!تلنگانہ میں موسلا دھار بارش کے باوجود ذخائر آب خالی

پانی جمع ہونے کے راستے مسدود ، شکم اور طاس میں کئی تعمیرات
حیدرآباد۔22ستمبر(سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ میں جاری بارش کا سلسلہ سے شہر کی سڑکیں جھیل اور تالاب کی شکل اختیار کر رہی ہیں لیکن شہرکو پینے کا پانی سربراہ کرنے والے ذخائر آب میں خاطر خواہ پانی جمع نہیں ہو رہا ہے۔ جاریہ موسم باراں کے دوران خاطر خواہ بارش نے زیر زمین سطح آب میں اضافہ کیا ہے لیکن دو اہم ذخائر آب حمایت ساگر و حمایت ساگر میں پانی کی گنجائش اب بھی باقی ہے۔ دونوں ذخائر آب کے اطراف جی او 111کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کی گئی تعمیرات کے سبب شہر میں کو پینے کا پانی سربراہ کرنے والے ان اہم ذخائر آب میں پانی جمع ہونے کے راستے مسدود ہو چکے ہیں۔ دونوں تالابوں کے شکم اور طاس میں کی گئی تعمیرات کے سبب یہ ذخائر آب تیزی سے لبریز نہیں ہو پارہے ہیں اور ان ذخائر آب کے سے عوام کو جو فائدہ ہونا چاہئے وہ نہیں ہو پا رہا ہے۔ عثمان ساگر کی مکمل سطح آب 1790.000فیٹ ہے جس میں 3.900ٹی ایم سی پانی کی گنجائش موجود ہے لیکن اس مرتبہ شہر کے نواحی علاقوں میں زبردست بارش کے باوجود تاحال عثمان ساگر میں 1769.000فیٹ پانی جمع ہوا اور صرف 0.681پانی موجود ہے اس اعتبار سے اب بھی عثمان ساگر میں 3.300ٹی ایم سی پانی کی گنجائش موجود ہے۔ اسی طرح حمایت ساگر کی مکمل سطح آب 1763.500ہے جس میں 2.967ٹی ایم سی پانی کی گنجائش موجود ہے لیکن فی الحال صرف 0.144ٹی ایم سی پانی موجود ہے تفصیلات کے بموجب 1733.500فیٹ سطح آب ریکارڈ کی گئی ہے۔ دونوں ذخائر آب کے اطراف غیر قانونی تعمیرات اور جی او 111کی خلاف ورزیوں کے متعدد واقعات کے باوجود حکومت کی خاموشی سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت ان ذخائر آب کو دانستہ طور پر تباہ کرنے کے در پہ ہے اسی لئے ان غیر قانونی سرگرمیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے تالابوں کے شکم و طاس کی تباہی پر خاموش ہے۔ شہر کو پانی سربراہ کرنے والے ان ذخائر آب سے آبی سربراہی فی الحال مسدود ہے لیکن اس کے باوجود پانی جمع نہ ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ ان ذخائر آب کے اطراف ماحولیات کو تباہ کرنے والی تعمیرات نے آئندہ نسلوں کے مستقبل کو تباہ کردیا ہے۔ ان دو ذخائر آب میں پانی جمع ہونے کی رفتار اور پانی پہنچنے کے راستوں پر ہونے والے اثرات کا اندازہ دیگر ذخائر آب میں پانی پہنچنے کی رفتار سے لگایا جا سکتا ہے۔ سنگور‘ منجیرا‘ اکم پلی ‘ ناگر جنا ساگر‘ سری سیلم ‘ پداایلم پلی ذخائر آب تیزی سے لبریز ہو رہے ہیں جبکہ عثمان ساگر و حمایت ساگر کے اطراف کی تعمیرا ت ان ذخائر آب کے لئے خطرہ بنی ہوئی ہیںجس کے سبب ان ذخائر آب میں پانی کے جمع ہونے کی رفتار انتہائی سست ہو چکی ہے۔