٭ چار فیصد تحفظات کے لحاظ سے مسلمانوں کو 720 ملازمتیں حاصل ہونا یقینی
٭ کیا مسلم تعلیم یافتہ نوجوان اس سنہری موقع سے استفادہ کیلئے تیار ہیں؟
حیدرآباد ۔ یکم جولائی (سیاست ڈاٹ کام) چیف منسٹر مسٹر کے چندرشیکھر راؤ نے حال ہی میں گورنر مسٹر ای ایس ایل نرسمہن سے ملاقات کی جس میں اُنھوں نے گورنر کے ساتھ تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن (TPSC) کے قیام پر تبادلہ خیال کیا۔ چیف منسٹر کی گورنر سے ملاقات کے بعد تلنگانہ میں سرکاری ملازمتیں حاصل کرنے کے خواہاں نوجوانوں میں اس بات کی اُمید پیدا ہوگئی ہے کہ آئندہ چند ماہ میں نئی بھرتیوں کیلئے اعلامیہ جاری کیا جائے گا لیکن ریاست کی تقسیم اور اس کے بعد تلنگانہ کی معاشی حالت اور دیگر مجبوریوں کو دیکھتے ہوئے ان طلبہ میں شدید مایوسی پیدا ہوسکتی ہے جو نئی ریاست میں ایک لاکھ نئی بھرتیوں کا اعلامیہ جاری کئے جانے کی اُمید کررہے تھے۔ اب تلنگانہ میں ایک لاکھ کی بجائے صرف 18000 جائیدادیں مخلوعہ بتائی جاتی ہیں۔ دوسری طرف کے سی آر نے انتخابات میں کامیابی کے بعد کنٹراکٹ ملازمین کی خدمات کو بھی باقاعدہ بنانے کا وعدہ کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن کا صدرجمہوریہ کی منظوری کے ساتھ ہی قیام عمل میں لایا جائے گا اور پھر 18 ہزار جائیدادوں پر بھرتی کا اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔ ایک اور سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ آندھراپردیش اور تلنگانہ کی تقسیم کا عمل شروع ہوچکا ہے لیکن اسٹاف اور اثاثہ جات کی تقسیم کا عمل مکمل نہ ہوسکا۔ ان حالات میں کتنی جائیدادوں پر بھرتیوں کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔ اس بارے میں قطعی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ اب یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا مسلمان ان 18000 مجوزہ مخلوعہ جائیدادوں کیلئے مسابقت کیلئے تیار ہیں یا نہیں؟ اگر دیکھا جائے تو سکریٹریٹ میں کوئی اعلیٰ مسلم عہدہ دار نہیں ایسے میں ہم کیسے توقع رکھ سکتے ہیں کہ ملازمتوں میں اپنے حصہ سے متعلق اور دیگر مسائل کیسے حل ہوں گے۔ واضح رہے کہ مسلمانوں کو تلنگانہ میں پہلے ہی سے ملازمتوں اور تعلیمی شعبہ میں 4 فیصد تحفظات حاصل ہیں۔ ایسے میں مسلم نوجوانوں کی 18000 میں سے 720 جائیدادوں پر بھرتیاں عمل میں آسکتی ہیں۔ لیکن یہاں بھی یہی سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا مسلمان اس موقع سے استفادہ کیلئے تیار ہیں؟ اگر اس کا حقیقت پسندانہ جائزہ لیں تو جو متوقع جواب ہوگا وہ ’’نا‘‘ ہی ہوگا۔ اس کے باوجود اگر مسلم ادارہ اور امیدوار ابھی سے ان مخلوعہ جائیدادوں میں سے اپنا حق حاصل کرنے کی تیاریاں شروع کردیں تو ممکن ہے کہ 720 بے روزگار مسلم نوجوانوں کو روزگار حاصل کرنے میں کامیابی مل سکتی ہے۔ ایم بی بی ایس کے علاوہ انجینئرنگ گریجویٹس اور دیگر عام گریجویٹس ان سرکاری ملازمتوں کے اہل ہیں۔ اگر ہمارے تعلیم یافتہ نوجوان تلنگانہ میں سرکاری ملازمتیں حاصل کرتے ہوئے ملت کی خدمت کرنے کے خواہاں ہیں تو یہ اچھی بات ہوگی ورنہ سرکاری ملازمتوں سے ہماری دوری تاریک مستقبل کا باعث بنے گا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلم تعلیم یافتہ نوجوان خود کو اس موقع کیلئے تیار رکھیں۔