تلنگانہ میں 45 گھنٹوں میں ایک کسان کی خود کشی ، واقعات پر دو محکمہ جات میں تضاد

مہلوکین کی تعداد 148 تک ہوگئی ، فصلوں کی تباہی اور قرض کے بوجھ سے دل برداشتہ
حیدرآباد ۔ 30 ۔ اکٹوبر : ( سیاست نیوز ) : ریاست تلنگانہ میں کسانوں کے بڑھتے ہوئے خود کشی کے واقعات کی روک تھام میں حکومت تلنگانہ بے بس دکھائی دے رہی ہے اور ریاست تلنگانہ میں ہر 45 گھنٹوں میں ایک کسان کے خود کشی کا واقعہ پیش آرہا ہے ۔ چنانچہ باوثوق ذرائع کے بموجب کسانوں کے خود کشی واقعات کے اعداد و شمار کے مطابق ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے بعد 2 جون تا 27 اکٹوبر جملہ 148 دنوں کے مختصر سے عرصہ میں 78 کسانوں نے خود کشی کرلی ۔ فصلوں کی تباہی ، قرضوں کے بوجھ سے دل برداشتہ ہو کر کسان خود کشی کی راہ اپنا رہے ہیں ۔ ریاست تلنگانہ میں پیش آئے کسانوں کے خود کشی کے جملہ 79 واقعات کے منجملہ ضلع ورنگل میں 26 ، ضلع عادل آباد میں 24 ، ضلع کریم نگر میں 14 ، ضلع میدک میں 8 ، ضلع نلگنڈہ میں 5 اور ضلع کھمم میں 2 خود کشی کے واقعات شامل ہیں جب کہ اضلاع محبوب نگر ، نظام آباد اور رنگاریڈی میں ریاست تلنگانہ کی تشکیل سے تاہم ایک بھی کسان کے خود کشی کرلینے کا واقعہ پیش نہ آنے کی توثیق کی گئی ہے ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ ریاست تلنگانہ میں کسانوں کے خود کشی واقعات سے متعلق محکمہ ریونیو اور محکمہ زراعت کی جانب سے پیش کردہ اعداد و شمار میں تضاد پایا جاتا ہے جس کے تحت محکمہ ریونیو نے کسانوں کے خود کشی واقعات کی تعداد 79 بتایا ہے جب کہ محکمہ زراعت کی جانب سے یہ تعداد 74 بتائی گئی ہے ۔ اسی طرح سے محکمہ ریونیو اور محکمہ زراعت کی جانب سے ریاست تلنگانہ میں پیش آئے خود کشی واقعات سے متعلق پیش کردہ متضاد اعداد و شمار کی حد یہیں ختم نہیں ہوئی بلکہ کسانوں کے خود کشی واقعات کے اعداد و شمار میں لا تعداد خامیاں ہونے کا اندیشہ ہے جب کہ اپوزیشن جماعتیں کسانوں کی خود کشی کے واقعات کی تعداد 300 سے زائد بتارہی ہیں ۔۔