سے بڑا اور اہم رکن ہے۔ انھوں نے بتایا کہ وہ حج مشن، قونصل جنرل جدہ اور دونوں ریاستوں کے خادم الحجاج سے مسلسل ربط میں ہیں اور عازمین کی خیریت دریافت کررہے ہیں۔ خادم الحجاج کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ عازمین کو کسی قسم کی تکلیف اور دشواری نہ ہونے پائے۔ منیٰ میں عازمین کے لئے کوئی خاص عبادت مخصوص نہیں ہے اور وہ تلبیہ، درود و استغفار میں مصروف ہیں۔ مرد عازمین دو بغیر سلے ہوئے کپڑوں یا چادروں پر مشتمل احرام کی حالت میں ہیں۔ جس کے باعث مساوات انسانی کا روح پرور اور متاثرکن مظاہرہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ جبکہ خواتین سیدھے سادے اور ڈھیلے ڈھالے لباس میں ملبوس ہیں اور صرف چہرہ اور ہاتھ کھلے ہیں۔ مکہ معظمہ میں کل رات کافی گرمی تھی اور درجہ حرارت 40 ڈگری سیلسیس تھا۔ لیکن منیٰ میں کل بارش ہوئی، جس کی وجہ موسم خوشگوار ہوگیا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق اگرچہ وہاں درجہ حرارت 37 ڈگری بتایا گیا ہے لیکن شدید گرمی محسوس ہورہی ہے اور کل کے مقابلہ میں گرمی زیادہ ہے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ حیدرآباد کے عازم حج جناب شیخ مجیب جو کرین حادثہ میں زخمی ہوگئے تھے ان کو ایمبولنس کے ذریعہ منیٰ روانہ کیا گیا اور ڈاکٹروں کی ٹیم ان سے ربط میں ہے۔