حیدرآباد ۔ 10 ۔ جون : ( سیاست نیوز ) : تلگو ریاستوں میں سنسنی پھیلانے والا ووٹ کے لیے نوٹ معاملہ پر ماویسٹوں نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے ۔ اور اس معاملہ پر دونوں ریاستوں تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے چیف منسٹرس کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔ ماویسٹوں کا الزام ہے کہ عوامی مسائل سے توجہ ہٹانے اور اپنی ناکامیوں کی پردہ پوشی کے لیے یہ سیاسی ڈھونگ رچایا جارہا ہے ۔ تلنگانہ ریاستی کمیٹی سی پی آئی ماویسٹ پارٹی کے ترجمان جگن نے آج اپنا اخباری بیان جاری کیا ۔ جس میں انہوں نے کہا کہ عوام سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام حکومتیں توجہ ہٹانے کے لیے ووٹ کے لیے نوٹ کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں ۔اور ان کی یہ حرکتیں چور مچائے شور کے مترادف ہیں ۔ تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو اپنی کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے جگن نے کہا کہ کے سی آر عوامی مسائل کی یکسوئی اور سنہرے تلنگانہ کی تعمیر میں ناکام ہوچکے ہیں ۔ انہوں نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ کی عوام آج کئی ایک مسائل کا شکار ہیں ۔ کسانوں کی خود کشی ، دلتوں اور قبائلی عوام آدیواسی عوام کے مسائل مسلم اقلیت میں عدم تحفظ کا رجحان ، بے روزگاری ، کنٹراکٹ ملازمین کئی مسائل عوام کی مشکلات میں اضافہ کا موجب بنے ہوئے ہیں تاہم اس مسائل کو حل کرنے کا وعدہ کرنے اور پرسکون ماحول فراہم کرنے کے دعویدار کے سی آر سرمایہ داروں کی خوشنودی میں جٹے ہوئے ہیں اور ترقی کا نام دے رہے ہیں ۔ انہوں نے مشن کاکتیہ پر تنقید کی اور قبل از وقت ریت مافیا ، گرینائیٹ مافیا پر قابو پانے کے اقدامات کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کے سی آر سے سوال کیا کہ آیا اگر کے سی آر کو تلنگانہ کی عوام سے حقیقی ہمدردی ہے تو پھر وہ ان اقدامات و سفارشات پر عمل کرے جنہیں ماویسٹوں نے سابق میں بات چیت کے دوران حکومت کے حوالے کیا تھا اور ریاست میں ناجائز قبضوں اور غیر مجاز اختیارات کی نظر ہوئیں اراضیات کو حاصل کرتے ہوئے انہیں بے زمین و بے گھر افراد میں تقسیم کرے ؟ انہوں نے کے چندر شیکھر راؤ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راموجی راؤ میں کے سی آر کو کوئی عیب کیوں نہیں دیکھائی دیتا ۔ ماویسٹ قائد نے کہا کہ راموجی راؤ کے علاوہ جی ایم آر جی وی کے ، ریڈی لیابس ، ریلائنس کے علاوہ دیگر سرمایہ داروں کی خوشنودی اب حکومت کی اولین ترجیح بن گئی ہے ۔ انہوں نے سخت الفاظ میں کہا کہ تلنگانہ کی تشکیل کے بعد تلنگانہ کی حفاظت کا دعویٰ کرنے والے کے سی آر اب راموجی کی جائیدادوں کی حفاظت میں جٹ گئے ہیں ۔ انہوں نے مرکز کی مودی حکومت پر سخت تنقید کی اور اراضی بل کو ناقابل قبول قرار دیا اور کہا کہ مرکز کے اشاروں پر دونوں تلگو ریاستیں عمل پیرا ہیں اور ان دونوں کے علاوہ شہر حیدرآباد سے جو نا انصافیاں ہوئیں اور جو غیر مجاز افراد میں ان کی خوشنودی کے لیے 10 سال تک متحدہ دارالحکومت کا فیصلہ کیا گیا ۔ انہوں نے حکومتوں کی ان پالیسیوں کے خلاف ماویسٹوں کی طرح جدوجہد کرنے کی عوام سے اپیل کی ۔۔