سیاسی جماعتوں پر بھاری ذمہ داری ، پروفیسر ویشویشور راؤ
حیدرآباد۔24فبروری(سیاست نیوز) اب جبکہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل یقینی مراحل میں پہنچ چکی ہے لہذا علاقہ تلنگانہ کی سیاسی جماعتوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوجاتی ہے کہ وہ تلنگانہ تحریک کے دوران تلنگانہ کے مسلمانوں کے ساتھ کئے ہوئے وعدوں پر عمل آوری کو اپنی توجہہ کا مرکز بنائیں۔ سابق پرنسپل آرٹس کالج‘ ڈین عثمانیہ یونیورسٹی وہیڈ پروفیسر مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی پروفیسر پی ایل ویشویشو ر رائو نے یہ بات کہی۔انہوں نے کہاکہ متحدہ ریاست آندھرا پردیش کے قیام کا سب سے خراب اثر تلنگانہ کے مسلمانوں پرپڑا انہوں نے مزید کہاکہ 1940سے لیکر1960تک مسلمان ریاست کے تمام سرکاری شعبوں میںملازم تھے اس کے بعد منظم انداز میںمسلمانوں کو سرکاری ملازمتوں سے محروم کرنے کاکام کیاگیا جس کے سبب آج ایک فیصد سے بھی کم سرکاری ملازمتوں میںمسلمانوں کا تناسب ہے۔ پروفیسر ویشویشو ر رائو نے کہاکہ ہندوستان بھر میںمسلمانوں کی معاشی پسماندگی کی حقیقی منظر کشی جسٹس راجندر سنگھ سچر کمیٹی کی رپورٹ نے کی ہے اور کچھ اس طرح کا حال بھی ریاست آندھرا پردیش کے مسلمانوں کا ہے جو پسماندگی کا شکار دلت اور پچھڑے لوگوں سے بھی برے حال میںہیں۔ انہوں نے کہاکہ نئی ریاست میںبرسراقتدار آنے والی سیاسی جماعتوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سچر کمیٹی کی رپورٹ اور جسٹس رنگناتھ مشرا کمیشن کی سفارشات کا بغور مطالعہ کرتے ہوئے تلنگانہ کے مسلمانوں کو درکار رعایتیں وتحفظات کی فراہمی کو یقینی بنانے کاکام کریں۔
پروفیسر ویشویشور رائو نے کہاکہ ریاست آندھرا پردیش میںپچھلے چند سالوں سے عدالتی رسہ کشی کے بعد شعبہ تعلیم میں مسلمانوں کو چارفیصد تحفظات فراہم کئے جارہے ہیں جو مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے میں کافی مددگار بھی ثابت ہورہا ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ تلنگانہ ریاست میں مسلمانوں کو آبادی کے تناسب سے بارہ فیصد تحفظات کی فراہمی ضروری ہے بالخصوص شعبہ تعلیم ‘ ملازمت اور سیاست میں مسلمانوں کو بارہ فیصد تحفظات کی فراہمی کااقدام تلنگانہ میںمسلمانوں کے ماضی کی بازیابی ثابت ہوگا۔انہوں نے تحفظات کے علاوہ تلنگانہ کے مسلمانوں کومسلم سب پلان فراہم کرنے کی ضرورت پر بھی زوردیا تاکہ علیحدہ بجٹ کے ذریعہ تمام شعبہ حیات میں مسلمانوں کی حصہ داری اور ترقی کو یقینی بنایا جاسکے ۔ انہوں نے علاقہ تلنگانہ کے تمام سیاسی جماعتوں سے بھی مسلمانوں کو آبادی کے تناسب سے بارہ فیصد سیاسی تحفظات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا اور کہاکہ مسلم قائدین کو اوقاف اوراقلیتی امور کی وزارت تک ہی محدو د رکھا جاتا ہے جبکہ دیگر وزارتوں اور اعلی عہدوں پر مسلمانوں کا تقرر اور انتخاب بھی مسلمانوں کی معاشی پسماندگی کو دور کرنے میں ضرور مددگار ثابت ہوگا۔انہوں نے کہاکہ استحصال اور استعمال کی سیاست سے بالاتر ہوکرتلنگانہ کی سیاسی جماعتوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ تلنگانہ کے تمام طبقات کی مساوی ترقی اور آبادی کے تناسب سے مسلمانوں کو بارہ فیصد تحفظات فراہم کئے جائیں۔