بورڈ کا اجلاس آن لائن قضات سسٹم کا جائزہ، جی ایچ ایم سی اور کرایہ داروں سے کروڑہا روپئے وصول طلب، محمد سلیم چیرمین کا بیان
حیدرآباد۔/24 فبروری، ( سیاست نیوز) تلنگانہ وقف بورڈ نے اپنی تشکیل کا آج ایک سال مکمل کرلیا ہے۔ اس موقع پر بورڈ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں ایک سالہ کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ صدرنشین محمد سلیم نے اجلاس کی صدارت کی اور گزشتہ ایک سال کے دوران مختلف شعبہ جات کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ ارکان کو پیش کی گئی۔ بورڈ نے گزشتہ 11 مہینوں میں آمدنی میں دوگنا اضافہ پر اطمینان کا اظہار کیا اور اس میں مزید اضافہ کا فیصلہ کیا گیا تاکہ منشائے وقف کے مطابق مسلمانوں کی فلاح و بہبود پر یہ رقم خرچ کی جاسکے۔ بورڈ نے اوقافی اداروں کے کرایہ جات میں اضافہ اور لیز کی تجدید کے معاملات کا اختیار صدرنشین کو دیا ہے۔ اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے صدرنشین محمد سلیم نے کہا کہ گزشتہ ایک برس میں وقف بورڈ کی آمدنی 10 کروڑ تک پہنچ چکی ہے جبکہ گزشتہ سال جس وقت بورڈ نے ذمہ داری سنبھالی تھی آمدنی 6 کروڑ 32 لاکھ 53 ہزار 266 تھی۔ انہوں نے کہا کہ اوقافی جائیدادوں کے کرایوں میں اضافہ کے ذریعہ آمدنی میں اضافہ کا منصوبہ ہے۔ اس سلسلہ میں کرایہ داروں کو نوٹس جاری کی جائے گی اور مارکٹ ریٹ کے مطابق کرایوں میں عدم اضافہ کی صورت میں تخلیہ کی کارروائی کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرایوں کے بقایا جات کی وصولی کے ذریعہ 2 کروڑ روپئے حاصل کرنے کا منصوبہ ہے جبکہ وقف فنڈ کے ذریعہ دیڑھ کروڑ روپئے حاصل کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن سے 350 کروڑ روپئے کے معاوضہ کی وصولی باقی ہے اور کمشنر نے بہت جلد 2 کروڑ 20 لاکھ روپئے کی ادائیگی سے اتفاق کیا ہے۔ بورڈ نے اونٹ واڑی قبرستان کا تحفظ اور خانم میٹ میں مسجد قطب شاہی کو آباد کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ مکہ مسجد کی تزئین نو اور جامعہ نظامیہ میں آڈیٹوریم کی تعمیر کا بھی ذکر کیا گیا۔ بورڈ نے غریب طلبہ میں مفت نوٹ بکس کی تقسیم عمل میں لائی ہے۔ صدرنشین نے بتایا کہ 104 ایجنڈہ آئیٹمس پر غور کیا گیا۔ 5 مساجد کی تعمیر کی اجازت دی گئی، 24 منیجنگ کمیٹیوں کو منظوری دی گئی۔ 6 متولیوں کا تقرر کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 10مارچ کو دوبارہ اجلاس طلب کیا گیا ہے جس میں وقف بورڈ میں اصلاحات سے متعلق اہم فیصلے ہوں گے۔ ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ، تقرراور خدمات کو باقاعدہ بنانے جیسے معاملات سب کمیٹیوں کے حوالے کئے گئے۔ محمد سلیم نے کہا کہ حکومت سے خواہش کی گئی کہ وقف بورڈ میں 50 ملازمین کے عارضی تقررات کی اجازت دی جائے۔ اس سلسلہ میں ابھی تک حکومت کے احکامات کا انتظار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹاف کی کمی کے باعث بورڈ کی کارکردگی متاثر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف سروے کا کام جلد مکمل ہوجائیگا۔ پہلے سروے میں 40,000 ایکر اراضی کی نشاندہی کی گئی جبکہ 10,000 ایکر تنازعات کا شکار ہے۔ اضلاع کو روانہ کردہ وقف بورڈ کی ٹیمیں 10 مارچ تک اپنی رپورٹ پیش کردیں گی اور حقیقی صورتحال منظر عام پر آئے گی۔ بورڈ نے قضأۃ کو آن لائین سسٹم سے مربوط کرنے کا مظاہرہ دیکھا۔ ای قضأۃ سسٹم کے ذریعہ دنیا کے کسی بھی حصہ سے میریج سرٹیفکیٹ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ محمد سلیم نے آن لائن فیس کے ادخال کے بعد سرٹیفکیٹ کی کاپی آن لائن روانہ کی جائے گی۔ اگر امیدوار اوریجنل کاپی کی فیس جمع کرے تو اسے کوریئر کیا جاسکتا ہے۔ ای سسٹم کے آغاز کا قطعی فیصلہ 10 مارچ کے اجلاس میں کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ کے اجلاس میں بعض گروپس کی جانب سے احتجاج کے ذریعہ گڑبڑ پیدا کرنے کی کوششوں پر روک لگانے کیلئے ہر اجلاس کے دوران حج ہاوز میں پولیس پکیٹ تعینات رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ نبی خانہ مولوی اکبر اور مکہ مدینہ علاء الدین وقف کی ملگیات کے کرایہ جات میں اضافہ کیلئے کارروائی کی جارہی ہے۔ پولیس کے عدم تعاون کی وجہ سے بعض دشواریاں پیش آرہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرایہ داروں کے خلاف ممکنہ قانونی کارروائی کی جائے گی۔ اجلاس میں ارکان مولانا اکبر نظام الدین، ملک معتصم خاں، ایم اے وحید، معظم خاں ایم ایل اے، مرزا انور بیگ، صوفیہ بیگم، نثار حسین حیدر آغا، زیڈ ایچ جاوید اور چیف ایکزیکیٹو آفیسر منان فاروقی نے شرکت کی۔