مریضوں کی اکثریت کا خانگی دواخانوں پر انحصار ، ایک تا تین لاکھ روپئے کے مصارف ، سرکاری شعبہ میں علاج کی ضرورت
حیدرآباد ۔ /20 جنوری (سیاست نیوز) تلنگانہ میں سال 2016 ء کے ابتدائی 11 مہینوں کے دوران دماغی تپ دق (برین ٹی بی) کے 500 نئے کیسیس کا انکشاف ہوا ہے ۔ یہ تشویشناک انکشاف شہر کی ایک غیر سرکاری تنظیم ہیلپنگ ہینڈ فاؤنڈیشن نے ایک تفصیلی فیلڈ سروے کے بعد کیا ہے ۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہندوستان میں 2015 ء کے دوران ٹی بی کے 30 لاکھ نئے کیسیس کا پتہ چلا ہے جو دنیا بھر میں ٹی بی کے نئے کیسیس کا 30 فیصد حصہ ہے ۔ لیکن دماغی ٹی بی یا ٹی بی ایم کے اعداد حکومت کے پاس دستیاب بھی نہیں ہیں کہ یہ ممنوعہ ایک صراحت کردہ مرض کے طور پر درج نہیں کی گئی ہے ۔ دماغی ٹی بی دراصل مرکزی دماغی نظام کی پرتوں کے عارضہ سے تعلق رکھتا ہے جو وائرل یا فنگل نوعیت کے ہوتے ہیں ۔ اعداد کے مطابق ٹی بی ایم کے 50 فیصد سے زائد مریض خانگی دواخانوں میں علاج کروارہے ہیں ۔ اس طرح ٹی بی ایم کا ہر مریض اپنے علاج پر ایک لاکھ روپئے تا تین لاکھ روپئے کے درمیان مصارف برداشت کررہا ہے ۔ ٹی بی ایم علاج کیلئے تلنگانہ کی آروگیہ شری اسکیم کے تحت صرف 20,000 روپئے تک کے مصارف کا احاطہ کیا جاتا ہے ۔ ہیلپنگ ہینڈ فاؤنڈیشن کے بانی ٹرسٹی مجتبی حسن عسکری نے کہا کہ ایک اعتبار سے ٹی بی ایم کوئی متعدی وباء نہیں ہے ۔ غالباً یہی وجہ ہے کہ ٹی بی کے انسداد کے لئے قومی پروگرام چلانے والے عہدیداران صحت نے دماغی تپ جیسے شریان کے ٹی بی امراض پر زیادہ توجہ مرکوز نہیں کی ہے ۔ نظامس انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائیسنس میں نیورو لوجی کی ایڈیشنل پروفیسر افشاں جبین کا کہنا ہے کہ غیر تشخیص شدہ اور علاج کئے جانے والے ٹی بی ایم سے مریض مستقل طور پر بینائی سے محروم ہوسکتے ہیں ۔ ان کے پاؤں کی کارکردگی متاثر ہوسکتی ہے ۔ دورے پڑسکتے ہیں اور حتی کہ موت بھی واقع ہوسکتی ہے ۔ ڈاکٹر افشاں جبین نے کہا کہ اس مرض کی ابتدائی مرحلہ میں تشخیص مریض کے بہتر علاج اور طویل عمر میں معاون ثابت ہوسکتی ہے ۔ نیز مریض مستقل بیماری کے خطرہ سے محفوظ رہتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹی بی ایم کے مریضوں میں ادویات کے خلاف مزاحمت ایک سنگین چیلنج کی حیثیت سے ابھررہی ہے ۔ جن ایکسپرٹ ٹی بی ٹسٹ جیسے جدید تشخیصی آلات کے ذریعہ اس کا پتہ چلایا جاسکتا ہے جس کے بعد ہی بروقت موثر علاج ممکن ہوگا ۔ 2016 ء کے دوران ٹیوبر کلاسیس میننگیٹیس کی اعداد کے مطابق تلنگانہ کے چار سرکاری اور 13 خانگی دواخانوں میں 442 مریضوں کی شناخت ہوئی جن میں 232 مرد ، 210 عورتیں اور 96 ، 15 سال سے کم عمر بچے ہیں ۔ مجتبیٰ حسن عسکری کا کہنا ہے کہ مختلف اقسام کے ٹی بی امراض سے متاثرہ مریضوں تک رسائی کے لئے تلنگانہ کے ریاستی سرکاری انسداد ٹی بی شعبہ کو پالیسی میں پائی جانے والی کمی اور خامیوں کا جائزہ لینا ہوگا جس کے بعد ہی ہر قسم کی ٹی بی کے انسداد کیلئے موثر اقدامات کئے جاسکتے ہیں ۔