تلنگانہ والو! ریاست اور ملک کو بچانا : عمران پرتاپ گڑھی

میرا کسی پارٹی یا جماعت سے تعلق نہیں لیکن کانگریس کے لیے مہم چلایا ہوں ملک کی خاطر

حیدرآباد ۔ 6 ۔ دسمبر : ( سیاست نیوز ) : کانگریس پارٹی کے صدر راہول گاندھی ، اقلیتی شعبہ کے قومی صدر ندیم جاوید کی اپیل پر ملک کے نامور جواں سال شاعر عمران پرتاپ گڑھی نے ریاست تلنگانہ میں دس دن سے اپنی انتخابی مہم کے ذریعہ مسلم ووٹ کو متحد کرنے ایڑی چوٹی کا زور لگاتے ہوئے مسلمانوں میں ایسا جوش و ولولہ پیدا کردیا کہ آج سارے تلنگانہ میں ان کے مشاعروں میں شاعری کے ساتھ ساتھ تقریر بھی عام لوگوں کے ذہن کو جھنجھوڑ کر رکھدیا ۔ ان کی شاعری کے آغاز سے قبل انہوں نے انتہائی جذباتی انداز میں اپنے طرز مخاطب سے ریاست تلنگانہ کے کئی اضلاع میں عوام کا دل جیت لیا کیا کہنا عمران کا کہ آج میں آپ کے بیٹے کی حیثیت سے بھائی کی حیثیت سے گذارش کرنے آیا ہوں اپنا دامن پھیلا کر آپ کے بیچ آیا ہوں مجھے مایوس مت کیجئے ۔ مجھے شرمندہ ہونے مت دیجئے ۔ ملک میں نفرتوں کی سیاست فروغ پارہی ہے ۔ میری نظر آپ کی اسمبلی کے نتائج کے لیے 11 دسمبر کی منتظر رہے گی ۔ میں ملک کے کس حصہ میں رہوں گا یہ نہیں معلوم لیکن اسمبلی کی گدی پر ایسے شخص کو بیٹھنے نہ دیں جس نے عوام سے کئے گئے وعدوں کو فراموش کرتے ہوئے 9 ماہ پہلے جیوتیشوں کی بات پر یقین رکھتے ہوئے اسمبلی تحلیل کردی ۔ ان کو جواب دینا آپ کی ذمہ داری ہے ۔ 7 دسمبر کی صبح ایسی جگہ مت دبانا کہ حکمرانی کسی دھوکہ باز کے ہاتھ نہ چلی جائے ۔ وعدوں سے انحراف کرنے والی جماعت کو سبق سکھانے کا اہم دن آگیا ہے ۔ انہوں نے تلنگانہ کے مختلف اضلاع میں ان اشعار کے ذریعہ مسلمانوں کو پیغام دیا ہے کہ کانگریس کے حق میں ووٹ دیں اور وعدوں سے انحراف کرنے والی جماعت کو سبق سکھائیں ۔۔
یہ امن و محبت رچی رہے آب و دانہ محفوظ رہے
آپ کے صوبہ میں اپنا آنا جانا محفوظ رہے
ہم یو پی کو بچا نہیں پائے ہیں ان کے چنگل سے
جھوٹی سرکاروں سے یہ تلنگانہ محفوظ رہے
انہوں نے ہر جلسہ میں یہی کہا کہ اپنے ضمیر سے بے وفائی نہ کریں کیوں کہ انتخابی موسم میں نہ جانے کہاں سے مسلمانوں کے اتنے ہمدرد پیدا ہوجاتے ہیں جو اپنی جماعت کو مسلمانوں کا خیر خواہ اور ہمدرد ہونے کی وکالت کرتے ہیں یہ ٹھوس حقیقت ہے کہ قوموں پر جب امتحان کی گھڑی آتی ہے تو کوئی نہ کوئی عوام کی رہبری کے لیے آہی جاتا ہے ۔ عمران پرتاپ گڑھی کی جذباتی شاعری اور ان کا انداز بیان نے آج سارے تلنگانہ میں کانگریس پارٹی میں ایک نئی جان ڈالدی ۔ آج ساری ریاست میں ان کے جذباتی اشعار اور ان کی شاعری سے نوجوانوں کی جو ذہنی تربیت ہوئی ہے اس کا ثمر 11 دسمبر کو نظر آجائے گا ۔ رائے دہندگان اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنے اور سیکولر جماعت کے حق میں اپنا ووٹ دینے کے تئیں بیدار ہوں اور ایک ایک ووٹ کو کار آمد بنا کر وعدوں سے انحراف کرنے والی جماعت کو سبق سکھائیں کیوں کہ مسلمانوں کے خلاف سارے ملک میں نفرتوں کی سیاست فروغ پا رہی ہے جب کہ عمران پرتاپ گڑھی نے اپنی شاعری کے ذریعہ مسلمانوں کے سیکولرازم کو ان اشعار میں پیش کردیا ۔۔
چاک ہے جگر پھر بھی آئے ہیں رفو کر کے
جائیں گے حقیقت سے تم کو روبرو کر کے
پیار کی اس سے بڑی مثال اور کیا ہوگی
ہم نماز پڑھتے ہیں گنگا میں وضو کر کے