تلنگانہ میں سیاسی خلاء کو پر کرنے نئی سیاسی جماعت کی راہ ہموار

تحریک تلنگانہ کے قائدین سے نئی پارٹی کی تشکیل متوقع ، انقلابی گلوکار غدر کے ادعا پر عوام میں خدشات
حیدرآباد۔26اپریل (سیاست نیوز) تلنگانہ میں سیاسی خلاء کو پر کرنے کے لئے نئی سیاسی جماعت کے لئے راہ ہموار ہوتی جارہی ہے اور تحریک تلنگانہ سے وابستہ قائدین نئی سیاسی جماعت بنا سکتے ہیں۔ انقلابی گلوکار بالادیر غدر نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں جو سیاسی خلاء پیدا ہو رہا ہے اسے دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ ریاست میں نئی سیاسی جماعت کے لئے بہتر مواقع ہیں کیونکہ برسراقتدار سیاسی جماعت تلنگانہ عوام کی توقعات کو پورا کرنے کے موقف میں نہیں ہے اور دیگر سیاسی جماعتوں کوعوامی تائید حاصل نہ ہونے کی بنیادی وجہ ریاست میں علاقائی جماعت کو ہی فروغ حاصل ہونے کی گنجائش ہے۔ غدر کی جانب سے نئی سیاسی جماعت کے لئے ماحول ساز گار قرار دیئے جانے کے فوری بعد ایک مرتبہ پھر سیاسی حلقوں میں ہلچل پید ا ہوچکی ہے اور یہ کہا جانا لگا ہے کہ تحریک تلنگانہ میں ٹی آر ایس کی مدد کرتے ہوئے تحریک کو مستحکم کرنے اور حصول تلنگانہ کو یقینی بنانے میں کلیدی کردار ادا کرنے والوں میں پائی جانے والی ٹی آر ایس کے متعلق ناراضگی کا نئی سیاسی جماعت کو بھرپور فائدہ حاصل ہوگا اور نئی سیاسی جماعت کی صورت میں تلنگانہ راشٹر سمیتی میں جو قائدین متبادل نہ ہونے کے سبب خاموش ہیں ان کے لئے متبادل بھی بن کر ابھر سکتی ہے۔ چند ماہ قبل صدرنشین تلنگانہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی پروفیسر کودنڈا رام کی قیادت میں نئی سیاسی جماعت کی تشکیل کی قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں اور اس صورتحال میں اب جبکہ کودنڈا رام ریڈی خود حکومت تلنگانہ کے خلاف جدوجہد کیلئے تیار ہیں انقلابی گلوکار بالادیر غدر کی جانب سے نئی سیاسی جماعت کے اشارے دیئے جانا ریاست میں مخالف حکومت حلقوں میں جاری سرگرمیوں کے اشارے دے رہا ہے۔سیاسی قائدین کا کہنا ہے کہ تلنگانہ کی تشکیل صرف تلنگانہ راشٹر سمیتی کی جدوجہد کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ تلنگانہ راشٹر سمیتی کے قائدین کے شانہ بشانہ تمام سیاسی جماعتوں کے تلنگانہ قائدین کھڑے تھے اور سب سے بڑی قربانی اگر تحریک تلنگانہ کے دوران کسی نے دی ہے تو وہ ریاست کے طلبہ ہیں جنہوں نے مسلسل احتجاج جاری رکھتے ہوئے تلنگانہ کے حصول کو ممکن بنایا۔ کانگریس قائدین کا ادعا ہے کہ کانگریس حکومت نے پارلیمنٹ میں بل منظور کیا ہے جبکہ بی جے پی کا دعوی ہے کہ اس بل کو بھارتیہ جنتا پارٹی کی بھرپور تائید حاصل رہی ۔ تلنگانہ سیاسی جے اے سی قائدین کا ماننا ہے کہ اگر جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ذریعہ تحریک نہیں چلائی جاتی تو ایسی صورت میں حصول تلنگانہ کا خواب پورا نہیں ہوتا بلکہ حالات جوں کے توں برقرار رہتے اور سیاسی جماعتوں کے قائدین سرمایہ دارانہ نظام کے آگے خاموش تماشائی بنے رہتے۔ اسی لئے حصول تلنگانہ میں تلنگانہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی تحریکات کا کافی اہم رول رہا اور عوام اس بات سے واقف ہیں اسی لئے اگر تحریک تلنگانہ کے سرگرم قائدین حکومت کی ناکامیوں کے خلاف عوام سے رجوع ہوتے ہیں تو انہیں مایوسی کا سامنا کرنا نہیں پڑے گا۔