بورڈ کی کارکردگی ٹھپ ، عدالتی کارروائیوں میں رکاوٹیں ، محکمہ اقلیتی بہبود بے فکر
حیدرآباد ۔ 25۔ جولائی (سیاست نیوز) تلنگانہ وقف بورڈ میں چیف اگزیکیٹیو آفیسر کے تقرر کا مسئلہ ہنوز تعطل کا شکار ہے۔ حکومت ایک طرف مسلم عہدیداروں کی تلاش میں ہے تو دوسری طرف گزشتہ ایک ہفتہ سے چیف اگزیکیٹیو آفیسر عہدہ خالی ہونے کے سبب وقف بورڈ کی کارکردگی بری طرح ٹھپ ہوچکی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کئی اہم ترین معاملات خاص طور پر عدالتی کارروائیوں سے متعلق فائلیں التواء کا شکار ہیں اور محکمہ اقلیتی بہبود کو اس کی کوئی فکر نہیں۔ وقف بورڈ میں چیف اگزیکیٹیو آفیسر کی کمی کو 7 دن پورے ہوگئے لیکن حکومت اور اقلیتی بہبود کے عہدیدار اس مسئلہ کی یکسوئی میں ناکام ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کسی طرح اس معاملہ کو 30 جولائی تک طول دینے کا منصوبہ ہے تاکہ محمد اسد اللہ رخصت سے واپسی پر زیر التواء کاموں کی تکمیل کرلیں۔ اگرچہ ان کی رخصت 30 جولائی تک ہے۔ تاہم اس بات کا اندیشہ ہے کہ وہ رخصت کو مزید آگے بڑھادیں گے ۔ ایسی صورت میں وقف بورڈ میں مزید بحران پیدا ہوسکتا ہے۔ وقف بورڈ جہاں ملازمین اور وقف مافیا کی ملی بھگت ہے، ایسے میں اسے کھلے عام چھوڑا نہیں جاسکتا۔ ایک بھی عہدیدار ایسا نہیں جو تمام شعبہ جات پر کنٹرول کرسکے۔ بتایا جاتا ہے کہ ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی نے بعض مسلم عہدیداروں سے ربط قائم کیا لیکن انہوں نے وقف بورڈ کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کردیا۔ سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل کے پاس دو زائد ذمہ داریاں ہیں جن میں عہدیدار مجاز وقف بورڈ کا عہدہ شامل ہیں۔ اگر وہ چاہیں تو سی ای او کی ذمہ داری بھی نبھا سکتے ہیں لیکن وہ اس کے لئے تیار نہیں۔ اسپیشل آفیسر حج کمیٹی پروفیسر ایس اے شکور کے احکامات کی اجرائی کے بعد بھی انہوں نے ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کردیا۔ کس طرح وقف بورڈ کا یہ بحران دن بہ دن شدت اختیار کر رہا ہے اور یہ اوقافی جائیدادوں اور وقف بورڈ کے حق میں نہیں۔