آندھرائی قائدین نے تلنگانہ میں فرقہ پرستی کی بنا ڈالی ۔ مسٹر رام چندر مورتی کا انٹرویو
حیدرآباد۔25مارچ(سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ میں مسلمانوں کی آبادی کاتناسب 15 فیصد کے قریب ہوجائیگا لہذا تلنگانہ کی تمام علاقائی و قومی جماعتوں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہیکہ وہ مجوزہ عام انتخابات میں مسلمانوں کو آبادی کے تناسب سے تحفظات فراہم کرے تاکہ گذشتہ 60 سالوں میں مسلمانوں کے ساتھ ہوئی ناانصافیوں کو ختم کیاجاسکے۔ سماجی جہدکار وڈائرکٹر ایچ ایم ٹی وی مسٹر رام چند رمورتی نے ایک انٹرویو میں یہ بات کہی۔ انہوں نے کہاکہ متحدہ ریاست سے قبل تلنگانہ کے مسلمانوں کا معاشی موقف مستحکم تھا ۔ انہوں نے کہاکہ سرکاری شعبوں ‘ تعلیم اور تجارت کے شعبوں میں مسلمانوں کو آبادی کے تناسب سے مواقع فراہم کئے گئے مگر انڈین یونین میں حیدرآباد کی شمولیت کے بعد تلنگانہ کے مسلمانوں کا عرصہ حیات تنگ کردیا گیا۔ انہو ںنے کہاکہ تلنگانہ میںمسلمانوں کی اکثریت معاشی بدحالی کاشکار ہے ۔ مسلمان تلنگانہ میں یومیہ اجرت پر کام کرکے اپنا اور اپنے لواحقین کا پیٹ پال رہے ہیں ۔ مسٹر مورتی نے کہاکہ مسلمانوں کی حالت زار میںتبدیلی کیلئے تلنگانہ میں برسراقتدار آنے والی جماعت کا سنجیدہ رویہ ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایوانوں میں مسلمانوں کو آبادی کے تناسب سے نمائندگی مسلمانوں کی حالت زار میںتبدیلی کا بہترین ذریعہ ثابت ہوگی۔ انہوں نے نئی ریاست میںایس سی‘ ایس ٹی سب پلان کے طرز پر تلنگانہ کے مسلمانوں کیلئے سب پلان کو نہایت ضروری قراردیا جس کے ذریعہ مسلمانوں کی ترقی کو یقینی بنانے علیحدہ بجٹ جاری کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی فلاح وبہبود کیلئے جاری کئے جانے والے بجٹ کو موثرا نداز میں خرچ کرنے نئی حکومت ایک کمیٹی قائم کرے جس میں مسلم دانشوار ‘ مذہبی اسکالر اور سماجی تنظیموں کے سربراہان کو شامل کیا جائے تاکہ تلنگانہ میں مسلمانوں کو درپیش مسائل کے حل کو یقینی بنانے کے ٹھو س حکمت عملی تیار کی جاسکے۔مسٹر رام چندر مورتی نے شہر حیدرآباد کو مشترکہ تہذیب کا 400 سالہ قدیم شہر قراردیتے ہوئے کہاکہ انڈین یونین میں حیدرآباد کی شمولیت کے بعد تلنگانہ میںبدامنی کے واقعات پیش آئے ۔انہوں نے کہاکہ سردار ولبھ بھائی پٹیل‘ جنرل چودھری اور رضاکاروں نے تلنگانہ کی پرامن فضاء کومکدر کرنے کاکام کیا۔ مسٹر مورتی نے متحدہ آندھرا پردیش قائم ہونے کے بعد ذاتی مفادات او راقتدار کی تبدیلی کیلئے آندھرائی قائدین کی جانب سے تلنگانہ کی پرامن فضا میں فرقہ پرستی کا زہر گھولنے کا الزام عائد کیا۔مسٹر رام چندر مورتی نے کہاکہ تلنگانہ میں مسلمانوں کی حالت زار کو تبدیل کرنے بالخصوص مسلمانوں کی تعلیمی و معاشی پسماندگی کو دور کرنے مسلمانوں کو تلنگانہ کی تمام علاقائی اور قومی جماعتیں کم ازکم 17 تا 18 مسلمانوں کو اپنا اسمبلی امیدوار بنائیں تاکہ مستقبل کے تلنگانہ میںمسلمانوں سے انصاف کے وعدوں پر تلنگانہ کے مسلمانوں اور پسماندگی کاشکار تمام طبقات میں اعتماد بحال کیاجاسکے۔انہوں نے ریاست تلنگانہ میں برسراقتدار انے والی سیاسی جماعت کو مخصوص بجٹ کے ذریعہ قطب شاہی و آصف جاہی فن تعمیرات کی حفاظت کو بھی ترجیح دینے کا بھی مشورہ دیا تاکہ حیدرآباد کی مشترکہ تہذیب کا احیاء ہوسکے۔