چندر شیکھر راؤ اور چندرا بابو نائیڈو کا موقف مستحکم ‘ کارکنوں کو حرکت میں آجانے کی ہدایت ‘ کانگریس کی خاموش جدوجہد
حیدرآباد 29 اپریل (این ایس ایس ) دونوں تلگو ریاستوں تلنگانہ اور آندھرا پردیش میں سیاسی جماعتیں ابھی سے انتخابی موڈ میں آتی نظر آ رہی ہیں حالانکہ 2019 میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کیلئے ابھی دو سال کا وقت باقی ہے ۔ دونوں ہی ریاستوں میں برسر اقتدار جماعتیں تلنگانہ راشٹرا سمیتی ( تلنگانہ ) اور تلگودیشم ( آندھرا پردیش ) مستحکم موقف رکھتی ہیں اور دونوں ہی چیف منسٹرس کے چندر شیکھر راؤ اور این چندرا بابو نائیڈو لیکن عوام کی برہمی کے اندیشوں کو مسترد بھی نہیں کرسکتے ۔ دونوں ہی چیف منسٹرس کا مزاج ایسا ہے کہ وہ اپنے انداز سے کام کرنے کے عادی ہیں اور سماج کے مختلف طبقات میں پیدا ہونے والے احساسات کو زیادہ خاطر میں نہیں لاتے ۔ حالانکہ ان کا کام کرنے کا انداز انہیں دوسروں سے مقبول بھی بناتا ہے لیکن ساتھ ہی ان کے مخالفین اس صورتحال سے فائدہ اٹھانے سے نہیں چوکتے ۔ ایسے میںچیف منسٹر تلنگانہ نے موجودہ صورتحال میں انتخابی بگل بجانے کی سمت پہلا قدم اٹھالیا ہے ۔ انہوں نے چند دن کے وقفہ میں ایک نہیں بلکہ دو موقعوں پر ایسا کیا ہے ۔ اس کا مقصد اپنے کیڈر اور کارکنوں کو انتخابات کیلئے تیار کرنا ہے چاہے جب کبھی یہ منعقد ہوں ۔ وہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ تلنگانہ میں ایک بار پھر گلابی پرچم لہراتا رہے ۔ پارٹی کے یوم تاسیس کے موقع پر منعقدہ حالیہ پلینری اجلاس کے موقع پر کے سی آر نے پارٹی قائدین بشمول وزرا ‘ ارکان پارلیمنٹ ‘ ارکان اسمبلی اور ارکان کونسل پر زور دیا کہ وہ رائے دہندوں میں ریاست کی ترقی کیلئے حکومت تلنگانہ کی کاوشوں اور جدوجہد کا پروپگنڈہ و تشہیر کرنے بے تکان جدوجہد کریں۔ خاص طور پر غریبوں اور پچھڑے ہوئے طبقات میں پارٹی کے تعلق سے مہم چلائی جائے ۔ چندر شیکھر راؤ نے ورنگل میں جمعرات کو منعقدہ جلسہ عام میں بھی ایک بار پھر عوام پر زور دیا کہ وہ اپوزیشن اور خاص طور پر کانگریس اور تلگودیشم کو منہ توڑ جواب دیں۔ ٹی آر ایس کے بموجب یہ جماعتیں ریاست کی ترقیاتی اور فلاحی سرگرمیوں میں رکاوٹ پیدا کر رہی ہیں۔ انہوں نے عوام سے کہا کہ وہ اپوزیشن کو دفن کردیں ۔ اپنی تمام کوششوں کے باوجود چیف منسٹر کو عوام سے انتخابات کے دوران کئے گئے وعدوں کی عدم تکمیل کے اثرات کا بھی اندیشہ ہے ۔ خاص طور پر ریاست کے بیروزگار نوجوانوں میں ان کے تعلق سے ناراضگی پیدا ہوئی ہے ۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ تلنگانہ تحریک میں نوجوانوں اور طلبا نے اہم رول ادا کیا تھا ۔ انہیں امید تھی کہ نئی ریاست میں انہیں روزگار ملے گا لیکن ایسا ابھی تک نہیں ہوا ہے ۔ چیف منسٹر نے ڈبل بیڈ روم مکانات کا بھی وعدہ کیا تھا لیکن یہ وعدہ بھی ابھی پورا نہیں ہوسکا ہے ۔ کانگریس پارٹی اس مسئلہ پر حکومت کے خلاف زبردست مہم بھی چلا رہی ہے اورا پنے وجود کا احساس دلا رہی ہے)