حکومت کی پالیسیوں پر سخت تنقید‘پولیس چوکس ‘قائدین کی سکیوریٹی میں اضافہ
حیدرآباد یکم اپریل (سیاست نیوز) عوامی اور سماجی نا انصافیوں کے خلاف ماوسٹ تلنگانہ میں پھر ایک بار سرگرم ہوگئے ہیں۔ عوامی مفادات اور عوامی حقوق سے نا انصافیوں کیلئے جدوجہد کرنے والے ماوسٹوں نے حکومت کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔ ایس سی ‘ ایس ٹی و مسلمانوں کے علاوہ نا انصافی کا شکار ہر طبقہ کے حق میں اپنی آواز کو بلند کیا ہے ۔ تلنگانہ کے سرحدی اضلاع ورنگل نلگنڈہ اور کھمم میں ماضی میں مضبوط موقف رکھنے والے نکسلائٹ ضلع میدک میں بھی اپنا مضبوط موقف رکھتے ہیں ۔ تاہم 10 سال بعد ضلع میدک میں ماوسٹوں کے پوسٹر منظر عام پر آئے ہیں ۔ ریاستی حکومت کے اقدامات اور پالیسیوں سے بچھڑے ہوئے پسماندہ اور اقلیتی طبقات میں بے چینی ماوسٹوں کی فکروں میں اضافہ کا موجوب بن گئی ہے اور ان پوسٹرس کے منظر عام پر آنے کے بعد تلنگانہ پولیس مزید چوکس ہوگئی ہے اور اپنی حفاظت کے ساتھ ساتھ عوامی قائدین کی حفاظت بھی بڑھا دی گئی ہے اور امکان ہے کہ پولیس بہت جلد قائدین کی نقل و حرکت پر بھی پابندی اور ضوابط عائد کرے گی ۔ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے بعد سرکاری اقدامات اور پالیسیاں ایسا لگتا ہے کہ ماوسٹوں کو بھی پسند نہیں پحں اور ماوسٹ تحریک کی مضبوطی اور مستحکم موقف اختیار کرنے میں نا انصافی کا شکار طبقات ہی اہم رول ادا کرسکتے ہیں چونکہ مسلسل حق تلفی و نا انصافی ہر شعبہ میں ناکامی و روکاوٹوں کے بعد مددگار کی جانب اپنی توجہ مرکوز کرنا بھی فطری تقاضوں میںشامل ہے ۔ تشکیل تلنگانہ سے قبل این ٹی آر کی زبانی نکسلائیٹ کی تعریف کرنے والے کے چندر شیکھر راو پر ماوسٹوں نے چندرا بابو اور وائی ایس آر کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہونے کا الزام اور مرکز کی طرح کارپوریٹ منافع پالیسیوں کی انجام دہی میں دلچسپی دکھاتے ہوئے دولت مندوں کو فائدہ پہونچانے کا الزام لگایا ہے اور بجائے غریبوں اور پسماندہ و اقلیتوں کے دولت مندوں و کارپوریٹس کو فائدہ پہونچانے کے خلاف اپنی برہمی کا اظہار کیا ۔ گذشتہ ماہ ماوسٹ ترجمان کی جانب سے آلیر انکاونٹر پر برہمی اور نکسلائٹ کے ہمدردوں کے بیانات کے بعد اب نکسلائیٹ کے پوسٹرس کا منظر عام پر آنا تلنگانہ حکومت بالخصوص پولیس کیلئے تشویش کا باعث بن گیا ہے ۔ تلنگانہ کے اضلاع میں چندرا بابو اور وائی ایس آر کی حکومتوں کے دوران ماوسٹ تحریک کو بڑی حد تک نقصان ہوا تھا تاہم موجودہ حکومت اور تشکیل ریاست سے قبل کے موقف سے ماوسٹ کافی مطمئن میں تھے تاہم کے سی آر حکومت پر انہو ںنے اب تنقید کی ہے ۔ تلنگانہ کے ضلع میدک میں سدی پیٹ آر ڈی او آفس کے قریب نکسلائیٹ کے پوسٹر س چسپاں نظر آئے ۔ یاد رہے کہ سدی پیٹ حلقہ اسمبلی سے ٹی ہریش راو ٹی آر ایس قائد نمائندگی کرتے ہیں۔ ریاستی کابینہ میں اپنا مضبوط موقف رکھنے کے علاوہ چیف منسٹر تلنگانہ کے رشتہ دار بھی ہوتے ہیں۔ ہریش راو کے حلقہ میں پوسٹر سے نہ صرف پولیس بلکہ تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے حلقوں میں بھی بے چینی پیدا ہوگئی ہے ۔ پوسٹر میں10 ایسے مطالبات کو پیش کیا گیا جن میں زرعی اراضی کو صنعتی استعمال میں لانے کے خلاف ماوسٹوں نے انتباہ دیا ہے اور اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے حقوق کے ساتھ جاری نا انصافی کے علاوہ ایس سی ‘ ایس ٹی پر ظلم و زیادتی کو بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ ماوسٹوں نے اپنے پوسٹر س میں پسماندہ طبقات بالخصوص مسلم اقلیت جو بے گھر اور بے زمین ہیں انہیں فی خاندان 3 ایکڑ اراضی مختص کرنے کابھی مطالبہ کیا ۔ مشن کاکتیہ میں تالابوں سے نکالی گئی ٹی کو کسانوں میں مفت سربراہ کرنے کا بھی ماوسٹوں نے مطالبہ کیا ہے ۔ ماوسٹ تلنگانہ اضلاع میں مضبوط موقف رکھتے ہیں۔گذشتہ 10 سال قبل بھی ماوسٹ میدک میں اپنی ایک زبردست طاقت کا مظاہرہ بھی کرچکے ہیں جس کے بعد مسلسل بڑے انکاونٹرس نے ضلع ماوسٹ کی کمر توڑ دی تھی اور وہ ضلع سے عملاً ان کا اثر کم ہوگیا تھا تاہم اب پوسٹرس کا منظرعام پر آنا الجھنوں کا شکار کردیااور مسلمان کے خلاف ظلم و زیادتی و نا انصافیوں پر آواز بلند کرنا حکومتوں اور مخالف ماوسٹ و فرقہ پرست طاقتوں کیلئے تشویش کا باعث بن گیا ۔