تلنگانہ میں مفت تعلیم کی فراہمی اور اساتذہ کے تقررات پر زور

پہلو تہی پر احتجاج کا انتباہ ، سیو ایجوکیشن کمیٹی تلنگانہ کے قائدین کا بیان
حیدرآباد ۔ 26 ۔ جنوری : ( سیاست نیوز) : سیو ایجوکیشن کمیٹی تلنگانہ نے حکومت تلنگانہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ریاست تلنگانہ کے طلباء کو کے جی تا پی جی مفت تعلیم فراہم کرنے سے متعلق انتخابی وعدے کی تکمیل اور سرکاری اسکولوں میں تقرر طلب جائیدادوں کو پر کرنے کے علاوہ اسکولوں کو درکار اہم بنیادی سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات کرے بصورت دیگر ان کی کمیٹی کی جانب سے احتجاجی پروگرامس منظم کرنے کا انتباہ دیا ۔ آج یہاں صدر سیو ایجوکیشن کمیٹی پروفیسر کے چکرا دھر راؤ ، کنوینر ڈاکٹر کے لکشمی نارائنا ، جنرل سکریٹری پروفیسر جی ہراگوپال پریس کانفرنس میں کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ سیما آندھرا کے سرمایہ داروں اور آندھرائی حکمرانوں کی جانب سے علاقہ تلنگانہ کے ساتھ کی جانے والی نا انصافیوں کے خلاف مسلسل جدوجہد کے بعد آزاد ہونے والے تلنگانہ ریاست میں ان دنوں سرکاری مدارس کی حالت انتہائی ناگفتہ بہ ہے جب کہ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے انتخابات سے قبل ریاست کے طلباء کو کے جی تا پی جی مفت تعلیم دینے کا جھانسہ دے کر اقتدار کی گدی سنبھالے ہیں لیکن وہ اپنے کئے گئے وعدے سے منحرف ہو کر کے جی تا پی جی تعلیم کے مسئلہ پر سرد مہری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس سلسلہ میں مختلف گمراہ کن بیانات جاری کررہے ہیں جس کے نتیجہ میں ریاست تلنگانہ کے طلباء کئی مسائل سے دوچار ہیں اور طلباء کو کے جی تا پی جی مفت تعلیم دینے کے اعلان پر عدم عمل آوری کی وجہ سے طلباء کے لیے ترک تعلیم کا موجب بھی بن سکتا ہے ۔ چیف منسٹر تلنگانہ پر الزام عائد کیا کہ وہ بجائے سرکاری اسکولوں میں اساتذہ کے تقررات کرتے ہوئے اسکولوں کو اہم بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے خانگی اسکولوں کے قیام کی اجازت دے رہے ہیں جب کہ خانگی اسکولوں کا تعلیمی معیار غیر اطمینان بخش ہے۔ انہوں نے تلنگانہ کے عوام بالخصوص سرکاری ملازمین ، اساتذہ ، اور دیگر عوامی قائدین پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کو سرکاری اسکولوں میں تعلیم دلوانے پر توجہ دیں تاکہ عوام سے رقم بٹورنے والے کارپوریٹ اسکولوں کے خاتمہ کو یقینی بنایا جاسکے ۔ چیف منسٹر پر بھی زور دیا کہ وہ کم از کم آئندہ تعلیمی سال سے کے جی تا پی جی مفت تعلیم کی فراہمی پر عمل آوری کو یقینی بنانے کے اقدامات کرے ۔ اس موقع پر کمیٹی ارکان مسرز رویندر ، ایم این کرشنپا ، کے روی چندا بھی موجود تھے ۔۔