متحدہ آندھرا پردیش سے تلنگانہ کے مسلمانوں کا نقصان ، ڈاکٹر کے چرنجیوی
حیدرآباد۔28فبروری(سیاست نیوز) تلنگانہ حامی سینئر جہد کار ڈاکٹر کولیوری چرنجیوی نے مجوزہ تلنگانہ ریاست کی ترقی اور فرقہ وارانہ اہم آہنگی کی بحالی کے لئے نئی سیاسی صف بندیوں کو لازمی ٹھرایا اور پسماندگی کا شکار پچھڑے طبقات اور مسلمانوں کے متحدہ سیاسی پلیٹ فارم کو تلنگانہ کی بے مثال ترقی میں معاون قراردیا انہوں نے کہاکہ سکیولر ذہن کے حامل سماجی جہدکاروں اور تلنگانہ حامیوں کا ایک گروپ مسلسل اس بات کی کوشش میںمصروف ہے تلنگانہ ریاست میں دلت مسلم اتحاد کے ذریعہ ایک نیا سیاسی پلیٹ فارم تیار کیا جائے تاکہ علاقہ تلنگانہ میںسماجی مساوات ‘پسماندگی کاشکار تمام طبقات کو ترقی کے یکساں مواقع کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے ۔ 1969تلنگانہ مومنٹ فاونڈرس فورم کے کو کنونیر ڈاکٹر چرنجیوی نے کہاکہ فرقہ پرست طاقتوں نے متحدہ ریاست آندھرا پردیش کے قیام کے بعد علاقہ تلنگانہ میںپچھڑے طبقات اور مسلمانوں کے درمیان دوریاں پیدا کرنے کی غرض سے فرقہ وارنہ منافرت کو اپنا ہتھیار بنایا ۔انہوںنے کہاکہ آندھرائی حکمرانوں نے قطب شاہی اور آصف جاہی دور حکومت کی تاریخ کوتوڑ مروڑ کر پیش کرتے ہوئے مسلم حکمرانوں کے خلاف نفرت کا ماحول پید ا کیا تاکہ تلنگانہ کے دیگر طبقات میں مسلمانوں کے خلاف زہرافشانی کا انہیںموقع مل سکے۔ڈاکٹر چرنجیوی نے کہاکہ متحدہ ریاست آندھرا پردیش کے قیام کا سب سے زیادہ نقصان علاقہ تلنگانہ کے مسلمانوں کو ہوا ۔انہوں نے مزید کہاکہ 1948کے بعد سے لیکر اب تک مسلمانوں کو مختلف سازشوں کے تحت ہراساں وپریشان کیا جاتا رہا ۔
انہوں نے کہاکہ تقسیم ہند مابعد پولیس ایکشن کے ذریعہ تلنگانہ کے مسلمانو ں کا عرصہ حیات تنگ کردیا گیا۔ ڈاکٹر چرنجیوی نے کہاکہ 1956میں متحدہ ریاست آندھرا پردیش کا قیام عمل میںآیاجبکہ انڈین یونین کی تشکیل کردہ فضل علی کمیشن نے تلنگانہ اور آندھرا کے انضمام کی مخالفت میں اپنی رپورٹ پیش کی تھی باوجود اسکے لسانی بنیادوں پر ریاستوں کی تقسیم کے نام پر حکومت ہند نے متحدہ ریاست آندھرا پردیش کاقیام عمل میںلاتے ہوئے علاقہ تلنگانہ کو تباہی کے دہانے پر پہنچادیاجس کے بعد آندھرائی سرمائے داروں کی اجارہ داری کے دور کا بھی آغاز ہوا۔انہوں نے تلگو ریاست کے نام پر علاقہ تلنگانہ کی تلگو اور اُردو زبانوں کے ساتھ بھی کھلواڑ کا آندھرائی قائدین پر الزام عائد کیا۔انہوں نے کہاکہ علاقہ تلنگانہ میںاُردو زبان کابول بالا تھا ، اُردو داں طبقہ میں تلنگانہ کے مسلمانوں سے زیادہ غیرمسلم افراد کا شمار کیا جاتا تھاباوجود اسکے زبان کی بنیاد پر ہزاروں کی تعداد میں اُردو داں افراد کو سرکاری ملازمتوں سے محروم کرتے ہوئے اُردو زبان کو روزگار سے علیحدہ کرنے کاکام کیا گیا جس کا راست اثر تلنگانہ میںاُردو داں طبقہ کی معیشت پرپڑا۔ڈاکٹر چرنجیوی نے کہاکہ متحدہ ریاست آندھرا پردیش کے قیام بعد مسلمانوں اور اُردو داں طبقہ کے ساتھ ہونے والی ناانصافیو ںکے خلاف علاقہ تلنگانہ کا ایک گوشہ مسلسل جدوجہد کرتا رہاپھر بھی آندھرائی حکمرانوں اور سرمائے داروں کی سازشوں کے چلتے تلنگانہ کے مسلمانوں کومعاشی ‘ تعلیمی اور سیاسی پسماندہ بنانے کاکام جاری رہا۔ ڈاکٹر چرنجیوی نے کہاکہ 58سالہ طویل علیحدہ تلنگانہ تحریک کی کامیابی کے بعدنئی ریاست تلنگانہ میں استحصال کاشکار پسماندہ دلت‘ پچھڑے طبقات اور مسلمانوں کو ترقی کے یکساں مواقع فراہم کرنے کی تمام تر ذمہ داری تلنگانہ ریاست میں برسراقتدار آنے والی سیاسی جماعت پر عائد ہوگی ۔ڈاکٹر چرنجیوی نے اراضیات کی تقسیم‘ رعایتوں اور تحفظات کی فراہمی میں تلنگانہ کے مسلمانوںاور پسماندگی کاشکار دیگر طبقات کے ساتھ انصاف کو ضروری قراردیا۔
انہوں نے تلنگانہ تحریک کے دوران مسلمانو ں کو آبادی کے تناسب سے تحفظات فراہم کرنے کا وعدہ کرنے والی سیاسی جماعتوںکو ان کے وعدوں کی یاد دلاتے ہوئے کہاکہ اب جبکہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل یقینی مراحل میںپہنچ چکی ہے توایسے وقت تلنگانہ تحریک کی علمبردار سیاسی جماعتوں پر یہ ذمہ داری عائدہوجاتی ہے کہ وہ تلنگانہ کے مسلمانوں میںپائی جانے والی احساس کمتری کو دور کرنے کے لئے نہ صرف اپنے وعدوں کو پوراکرے بلکہ مراعات اور تحفظات کے عمل کو آسان بناتے ہوئے علاقہ تلنگانہ کے مسلمانوں کی تعلیمی ‘ معاشی ‘ سیاسی پسماندگی کو دور کرنے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔ڈاکٹر چرنجیوی نے کہاکہ تلنگانہ میںمسلمانو ںکو آبادی کے تناسب سے تحفظات کی فراہمی ہی مسلمانوں کے ساتھ سماجی انصاف کی پہل ہوگی اور مسلمانوں کی تعلیمی ‘معاشی اور سیاسی شعبوں میںترقی علاقہ تلنگانہ کی فرقہ پرست طاقتوں کی سازشوں کا منھ توڑ جواب ثابت ہوگا۔انہوں نے کہاکہ دانشوروں کاایک پریشرگروپ بھی تیار کیا جائے گا جو تلنگانہ ریاست میںمسلمانوں کو آبادی کے تناسب سے تحفظات فراہم کرنے کے لئے سیاسی جماعتوں پر دبائو بڑھانے کاکام کرے گا۔