پنچایتوں اور مجالس مقامی میں نمائندگی کا فیصلہ
حیدرآباد ۔ یکم اگست (سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے تلنگانہ میں یتیم بچوں کیلئے تحفظات کی فراہمی کا فیصلہ کرتے ہوئے پنچایتوں اور میونسپلٹیز میں انہیں اپنی قابلیت کے مظاہرے کا موقع فراہم کیا ہے۔ تلنگانہ میں یتیم بچوں کیلئے تعلیم اور روزگار کے مواقع موجود ہیں لیکن کے سی آر نے انہیں قائدانہ صلاحیتوں کے اظہار کا موقع دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ یتیم امیدوار وارڈ ممبر سرپنچ اور کونسلرس کے علاوہ اربن لوکل باڈیز میں BC(A) زمرہ کے تحت میونسپل صدرنشین منتخب ہوسکتے ہیں۔ حکومت نے یتیم بچوںکو بی سی اے زمرہ کے تحت تحفظات کی فراہمی کا فیصلہ کیا ہے۔ تعلیم و روزگار کے شعبہ میں حصہ داری کے بعد انہیں عوامی اداروں میں نمائندگی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پنچایت انتخابات میں پسماندہ طبقات کو تحفظات کی فراہمی کیلئے مردم شماری کا جلد ہی آغاز ہوگا۔ حکومت ہر گاؤں اور میونسپل وارڈ میں بی سی طبقات کے علاوہ یتیم و یسیر بچوں کی تفصیلات بھی جمع کرے گی۔ ان کی آبادی کے اعتبار سے پسماندہ طبقات تحفظات کے زمرہ میں بعض حلقے محفوظ کئے جاسکتے ہیں۔ اسی دوران ڈپٹی سکریٹری بی سی ویلفیر ڈپارٹمنٹ نے بتایا کہ اگست کے تیسرے ہفتہ میں مردم شماری کا آغاز ہوگا جس میں تمام BC طبقات کے علاوہ یتیموں کی آبادی کا اندازہ کیا جائے گا ۔ پسماندہ طبقات کو فی الوقت اے ، بی ، سی ڈی اور ای زمرہ جات میں منقسم کیا گیا ۔ مسلمہ بی سی طبقات کی تعداد 100 سے زائد ہے، ان میں سے 30 کو انتہائی پسماندہ کے زمرہ میں شامل کیا جائے گا جن میں یتیم بھی شامل ہوں گے۔ ریاست میں یتیم بچوں کی تعداد کے بارے میں کوئی اعداد و شمار موجود نہیں ہے۔ حکومت کے سروے میں حقیقی آبادی کا اندازہ ہوجائے گا۔