علیحدہ ریاست کیلئے جدوجہد مفاہمت کی کلید : سدھاکر ریڈی
کوئمبتور 5 اپریل ( پی ٹی آئی ) سی پی آئی نے تلنگانہ میں کانگریس سے مفاہمت پر ہونے والی تنقیدوں پر وضاحت کی ہے اور کہا کہ تلنگانہ میں مفاہمت کیلئے ریاستی یونٹ کو جو اجازت دی گئی تھی وہ ایک خصوصی معاملہ تھا ۔ یہاں صرف ان جماعتوں سے مفاہمت کی بات چیت کی گئی تھی جنہوں نے تلنگانہ ریاست کی تشکیل میں جدوجہد کی تھی ۔ تلنگانہ میں اسمبلی کی 119 نشستوں میں سی پی آئی نے اسمبلی کی 12 اور لوک سبھا کی ایک نشست طلب کی ہے جبکہ دوسری جماعتیں جیسے ٹی آر ایس ‘ کانگریس اور نیو ڈیموکریسی سارے علاقہ میں اس سلسلہ میں غور کر رہی ہیں۔ سی پی آئی کے جنرل سکریٹری سدھاکر ریڈی نے نامہ نگاروں سے باتچ یت کرتے ہوئے یہ بات بتائی ۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ سی پی ایم نے متحدہ ریاست کیلئے جدوجہد کی تھی اس لئے تلنگانہ میں اس کے ساتھ نشستوں کی تقسیم پر بات چیت میں مشکل پیش آ رہی تھی کیونکہ ٹی آر ایس نے پہلے ہی 69 نشستوں سے اپنے امیدواروں کا اعلان کردیا ہے ۔ کانگریس کے ساتھ ان کی پارٹی کی بات چیت جاری ہے اور امکان ہے کہ اس سلسلہ میں کل تک نتیجہ برآمد ہوجائیگا ۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ کانگریس کے ساتھ کوئی مفاہمت نہیں ہے بلکہ صرف نشستوں کی تقسیم ہے اور وہ بھی صرف مقامی مسائل کی بنیدا پر ہے انہوں نے یہ واضح کردیا کہ اگر کانگریس کے ساتھ نشستوں کی تقسیم ممکن نہیں ہوسکے تو ان کی پارٹی تنہا مقابلہ کریگی یا پھر سی پی ایم کے ساتھ مفاہمت کی جائیگی ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی آندھرا علاقہ میں سی پی ایم کے ساتھ لوک سبھا اور اسمبلی دونوں کیلئے بات چیت کریگی ۔