تلگودیشم سے نشستوں کی تقسیم پر بات چیت ناکام : صدر تلنگانہ یونٹ کشن ریڈی
حیدرآباد 29 مارچ ( پی ٹی آئی ) بی جے پی تلنگانہ یونٹ نے آج کہا کہ پارٹی 30 اپریل کو ہونے والے لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات میں تلنگانہ میں تنہا مقابلہ کریگی ۔ پارٹی نے یہ اشارہ دیا ہے کہ نشستوں کی تقسیم پر تلگودیشم پارٹی کے سربراہ این چندرا بابو نائیڈو کے ساتھ بات چیت ناکام ہوگئی ہے ۔ بی جے پی تلنگانہ یونٹ کے سربراہ جی کشن ریڈی نے انتخابات میں تنہا مقابلہ کرنے کے فیصلے کا اعلان کیا اور کہا کہ اس سلسلہ میں پارٹی کی مرکزی قیادت کی جانب سے حالات کے مطابق قطعی فیصلہ کیا جائیگا ۔ انہوں نے تلنگانہ بی جے پی کی انتخابی کمیٹی کا آج شام اجلاس منعقد کیا تھا ۔ اجلاس کے بعد اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے تنہا مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم اگر ہماری مرکزی قیادت چاہے تو وہ تلگودیشم کے ساتھ اتحاد کیلئے یا مفاہمت کیلئے مزید بات چیت کرسکتی ہے ۔ بی جے پی کے قومی ترجمان پرکاش جاوڈیکر بھی الیکشن کمیٹی کے اجلاس میں شریک تھے جو اب تک نائیڈو سے بات چیت کر رہے تھے ۔
جی کشن ریڈی نے کہا کہ بی جے پی تلنگانہ میں لوک سبھا کی تمام 17 اور اسمبلی کی تمام 119 نشستوں سے مقابلہ کریگی ۔ انہوں نے یہ دعوی بھی کیا کہ پارٹی نے ان تمام حلقوں کیلئے اپنے امیدواروں کا انتخاب بھی کرلیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک ہمارا تعلق ہے مفاہمت کے سلسلہ میں تلگودیشم کے ساتھ بات چیت ختم ہوچکی ہے ۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ تلنگانہ میں ہم اپنے طور پر تنہا مقابلہ کرینگے۔ بی جے پی کی تلنگانہ قیادت ابتداء ہی سے تلگودیشم کے ساتھ کسی مفاہمت کی مخالف رہی تھی تاہم بی جے پی کے وزارت عظمی امیدوار نریندر مودی نے تلگودیشم سے دوبارہ این ڈی اے میں شامل ہونے کی اپیل کی تھی ۔ تلگودیشم نے بھی اس اپیل پر مثبت رد عمل ظاہر کیا تھا ۔ دونوں جماعتوں کے مابین نشستوں کی تقسیم کے مسئلہ پر کئی دور کی بات چیت ہوئی ہے ۔ بی جے پی چاہتی تھی کہ اسے تلنگانہ میں اسمبلی کی 70 اور لوک سبھا کی 11 نشستوں پر انتخاب لڑنے کا موقع دیا جائے ۔ پارٹی کا خیال ہے کہ تلنگانہ کی تائید اور نریندر مودی کی وجہ سے اسے یہاں زیادہ کامیابی ملے گی ۔ پارٹی تلنگانہ میں اپنے چیف منسٹر امیدوار کا بھی اعلان کرنے کا ارادہ رکھتی تھی تاہم تلگودیشم نے اس کو قبول نہیں کیا ۔