تلنگانہ میں نامزد عہدوں پر تقررات کیلئے ٹی آر ایس قائدین میں زبردست مسابقت

اداروں کی نشاندہی، چیف منسٹر کیلئے آزمائش، اختتام اپریل سے قبل تقررات ممکن
حیدرآباد۔/4اپریل، ( سیاست نیوز) حکومت کے نامزد عہدوں پر تقررات کے سلسلہ میں ٹی آر ایس قائدین میں زبردست مسابقت کا آغاز ہوچکا ہے۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے پارٹی قائدین اور کارکنوں کے طویل انتظار کو ختم کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے مختلف کارپوریشنوں اور بورڈز میں تقررات کیلئے مشاورت شروع کی ہے۔ حکومت کے مشیروں اور وزراء سے مذاکرات کے ذریعہ ایسے اداروں کی نشاندہی کی جارہی ہے جن پر پہلے مرحلہ میں تقررات کئے جائیں گے۔ ٹی آر ایس کے برسر اقتدار آنے کے بعد قائدین اور کارکنوں میں امید پیدا ہوئی تھی کہ 14برس کی طویل جدوجہد کا انہیں ثمر حاصل ہوگا لیکن اس مدت کے دوران دو مرتبہ حکومت نے تقررات کے عمل کو لمحہ آخر میں ٹال دیا۔ پارٹی کیڈر میں بڑھتی مایوسی کو دیکھتے ہوئے چیف منسٹر نے اگرچہ تقررات کیلئے اداروں کی نشاندہی شروع کی ہے تاہم یہ کارروائی ان کیلئے انتہائی صبر آزما ثابت ہورہی ہے۔ چیف منسٹر جاریہ ماہ کے ختم تک کم از کم 10 ایسے اداروں پر تقررات کے حق میں ہیں جس کے ذریعہ درج فہرست اقوام و قبائیل، اقلیتوں اور خواتین کو نمائندگی دی جاسکے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس مشاورت کے آغاز کے ساتھ ہی پارٹی میں رسہ کشی اور گروہ بندیوں کا آغاز ہوگیا۔ وزراء اور عوامی نمائندے علحدہ علحدہ فہرستیں تیار کرتے ہوئے چیف منسٹر کو پیش کررہے ہیں تاکہ ان کے حامیوں کو سرکاری تقررات میں موقع مل سکے۔ وزراء ، عوامی نمائندوں اور پارٹی قائدین کے درمیان گروپ بندیوں اور مسابقت کو دیکھتے ہوئے چیف منسٹر کی مشکلات میں اضافہ ہوچکا ہے اور انہوں نے اس کام کی ذمہ داری پارٹی کے قومی سکریٹری جنرل ڈاکٹر کیشوراؤ کو دی ہے کہ وہ گروپ بندیوں کے خاتمہ کی کوشش کریں۔ دیگر طبقات کے علاوہ پارٹی کے اقلیتی قائدین میں بھی عہدوں کیلئے زبردست دوڑ دھوپ دیکھی جارہی ہے۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ قائدین اپنے نام کی مختلف ذرائع سے سفارش کرنے کے ساتھ ساتھ دوڑ میں شامل دیگر قائدین کی منفی پبلسٹی کررہے ہیں تاکہ انہیں عہدہ سے محروم رکھا جاسکے۔ بتایا جاتا ہے کہ گریٹر حیدرآباد کے علاوہ مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے اقلیتی قائدین تقررات کے سلسلہ میں ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی کی سفارش حاصل کرنے کی جدوجہد کررہے ہیں جبکہ بعض دیگر قائدین ریاستی وزراء ہریش راؤ، کے ٹی راما راؤ اور ای راجندر کے ذریعہ چیف منسٹر کے پاس اپنے ناموں کی سفارش روانہ کررہے ہیں۔ چیف منسٹر کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ پارٹی کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے پہلی مرتبہ نامزد عہدوں پر تقررات کی مساعی انتہائی صبرآزما اور امتحان کی گھڑی ہے کیونکہ کسی ایک وزیر کے سفارش کردہ شخص کو نمائندگی دے کر اسی ضلع سے تعلق رکھنے والے دوسرے وزیر کو ناراض نہیں رکھا جاسکتا۔ چیف منسٹر چاہتے ہیں کہ ہر ضلع سے تعلق رکھنے والے وزراء اور عوامی نمائندے باہمی مشاورت کے ساتھ قائدین کے ناموں پر اتفاق رائے پیدا کریں تاکہ تقررات کے بعد اختلافات کی نوبت پیدا نہ ہو۔ دیکھنا یہ ہے کہ عہدوں کے حصول کی اس دوڑ میں کس کی سفارش کارآمد ہوگی۔