تلنگانہ و آندھرا کے مسائل طلبا کے مستقبل کی راہ میں رکاوٹ

ریاست میں 400 میڈیکل نشستوں کو برخواست کرنے میڈیکل کونسل آف انڈیا کا فیصلہ
حیدرآباد۔ 23 جون (سیاست نیوز) سیاسی جماعتوں کے درمیان جاری رسہ کشی بالخصوص تلنگانہ و آندھرا کے مسائل طلبہ کے مستقبل پر حاوی ہوتے نظر آرہے ہیں۔ دونوں ریاستوں کی حکومتوں کے درمیان تناؤ کی صورتِ حال کا شکار تلنگانہ میں موجود تعلیمی ادارہ ہورہے ہیں جن کے منفی اثرات ریاست کے طلبہ کے مستقبل پر مرتب ہونے لگے ہیں۔ میڈیکل کونسل آف انڈیا کی جانب سے ریاست تلنگانہ میں موجود خانگی میڈیکل کالجس کی 400 نشستوں کو برخاست کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور بتایا جاتا ہے کہ زائد از 150 نشستوں کی برخاستگی کا فیصلہ سیاسی مقاصد براری کے تحت کیا گیا ہے۔ پڑوسی ریاست آندھرا پردیش میں برسراقتدار جماعت سے تعلق رکھنے والے قائد کے دو میڈیکل کالجس کو اس سال داخلوں کی اجازت فراہم نہیں کی جارہی ہے جوکہ تلنگانہ میں چلائے جارہے ہیں۔ ملاریڈی میڈیکل کالج فار ویمن اور ملا ریڈی انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسیس میں دھاندلیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے میڈیکل کونسل آف انڈیا کی جانب سے 150 نشستوں کی تخفیف کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں 2015-16ء اور 2016-17ء کی تنقیح کے بعد متعدد بدعنوانیوں کے انکشاف کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ ریاست تلنگانہ میں موجود تلگو دیشم قائد جو حالیہ عرصہ میں حکومت تلنگانہ کی سراہنا کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں کہ ان کالجس کے خلاف کی گئی کارروائیوں کو سیاسی تناظر میں دیکھا جانے لگا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ میڈیکل کونسل آف انڈیا کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے مطابق خانگی کالجس کی جانب سے بدعنوانیوں بالخصوص فرضی تدریسی عملہ کی شکایات موصول ہونے کے بعد یہ کارروائی کی گئی ہے۔ ایم سی آئی کی جانب سے میڈیسٹی انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسیس اور ایم ایم آر میڈیکل کالج آف سنگاریڈی کی بھی 50 نشستیں کم کردی گئی ہیں، اس طرح ان دو کالجس میں 50 نشستوں کی تخفیف جملہ 100 نشستوں کی تخفیف کا مسئلہ بن چکی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ان دو کالجس کے خلاف ایم سی آئی کے قواعد و ضوابط کو پورا نہ کرنے اور داخلوں کے عمل میں رہنمایانہ خطوط اختیار نہ کرنے کے سبب یہ کارروائی کی گئی ہے۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے میڈیکل کالجس کو اپنے طور پر امتحان منعقد کرتے ہوئے بی زمرہ کی نشستوں پر داخلہ دیئے جانے کی اجازت کے بعد مختلف گوشوں سے حکومت کے اس اقدام کو میڈیکل کالجس کو کھلی چھوٹ فراہم کرنے کے مترادف قرار دیا جارہا ہے۔ تلنگانہ میں 400 ایم بی بی ایس نشستوں کی تخفیف سے تعلیمی سال 2015-16ء کے دوران ایم بی بی ایس میں داخلے کے خواہش مند طلبہ کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ 400 نشستوں کی تخفیف کا اثر مجموعی اعتبار سے 200 کنوینر کوٹہ کی نشستوں پر بھی مرتب ہوگا کیونکہ خانگی کالجس کی 50% نشستیں کنوینر کوٹہ کے ذریعہ پُر کی جاتی ہیں۔