حیدرآباد 18 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) سپریم کورٹ نے آج تلنگانہ اور آندھرا پردیش میں 13 میڈیکل کالجس کو بحال کرنے کی مشروط اجازت دیدی ہے ۔ 13 میڈیکل کالجس کے انتظامیہ کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر سپریم کورٹ نے یہ احکام جاری کئے اور انہیں ہدایت دی کہ وہ یہ تحریری حلفنامہ داخل کریں کہ اپنے اپنے کلاجس میں وہ تمام ضروری انفرا اسٹرکچر اور دیگر سہولیات فراہم کرینگے ۔ میڈیکل کونسل آف انڈیا نے ان کالجس کا اجازت نامہ منسوخ کردیا تھا جس کے نتیجہ میں تقریبا 1000 طلبا کے داخلے متاثر ہورہے تھے ۔ میڈیکل کونسل آف انڈیا کا استدلال تھا کہ ان کے پاس ضروری انفرا اسٹرکچر دستیاب نہیں ہے ۔ عدالت نے ان کالجس کو ہدایت دی کہ ہر کالج 10 کروڑ روپئے فی کس ضمانت کے طور پر ڈپازٹ کروائیں اور اگر یہ کالجس اپنے تحریری وعدے کو پورا کرنے میں ناکام رہیں تو یہ رقم ضبط کرلی جائیگی ۔ ان کلاجس میں پانچ نئے میڈیکل کالجس اور دوسرے پرانے میڈیکل کالجس ہیں جو دونوں ریاستوں میں قائم ہیں۔ ان میں ملا ریڈی انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائینسیس بھی شامل تھا جو تلگودیشم کے لیڈر ملا ریڈی کا ہے ۔ یہاں 150 نشستوں کی گنجائش ہے ۔ اس کے علاوہ فاطمہ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائینسیس ( کڑپہ ) کا اجازت نامہ بھی منسوخ کیا گیا تھا ۔ یہاں 100 نشستوں کی گنجائش ہے ۔ عدالت نے ان کالجس کو مشروط اجازت ایسے وقت میں دی ہے جبکہ دونوں ہی ریاستوں میں میڈیکل و ڈینٹل کالجس میں داخلوں کا عمل تقریبا مکمل ہوگیا ہے اور کنوینر اور مینجمنٹ کوٹہ بھی تقریبا پر ہوگیا ہے ۔ داخلوں کے عمل میں تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے 45 میڈیکل کالجس میں 6,100 ایم بی بی ایس نشستوں پر داخلے ہوئے ہیں۔ تاہم 13 میڈیکل کالجس کے اچانک داخلے رک جانے کے نتیجہ میں دوسرے سینکڑوں طلبا کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔ یہ طلبا ایمسیٹ میں کامیاب ہوچکے ہیں۔ طلبا برادری کی جانب سے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا ہے اور کہا ہے کہ اس فیصلے سے انہیں کافی راحت نصیب ہوئی ہے ۔ سپریم کورٹ نے ان کالجس کو ضروری انفرا اسٹرکچر فراہم کرنے کی ہدایت دینے کے ساتھ ہی کہا کہ اگر یہ کالجس اپنے وعدوں کی تکمیل نہ کرسکیں تو ان کی سکیوریٹی ڈپازٹ کی رقم ضبط کرلی جائیگی ۔