تلنگانہ وقف بورڈ کا کل اجلاس ، مختلف مسائل پر غور و خوص ممکن

پچاس امور کو قطعیت ، اہم وقف جائیدادوں کے مسائل زیر غور
حیدرآباد۔3 جولائی (سیاست نیوز) تلنگانہ وقف بورڈ کا اجلاس 5 جولائی کو وقف بورڈ کے دفتر واقع حج ہائوز میں طلب کیا گیا ہے۔ صدرنشین محمد سلیم کی صدارت میں منعقد ہونے والے اس اجلاس میں کئی اہم امور زیر بحث آسکتے ہیں۔ ایجنڈے کو قطعیت دینے کا کام جاری ہے اور پہلے مرحلے میں تقریباً 50 امور کو قطعیت دے دی گئی۔ ارکان کو ابتدائی ایجنڈہ روانہ کردیا گیا ہے جبکہ اضافی ایجنڈہ اجلاس سے قبل حوالے کیا جائے گا۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ مختلف ارکان نے ایجنڈہ میں شامل کرنے کے لئے مختلف تجاویز پیش کی ہیں جن میں بعض متولیوں کے تقررات، میعاد میں توسیع اور کمیٹیوں کی تشکیل جیسے امور شامل ہیں۔ شہر کی بعض اہم اوقافی جائیدادوں کے مسائل اجلاس میں زیر غور آسکتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت نے جن 10 جائیدادوں کو 30 سالہ لیز پر دینے کی اجازت دی ہے، ان جائیدادوں کے لیز کے طریقہ کار کو قطعیت دی جائے گی۔ گزشتہ تین اجلاسوں میں بعض متنازعہ امور کو مورد التوا میں رکھا گیا۔ توقع ہے کہ یہ مسائل مجوزہ اجلاس میں زیر بحث آسکتے ہیں۔ مجموعی طور پر بورڈ کے حالات کے اعتبار سے چہارشنبہ کا اجلاس ہنگامہ خیز ثابت ہوگا۔ حکومت نے اپنے نامزد ارکان کو پابند کیا ہے کہ وہ وقف بورڈ کے مفاد کے خلاف کسی بھی فیصلے یا قرارداد کی تائید نہ کریں۔ اس کے علاوہ کسی بھی متنازعہ قرارداد یا فیصلے کی صورت میں اس کی اطلاع حکومت کو دی جائے۔ اسی دوران بورڈ کے سینئر رکن جناب اکبر نظام الدین صابری نے تجویز پیش کی ہے کہ حکومت سے اس بات کی خواہش کی جائے کہ ہر سال وقف بورڈ کو انتظامی گرانٹ کے طور پر 50 کروڑ روپئے مختص کئے جائیں تاکہ روزمرہ امور کے علاوہ اوقافی جائیدادوں کی نگہداشت پر خرچ کیا جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ بورڈ میں کمیٹیوں یا متولیوں کے معمولی مسائل پر مباحث میں وقت ضائع کرنے کے بجائے آمدنی میں اضافے اور اہم جائیدادوں کے تحفظ کی حکمت عملی طے کی جانی چاہئے۔ شہر میں کئی قیمتی اراضیات اور جائیدادوں پر بورڈ کا حکومت سے تنازعہ ہے۔ لہٰذا بورڈ کو ان اراضیات کی بازیابی کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے۔