تلنگانہ وقف بورڈ سے نوجوانوں کو سنچورین یونیورسٹی میں تربیت

150 سے زائد درخواستوں کا ادخال، ضامن روزگار کورسیس پر نوجوانوں کی توجہ

حیدرآباد۔3فروری(سیاست نیوز) تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کی جانب سے سنچورین یونیورسٹی میں تربیت کی فراہمی کے سلسلہ میں شروع کیا گیا منصوبہ نوجوانوں میں کافی مقبول ہوچکا ہے اور اب تک 150سے زائد درخواستیں وصول ہوچکی ہیں جن میں لڑکیوں کی بھی بڑی تعداد نے درخواستیں داخل کی ہیں۔ سنچورین یونیورسٹی کی جانب سے فراہم کی جانے والی مختلف کورسس میں تربیت کے سلسلہ میں درخواستوں کی اجرائی کا عمل شروع ہوئے ابھی تین یوم گذرے ہیں اور 150 درخواستوں کی وصولی سے اس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ روزگار سے مربوط کرنے والے کورسس سیکھنے کا نوجوانوں میں رجحان پایا جاتا ہے لیکن انہیں صرف بہتر رہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے ۔ تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کی جانب سے کئے جانے والے اس اقدام سے نوجوانوں میں شعور اجاگر ہونے کے علاوہ نوجوانوں کو سیکھنے کی سمت مائل ہونے کا موقع میسر آیا ہے اور نوجوان نسل جو کہ اعلی تعلیم یا ہنر نہ ہونے کے سبب ملازمت کے حصول میں ناکام تھی وہ اب تربیت کے حصول اور باضابطہ یونیورسٹی میں تربیت حاصل کرنے کی سمت مائل ہونے لگی ہے جو کہ ان کے تابناک مستقل کی علامت ہے۔ چیف ایکزیکیٹیو آفیسر تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ جناب شاہنواز قاسم نے بتایا کہ 100 نوجوانوں کی تربیت کے سلسلہ میں کیا گیا یہ فیصلہ نوجوانوں کے مستقبل کو بہتر بنانے کیلئے کیا گیا ہے اور اس میں لڑکیوں کی جانب سے درخواستوں کا داخل کیا جانا خوش آئند ہے کیونکہ اڈیشہ میں موجود یونیورسٹی میں فراہم کی جانے والی تربیت کے لئے لڑکیوں کی جانب سے دلچسپی ظاہر کیا جانا معمولی بات نہیں ہے ۔ یکم فروی کو صدرنشین تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ جناب الحاج محمد سلیم نے اس اسکیم کا افتتاح عمل میں لاتے ہوئے نوجوانوں میں فارمس کی تقسیم کا آغاز کیا تھا ۔ ریاستی وقف بورڈ کے عہدیداروں کا احساس تھا کہ اس منصوبہ کو عملی جامہ پہنانے میں کئی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑے گا اوردرخواست گذاروں کی بڑی تعداد کی توقع نہیں کی جا رہی تھی لیکن اندرون تین یوم بڑی تعداد میں درخواست گذاروں کی جانب سے فارمس داخل کردیئے جانے کے بعد تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کے عہدیدار اس بات کا جائزہ لینے میں مصروف ہوچکے ہیں کہ اس اسکیم کو مزید کس طرح سے بہتر بنایاجاسکتا ہے اور آئندہ اس اسکیم کو جاری رکھنے کے لئے کیا اقدامات کئے جانے چاہئے ۔